دیگر کیب کی طرح اس کیب کی بکنگ کے لیے بھی مسافروں کو اپنے فون پر ایک ایپلیکیشن ڈاؤنلوڈ کرنی ہونگی جس کے بعد کیب سے متعلق تمام ترمعلومات انہیں اس اپلیکیشن کے ذریعہ فراہم کی جائیں گی۔
اس تعلق سے دونوں نوجوانوں نے بتایا کہ ان کی اس کیب سروس کے ساتھ تقریبا 100 سے زائد گاڑیاں منسلک ہیں اور سواریوں کی حفاظت کا پورہ خیال رکھا گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے زرگر نے کہا کہ 'مجھے یہ کیب سروس سنہ 2019 میں شروع کرنی تھی لیکن وادی کے نامسائد حالات کے پیش نظر اس کام میں تاخیر ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ 'گزشتہ برس ستمبر میں ہم نے 'قومی کیب سروس جگنو' کے ساتھ اشتراک کرکے سرینگر میں کیب خدمات شروع کی تھیں تاہم کئی مشکلات کے سبب یہ سروس کامیاب نہیں ہوئی'۔
عبدالماجد زرگر کا مزید کہنا ہے کہ ' اب رواں برس جنوری میں 'نووا کیب' کا آغاز اپنے دوست کے ساتھ کیا ہے، ابتدا میں صرف پندرہ گاڑیاں تھیں، لیکن اب سو سے زائد گاڑیاں ہیں'
زرگر کا کہنا ہے کہ' اس قبل کیب سروسز کے بند ہونے کی کیا وجوہات رہی ہوگی اس تعلق سے مجھے علم نہیں، لیکن آج کے دور میں ٹیکنالوجی سے قریب ہونا لازمی ہے'۔
اس تعلق سے زرگر کے دوست فہیم کا کہنا ہے کہ 'ہمار اس سروس سے 15 منٹ میں کیب آپ تک پہنچ جاتی ہے۔ اور ہر گاڑی پر ہماری نظر رہتی ہے۔ حفاظت کے سارے انتظام بھی کیے گئے ہیں۔'
اس تعلق سے اُن کا مزید کہنا ہے کہ 'جو ڈرائیور آپ کے پاس گاڑی لے کر جاتے ہیں اُن کی پوری طرح سے جانچ ہوتی ہے۔ کیونکہ کورونا وبا کے دوران کی صحت کا خاص خیال رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے'۔
مزید پڑھیں:
ان کا مزید کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں شام ہوتے ہی عوامی ٹرانسپورٹ بند ہوجاتے ہیں لیکن نووا کیب عوام کی خدمت کے لیے رات 9 بجے تک دستیاب ہوگی'
قابل ذکر ہے کہ وادی میں پہلے بھی 'کیب سروسز' شروع کی گئی تھیں، تاہم نا مساعد حالات کے سبب کامیاب نہیں ہوسکیں۔