واضح رہے 90 کی دہای میں کشمیر نوجوان عسکری صفوں میں شامل ہونے کے لیے پاکستان گیے تھے جہاں پر انہوں پاکستانی لڑکی یوں سے شادی کی اور وہیں پر اپنا گھر بسایا لیا تھا، لیکن سنہ 2010 میں اس وقت کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ایک اسکیم کے تحت ان عسکریت پسندوں کی گھر واپسی کا اعلان کیا تھا۔
پاکستانی خواتین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہم عمر عبداللہ کے اسکیم پر بھروسہ کر کے کشمیر آگئے۔
مگر بد قسمتی سے وہ اسکیم کے ہی تحت رہ گئی نہ ہمیں کشمیری تصور کیا جاتا ہے اور نہ ہی ہمیں واپس پاکستان جانے دیا جارہا ہے'۔
خواتین نے دونوں ملکوں کی حکومت سے انصاف کی اپیل کی ہے'۔