ETV Bharat / city

آن لائن کلاسیز سے طلبا کو مشکلات

ماہر نفسیات کے مطابق آن لائن کلاسیز کی وجہ سے بچوں کا اسکرین ٹائم تو کم نہیں کر سکتے لیکن دیگر تدابی اپنائی جا سکتی ہیں جس سے اُن کا ذہنی دباؤ اور چڑچڑاپن کم ہو سکے۔

author img

By

Published : Aug 19, 2021, 7:27 PM IST

phone addiction
فون اڈکشن

عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر جموں و کشمیر میں طلباء آن لائن تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ اس وجہ سے بچے موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر پر زیادہ وقت گزارنے پر مجبور ہیں۔ اسکرین پر زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے بچوں میں چڑچڑاپن اور آنکھ کمزور ہونے کی شکایتیں سامنے آ رہی ہیں۔ بچے ذہنی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔

فون اڈکشن

آٹھویں جماعتِ کے طالب علم محمد سلید ڈار کا کہنا ہے کہ 'صبح اٹھ کر ہمیں فون اٹھانا پڑتا ہے جس وجہ سے ہماری آنکھوں پر دباؤ پڑتا ہے۔ فیزیکل ایکٹیویٹی اب نہ کے برابر ہے۔ آن لائن کلاسس کی وجہ سے ہم باہر بھی نہیں نکل پاتے ہیں۔'

محمد سلید کا کہنا ہے کہ 'اسکول اب کھولے جانے چاہیے تاکہ جو ہماری فزیکل ایکٹیویٹی کم ہو گئی ہے وہ دوبارہ بحال ہو سکے اور یہ تناؤ بھی کم ہو۔ کئی بار والدین سے بات کرتے ہوئے چند ایسے الفاظ نکل جاتے ہیں جس سے اُن کو دُکھ پہنچتا ہے، ہم کو بھی برا لگتا ہے۔ مجھے لگتا ہے یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ ہم پر ذہنی دباؤ بڑھ گیا ہے۔'

ساتویں جماعت کے طالب علم راحت ریاض کا کہنا ہے کہ 'آن لائن کلاسس کا بس یہ فائدہ ہے کہ تعلیم چل رہی ہے وہیں منفی اثرات بھی ہم پر پڑ رہے ہیں۔ سر میں درد ہوتا ہے، چشما لگانا پڑ رہا ہے۔ غریب لوگ بھی فون خریدنے کے لیے مجبور ہو رہے ہیں۔ اسکول میں جیسے ایک دوسرے سے ملتے تھے آن لائن میں وہ بات نہیں ہے۔ اس لیے آن لائن ہیں صحیح نہیں لگتی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ آنکھوں اور سر میں درد یہ سب آن لائن کلاسس کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اب اسکول کھنے چاہیے۔

ماہر نفسیات ڈاکٹر جونئیر نبی کے مطابق آن لائن کلاسس کی وجہ سے بچوں کا اسکرین ٹائم تو کم نہیں کر سکتے لیکن دیگر تدبیریں اپنائی جا سکتی ہیں جس سے اُن کا ذہنی دباؤ اور چڑچڑاپن کم ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر سرکاری ادارے کے تعاؤن سے میرک شاہ نہر کی صفائی

ماہر نفسیات ڈاکٹر جونئیر نبی کے مطابق 'جو یہ چڑچڑاپن ہے وہ بچوں میں ذہنی تنائو کی ایک نشانی ہے۔ والدین دعویٰ کرتے ہیں کہ اُن کے بچوں میں بدلاؤ آیا ہے وہ اب ویسے نہیں ہیں جیسے وہ ہوا کرتے تھے۔ اسکول چھوڑنے سے بچوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ جب وہ اسکول جاتے تھے تو وہ ایک عرصے تک کے لیے مصروف رہتے تھے۔ اسکول میں تعلیم کے ساتھ ساتھ دوستوں سے، استاتذہ سے ملتے تھے، کھیلتے تھے۔ لیکن اب ایسا کچھ نہیں رہا ہے۔ آنلائن کلاسس تعلیم کو برقرار رکھنے کا ایک نیا ذریعہ ہے، ہمارے وقت نہیں تھا لیکن یہ سہلت اس نسل کے پاس ہے۔'

ڈاکٹر کے مطابق 'جب بھی بچے موبائل فون کا استعمال کریں تو والدین کی نگرانی میں کریں۔ سکرین ٹائم کم نہیں کر سکتے لیکن فون کی جگہ ٹی وی پر کنیکٹ کریں تاکہ بچوں کی آنکھوں پر اثر نہ پڑے۔ والدین بچوں کو اپنا وقت دیں۔ کم سے کم آدھا گھنٹا بیٹھ کر پوچھیں کہ اُنہوں نے آج دن میں کیا کیا۔ بچوں کے ساتھ کھیل کود میں حصہ لیں اور مثبت اثر رکھنے والی کہانیاں سنائیں۔ اس سے کافی حد تک بچوں کا تناؤ کم ہو سکتا ہے۔'

عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر جموں و کشمیر میں طلباء آن لائن تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ اس وجہ سے بچے موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر پر زیادہ وقت گزارنے پر مجبور ہیں۔ اسکرین پر زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے بچوں میں چڑچڑاپن اور آنکھ کمزور ہونے کی شکایتیں سامنے آ رہی ہیں۔ بچے ذہنی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔

فون اڈکشن

آٹھویں جماعتِ کے طالب علم محمد سلید ڈار کا کہنا ہے کہ 'صبح اٹھ کر ہمیں فون اٹھانا پڑتا ہے جس وجہ سے ہماری آنکھوں پر دباؤ پڑتا ہے۔ فیزیکل ایکٹیویٹی اب نہ کے برابر ہے۔ آن لائن کلاسس کی وجہ سے ہم باہر بھی نہیں نکل پاتے ہیں۔'

محمد سلید کا کہنا ہے کہ 'اسکول اب کھولے جانے چاہیے تاکہ جو ہماری فزیکل ایکٹیویٹی کم ہو گئی ہے وہ دوبارہ بحال ہو سکے اور یہ تناؤ بھی کم ہو۔ کئی بار والدین سے بات کرتے ہوئے چند ایسے الفاظ نکل جاتے ہیں جس سے اُن کو دُکھ پہنچتا ہے، ہم کو بھی برا لگتا ہے۔ مجھے لگتا ہے یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ ہم پر ذہنی دباؤ بڑھ گیا ہے۔'

ساتویں جماعت کے طالب علم راحت ریاض کا کہنا ہے کہ 'آن لائن کلاسس کا بس یہ فائدہ ہے کہ تعلیم چل رہی ہے وہیں منفی اثرات بھی ہم پر پڑ رہے ہیں۔ سر میں درد ہوتا ہے، چشما لگانا پڑ رہا ہے۔ غریب لوگ بھی فون خریدنے کے لیے مجبور ہو رہے ہیں۔ اسکول میں جیسے ایک دوسرے سے ملتے تھے آن لائن میں وہ بات نہیں ہے۔ اس لیے آن لائن ہیں صحیح نہیں لگتی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ آنکھوں اور سر میں درد یہ سب آن لائن کلاسس کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اب اسکول کھنے چاہیے۔

ماہر نفسیات ڈاکٹر جونئیر نبی کے مطابق آن لائن کلاسس کی وجہ سے بچوں کا اسکرین ٹائم تو کم نہیں کر سکتے لیکن دیگر تدبیریں اپنائی جا سکتی ہیں جس سے اُن کا ذہنی دباؤ اور چڑچڑاپن کم ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر سرکاری ادارے کے تعاؤن سے میرک شاہ نہر کی صفائی

ماہر نفسیات ڈاکٹر جونئیر نبی کے مطابق 'جو یہ چڑچڑاپن ہے وہ بچوں میں ذہنی تنائو کی ایک نشانی ہے۔ والدین دعویٰ کرتے ہیں کہ اُن کے بچوں میں بدلاؤ آیا ہے وہ اب ویسے نہیں ہیں جیسے وہ ہوا کرتے تھے۔ اسکول چھوڑنے سے بچوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ جب وہ اسکول جاتے تھے تو وہ ایک عرصے تک کے لیے مصروف رہتے تھے۔ اسکول میں تعلیم کے ساتھ ساتھ دوستوں سے، استاتذہ سے ملتے تھے، کھیلتے تھے۔ لیکن اب ایسا کچھ نہیں رہا ہے۔ آنلائن کلاسس تعلیم کو برقرار رکھنے کا ایک نیا ذریعہ ہے، ہمارے وقت نہیں تھا لیکن یہ سہلت اس نسل کے پاس ہے۔'

ڈاکٹر کے مطابق 'جب بھی بچے موبائل فون کا استعمال کریں تو والدین کی نگرانی میں کریں۔ سکرین ٹائم کم نہیں کر سکتے لیکن فون کی جگہ ٹی وی پر کنیکٹ کریں تاکہ بچوں کی آنکھوں پر اثر نہ پڑے۔ والدین بچوں کو اپنا وقت دیں۔ کم سے کم آدھا گھنٹا بیٹھ کر پوچھیں کہ اُنہوں نے آج دن میں کیا کیا۔ بچوں کے ساتھ کھیل کود میں حصہ لیں اور مثبت اثر رکھنے والی کہانیاں سنائیں۔ اس سے کافی حد تک بچوں کا تناؤ کم ہو سکتا ہے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.