ETV Bharat / city

Political Activity in Jammu and Kashmir: جموں و کشمیر میں رواں برس سیاسی سرگرمیوں نے طول پکڑا - جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں

سیاسی جماعتوں میں اپنی پارٹی اجلاس کرنے میں سرِفہرست رہی جبکہ پیپلز کانفرنس میں مختلف لیڈران کی شمولیت کا سلسلہ جاری رہا۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبداللہ Omar Abdullah, Vice President of the National Conference نے بھی جموں و کشمیر کے بیشتر اضلاع میں اپنے کارکنان کے ساتھ اجلاس کیے تاہم پی ڈی پی پر بیشتر اوقات سیاسی اجلاس کرنے پر پابندی عائد رہی۔

Political activity gains momentum in Jammu and Kashmir this year
جموں و کشمیر میں رواں برس سیاسی سرگرمیوں نے طول پکڑا
author img

By

Published : Dec 20, 2021, 10:43 PM IST

جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سیاسی سرگرمیاں Political Activity in Jammu and Kashmir جمود کا شکار رہی لیکن گزشتہ برس کے برعکس رواں سال سیاسی جماعتوں نے اپنی سرگرمیاں بحال کی ہیں۔

جموں و کشمیر میں رواں برس سیاسی سرگرمیوں نے طول پکڑا

اگرچہ سال کے اوائل میں سیاسی سرگرمیاں معمول کے مطابق رہی لیکن اکتوبر کے ماہ سے سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں نے طول پکڑ Political Activity gains momentum لیا۔

اس ضمن میں سیاسی جماعتیں اپنے کارکنان کے ساتھ میٹنگ کررہی ہیں اور زیادہ تر میٹنگ میں دفعہ 370 کی بحالی ہی موضوع رہا ہے۔

جموں و کشمیر کی بڑی سیاسی جماعتوں جیسے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے بی جے پی کو ہی اپنے نشانے پر رکھا جبکہ پیپلز کانفرنس اور اپنی پارٹی نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی پر ہی تنقید کرتے رہے۔

سیاسی جماعتوں میں اپنی پارٹی اجلاس کرنے میں سر فہرست رہی جبکہ پیپلز کانفرنس میں مختلف لیڈران کی شمولیت کا سلسلہ جاری رہا۔ پی ڈی پی کے جو لیڈران اپنی پارٹی میں شامل نہ ہوسکے تو انہوں سجاد لون کی قیادت والی پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔

ان سرگرمیوں کی شروعات پی ڈی پی نے جموں کے مسلم آبادی اضلاع سے شروع کیا، جس کے بعد کانگرس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے بھی متعدد تقاریب منعقد کیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Delimitation Commission Draft: حد بندی کمیشن کی سفارش، جموں کو 6 اسمبلی سیٹیں، کشمیر کو فقط ایک

Reactions On Delimitation Commission Report: کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے حد بندی کمیشن کے ڈرافٹ کو یکسر مسترد کیا

آزاد کی ریلیوں سے کانگرس میں تقسیم کا راز فاش ہوا جب 20 لیڈران نے سابق پردیش کانگریس صدر غلام احمد میر کے خلاف بغاوت کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ پیش کیا۔

آزاد کی ریلیوں کے بعد نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی جموں و کشمیر کشمیر کے بیشتر اضلاع میں اپنے کارکنان کے ساتھ اجلاس کیے۔ ان اجلاس سے ان سیاسی جماعتوں کے دفعہ 370 کی منسوخی کے متعلق متضاد باتیں بھی سامنے آئی جس سے انکا موقف واضح ہوا۔

اپنی پارٹی، پیپلز کانفرنس اور نیشنل کانفرنس نے سیاسی اجلاس کا سلسلہ سال بھر جاری رکھا تاہم پی ڈی پی پر بیشتر اوقات سیاسی اجلاس کرنے پر پابندی عائد رہی۔ پی ڈی پی کا کہنا تھا کہ ان پر مرکزی سرکار نے اس وجہ سے پابندی لگا رہی تاکہ وہ لوگ ہماری پارٹی کمزور کرسکیں۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار کو جموں و کشمیر میں جمہوری اور سیاسی نظام بحال کرنے چاہیے تاکہ ہم لوگ بھی جمہوریت کا فائدہ اٹھا سکیں۔

