ETV Bharat / city

"فلسفۂ قربانی اور احکام"

مولانا محمد سعید الرحمان شمس نے فلسفۂ قربانی اور احکام کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امت محمدیہ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ مخصوص انعام حاصل ہے کہ ان کے لئے قربانی کا گوشت حلال کردیا گیا ہے اور اسے کھانے کی اجازت دی گئی۔

author img

By

Published : Jul 20, 2021, 12:59 PM IST

مولانا محمد سعید الرحمان شمس
مولانا محمد سعید الرحمان شمس

قربانی مسلمانوں کا اہم مذہبی فریضہ ہے، جو نہ صرف سنتِ ابراہمیی علیہ السلام کی عظیم یاد تازہ کرتی ہے بلکہ ایثار و قربانی اور مستحقین کو اپنی خوشیوں میں شامل کرنے کا درس دیتی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کو نہ تو قربانی کے جانوروں کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ہی اسے اس کی ضرورت ہے ۔مگر فلسفہ قربانی یہ ہے کہ اللہ کو مسلمانوں کا تقویٰ مطلوب ہے اور اسی تقویٰ کی بنیاد پر قربانی کی سنت ادا کرنے کا حکم ہے۔

"فلسفہ قربانی اوراحکام"

"فلسفہ قربانی اور احکام" موضوع پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے عالم دین مولانا محمد سعید الرحمان شمس سے بات کی۔

مولانا عید قربان صرف جانور ذبح کرنے کا حکم نہیں دیتی ہے بلکہ اس کے ساتھ اس بات کا بھی تقاضا کرتی ہے کہ ہم اپنے اندر کی لا محدود خواہشات کو لگام دیں اور اپنے دل میں دوسروں کے حسد سے دور رہیں۔

مولانا محمد سعید الرحمان شمس نے کہا کہ 10ذی الحج وہ تاریخی ،مبارک اور عظیم الشان قربانی کی یاد کا دن ہے۔ جب حضرت ابراہم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو حکم الہی کی خاطر قربان کرنے کے کیے ایسا قدم اٹھایا کہ آج بھی منشائے خداوندی کی تعمیل پر چشم فلک حیران ہے۔ جبکہ دوسری طرف فرما نبرداری و جانثاری کے پیکر آپ علیہ السلام کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام نے رضا مندی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی گردن اللہ کے حضور پیش کرکے قربانی کے تصویر کو ہمیشہ کے لئے امر کرنے کا ایسا مظاہرہ کیا کہ خود رضا بھی ورطہ حیرت میں مبتلا ہوگئی ۔ان دونوں کی فرمانبرداری اور قربانی کو اس وقت رب تعالی نے شرف قبولیت بخشا اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ دنبہ بھیج دیا ۔جسے رضائے خداوندی کے لیے ذبح کیا گیا۔ اسلام کا تصور قربانی نہایت ہی پاکیزہ ،اعلی اور افضل ہے۔تاجدار کائنات محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت ابراہمی یعنی قربانی کا جو تصور دیا وہ اخلاص اور تقوی پر زور دیتا ہے۔قربانی اور تقوی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔

حدیث روشنی میں محمد سعید الرحمان شمس نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حالات تنگ ہونے کے باوجود قربانی کے حکم کے بعد سے کسی ایک سال بھی قربانی نہ کرنا ثابت نہیں ہے ۔

قربان کی استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرنے والوں کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ عیدگاہ کے قریب نہ جائیں۔ اس نوعیت کی وعید واجب چھوڑنے پر ہی ہوتی ہے۔لہذا اگر ایک گھر میں ایک سے زیادہ صاحب استطاعت ہیں تو ہر صاحب استطاعت کو قربانی کرنی چائیے۔

حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ،یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ قربانی کیا ہے یعنی قربانی کی حثیت کیا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کی تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت اور طریقہ ہے ۔صحابہ نے عرض کیا کیا:ہمیں قربانی سے کیا فائدہ ہوگا؟حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر بال کے بدلے نیکی ملے گی یعنی قربان کے جانور کی کھال پر موجود بالوں کے برابر نیکی ملے گی۔

قرآن وحدیث کی روشنی میں انہوں نے کہا کہ قربانی کے گوشت کے تیں حصے کئے جائے تو بہتر ہے۔ ایک حصہ اپنے لیے ،دوسرا حصہ رشتہ داروں کے لئے اور تیسرا حصہ غربا و مساکین کے لئے۔ لیکن اس طرح تین حصے کرنے ضروری بھی نہیں ہیں ۔


مزید پڑھیں:سنت ابراہیم اور عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت

فسفلہ عید بیان کرتے ہوئے ایم ایس رحمان نے کہا کہ" رواں برس بھی عید الاضحی ایسے موقع پر آرہی ہے جب پوری دنیا کرونا کے بحران میں مبتلاہے ۔اس کے باوجود کووڈ ایس او پیز کا خاص پاس ولحاظ رکھتے، ہر ایک صاحب استطاعت مسلمان اپنے اپنے ملکوں میں حسب روایت اللہ کے حکم کی پیروی کریں گے ۔اللہ تعالی ہماری قربانی کو اپنی بار گاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے اور اس کے صدقے پوری انسانیت کو کرونا وائرس کے موذی مرض سے نجات دلائے"۔