چند ماہ کے دوران جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں اس قدر تیز ہوئی ہے،جس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جیسے جموں و کشمیر میں الیکشن کا ماحول ہو۔

وہیں آج حد بندی کمیشن نے دہلی میں جموں و کشمیر اسمبلی کی نئی حدبندی سے متعلق ڈرافٹ سفارشات پیش کیں جس کے مطابق جموں صوبے میں چھ نئی اسمبلی نشستیں اور کشمیر صوبے میں صرف ایک نشست قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سیاسی سرگرمیاں Political Activity in Jammu and Kashmir جمود کا شکار رہی لیکن گزشتہ برس کے برعکس رواں سال سیاسی جماعتوں نے اپنی سرگرمیاں بحال کی ہیں۔

جموں و کشمیر میں رواں برس سیاسی سرگرمیوں نے طول پکڑا

اگرچہ سال کے اوائل میں سیاسی سرگرمیاں معمول کے مطابق رہی لیکن اکتوبر کے ماہ سے سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں نے طول پکڑ Political Activity gains momentum لیا۔

اس ضمن میں سیاسی جماعتیں اپنے کارکنان کے ساتھ میٹنگ کررہی ہیں اور زیادہ تر میٹنگ میں دفعہ 370 کی بحالی ہی موضوع رہا ہے۔

جموں و کشمیر کی بڑی سیاسی جماعتوں جیسے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے بی جے پی کو ہی اپنے نشانے پر رکھا جبکہ پیپلز کانفرنس اور اپنی پارٹی نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی پر ہی تنقید کرتے رہے۔

سیاسی جماعتوں میں اپنی پارٹی اجلاس کرنے میں سر فہرست رہی جبکہ پیپلز کانفرنس میں مختلف لیڈران کی شمولیت کا سلسلہ جاری رہا۔ پی ڈی پی کے جو لیڈران اپنی پارٹی میں شامل نہ ہوسکے تو انہوں سجاد لون کی قیادت والی پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔

ان سرگرمیوں کی شروعات پی ڈی پی نے جموں کے مسلم آبادی اضلاع سے شروع کیا، جس کے بعد کانگرس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے بھی متعدد تقاریب منعقد کیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Delimitation Commission Draft: حد بندی کمیشن کی سفارش، جموں کو 6 اسمبلی سیٹیں، کشمیر کو فقط ایک

Reactions On Delimitation Commission Report: کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے حد بندی کمیشن کے ڈرافٹ کو یکسر مسترد کیا

آزاد کی ریلیوں سے کانگرس میں تقسیم کا راز فاش ہوا جب 20 لیڈران نے سابق پردیش کانگریس صدر غلام احمد میر کے خلاف بغاوت کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ پیش کیا۔

آزاد کی ریلیوں کے بعد نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی جموں و کشمیر کشمیر کے بیشتر اضلاع میں اپنے کارکنان کے ساتھ اجلاس کیے۔ ان اجلاس سے ان سیاسی جماعتوں کے دفعہ 370 کی منسوخی کے متعلق متضاد باتیں بھی سامنے آئی جس سے انکا موقف واضح ہوا۔

اپنی پارٹی، پیپلز کانفرنس اور نیشنل کانفرنس نے سیاسی اجلاس کا سلسلہ سال بھر جاری رکھا تاہم پی ڈی پی پر بیشتر اوقات سیاسی اجلاس کرنے پر پابندی عائد رہی۔ پی ڈی پی کا کہنا تھا کہ ان پر مرکزی سرکار نے اس وجہ سے پابندی لگا رہی تاکہ وہ لوگ ہماری پارٹی کمزور کرسکیں۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار کو جموں و کشمیر میں جمہوری اور سیاسی نظام بحال کرنے چاہیے تاکہ ہم لوگ بھی جمہوریت کا فائدہ اٹھا سکیں۔

چند ماہ کے دوران جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں اس قدر تیز ہوئی ہے،جس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جیسے جموں و کشمیر میں الیکشن کا ماحول ہو۔

وہیں آج حد بندی کمیشن نے دہلی میں جموں و کشمیر اسمبلی کی نئی حدبندی سے متعلق ڈرافٹ سفارشات پیش کیں جس کے مطابق جموں صوبے میں چھ نئی اسمبلی نشستیں اور کشمیر صوبے میں صرف ایک نشست قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.