قربانی مسلمانوں کا اہم مذہبی فریضہ ہے، جو نہ صرف سنتِ ابراہمیی علیہ السلام کی عظیم یاد تازہ کرتی ہے بلکہ ایثار و قربانی اور مستحقین کو اپنی خوشیوں میں شامل کرنے کا درس دیتی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کو نہ تو قربانی کے جانوروں کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ہی اسے اس کی ضرورت ہے ۔مگر فلسفہ قربانی یہ ہے کہ اللہ کو مسلمانوں کا تقویٰ مطلوب ہے اور اسی تقویٰ کی بنیاد پر قربانی کی سنت ادا کرنے کا حکم ہے۔

"فلسفہ قربانی اوراحکام"

"فلسفہ قربانی اور احکام" موضوع پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے عالم دین مولانا محمد سعید الرحمان شمس سے بات کی۔

مولانا عید قربان صرف جانور ذبح کرنے کا حکم نہیں دیتی ہے بلکہ اس کے ساتھ اس بات کا بھی تقاضا کرتی ہے کہ ہم اپنے اندر کی لا محدود خواہشات کو لگام دیں اور اپنے دل میں دوسروں کے حسد سے دور رہیں۔

مولانا محمد سعید الرحمان شمس نے کہا کہ 10ذی الحج وہ تاریخی ،مبارک اور عظیم الشان قربانی کی یاد کا دن ہے۔ جب حضرت ابراہم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو حکم الہی کی خاطر قربان کرنے کے کیے ایسا قدم اٹھایا کہ آج بھی منشائے خداوندی کی تعمیل پر چشم فلک حیران ہے۔ جبکہ دوسری طرف فرما نبرداری و جانثاری کے پیکر آپ علیہ السلام کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام نے رضا مندی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی گردن اللہ کے حضور پیش کرکے قربانی کے تصویر کو ہمیشہ کے لئے امر کرنے کا ایسا مظاہرہ کیا کہ خود رضا بھی ورطہ حیرت میں مبتلا ہوگئی ۔ان دونوں کی فرمانبرداری اور قربانی کو اس وقت رب تعالی نے شرف قبولیت بخشا اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ دنبہ بھیج دیا ۔جسے رضائے خداوندی کے لیے ذبح کیا گیا۔ اسلام کا تصور قربانی نہایت ہی پاکیزہ ،اعلی اور افضل ہے۔تاجدار کائنات محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت ابراہمی یعنی قربانی کا جو تصور دیا وہ اخلاص اور تقوی پر زور دیتا ہے۔قربانی اور تقوی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔

حدیث روشنی میں محمد سعید الرحمان شمس نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حالات تنگ ہونے کے باوجود قربانی کے حکم کے بعد سے کسی ایک سال بھی قربانی نہ کرنا ثابت نہیں ہے ۔

قربان کی استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرنے والوں کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ عیدگاہ کے قریب نہ جائیں۔ اس نوعیت کی وعید واجب چھوڑنے پر ہی ہوتی ہے۔لہذا اگر ایک گھر میں ایک سے زیادہ صاحب استطاعت ہیں تو ہر صاحب استطاعت کو قربانی کرنی چائیے۔

حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ،یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ قربانی کیا ہے یعنی قربانی کی حثیت کیا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کی تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت اور طریقہ ہے ۔صحابہ نے عرض کیا کیا:ہمیں قربانی سے کیا فائدہ ہوگا؟حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر بال کے بدلے نیکی ملے گی یعنی قربان کے جانور کی کھال پر موجود بالوں کے برابر نیکی ملے گی۔

قرآن وحدیث کی روشنی میں انہوں نے کہا کہ قربانی کے گوشت کے تیں حصے کئے جائے تو بہتر ہے۔ ایک حصہ اپنے لیے ،دوسرا حصہ رشتہ داروں کے لئے اور تیسرا حصہ غربا و مساکین کے لئے۔ لیکن اس طرح تین حصے کرنے ضروری بھی نہیں ہیں ۔


مزید پڑھیں:سنت ابراہیم اور عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت

فسفلہ عید بیان کرتے ہوئے ایم ایس رحمان نے کہا کہ" رواں برس بھی عید الاضحی ایسے موقع پر آرہی ہے جب پوری دنیا کرونا کے بحران میں مبتلاہے ۔اس کے باوجود کووڈ ایس او پیز کا خاص پاس ولحاظ رکھتے، ہر ایک صاحب استطاعت مسلمان اپنے اپنے ملکوں میں حسب روایت اللہ کے حکم کی پیروی کریں گے ۔اللہ تعالی ہماری قربانی کو اپنی بار گاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے اور اس کے صدقے پوری انسانیت کو کرونا وائرس کے موذی مرض سے نجات دلائے"۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.