کشمیر میں گرمیوں کے موسم میں اکثر سبزہ زار خانہ بدوشوں کی چراگاہیں بن جاتی ہیں۔ ان کی زندگی ویسے ہی مشکلات سے پُر اور کٹھن ہوتی ہیں۔ تاہم دنیا بھر میں کورونا وائرس سے جاری وبائی صورتحال نے ان کی زندگی پر بھی گہرے اثرات ڈالے ہیں۔
بھلے ہی ان لوگوں کے لئے یہ سمجھنا مشکل ہو کہ باہر کی دنیا میں کیا ہو رہا کیونکہ ان کی زندگی دنیا کے شور و غل سے بالکل الگ تھلگ اور مختلف ہوتی ہے۔ تاہم کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال نے انہیں کافی حد تک متاثر کیا ہے۔
سرحدی ضلع راجوری سے ہر سال سینکڑوں خانہ بدوش کشمیر کے مختلف علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ گجر بکروال طبقہ سے وابستہ یہ لوگ یا تو مال مویشیوں کو پالنے کی غرض سے آتے ہیں یا مزدوری کی غرض سے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ تاہم اس دفعہ کورونا وائرس کی وجہ سے ان کی زندگی کافی حد تک متاثر ہوئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مختلف خانہ بدوشوں نے کہا کہ اس وقت جو لاک ڈاؤن جاری ہے۔ اس وجہ سے انہیں کھانے پینے کی اشیاء کے حصول میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
راجوری کے رہنے والا ایک خانہ بدوش کنبہ گزشتہ کئی سالوں سے شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے شادی پورہ نامی گاؤں میں ڈیرہ ڈالتے ہیں۔ یہاں وہ مزدوری کرتے ہیں اور اسی طرح سے اپنا گزارہ کرتے ہیں۔ تاہم ان دنوں وہ کافی مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔
یہاں موجود جنید نام کے ایک نوجوان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ کافی پیچھے چلے گئے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے عارضی ٹینٹ میں کبھی چولہا جلتا ہے تو کبھی فاقے پر بھی نوبت پہنچتی ہے، کیونکہ ان کے پاس جو بھی بچی کھچی آمدنی تھی وہ ختم ہوچکی ہے۔
کرفیو کی وجہ سے کام بھی نہیں کرپا رہے ہیں۔ نتیجتاً انہیں ان دنوں کافی مشکلات سے زندگی کا گزارا کرنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب رخ کریں تو وہ انتظامیہ سے بھی نالاں ہیں کیونکہ ان کے مطابق حکومت انہیں کسی بھی قسم کی کوئی راحت نہیں پہنچا رہی ہے۔
ایک خاتون نے ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سرکاری عہدیدار یا غیر سرکاری ادارہ لاک ڈاؤن کے دوران ان کے پاس نہیں پہنچا۔ کسی نے خبر تک نہیں پوچھی کہ یہ خانہ بدوش کس طرح سے زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت صرف دعوے کر رہی ہے کہ غریب اور مستحق افراد کی وہ مدد کرتے ہیں۔ تاہم انہیں آج تک ایسا کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔
عارضی ڈھیروں میں زندگی بسر کرنے والے ان خانہ بدوشوں کی زندگی پہلے سے ہی مشکلات سے پُر تھی۔ تاہم کورونا وائرس کی وبائی صورتحال نے انہیں مزید پیچھے ڈھکیلا ہے۔
عبداللہ نام کے ایک نوجوان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے یہ کہا جارہا ہے کہ سماجی دوری کو قائم کریں لیکن ان کا پورا کنبہ ایک عارضی ٹینٹ میں زندگی بسر کررہا ہے جس میں زیادہ تر بچے ہیں تو ان کے لئے کیسے ممکن ہے کہ وہ سماجی دوری اپنائیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ باہر نکلنا اگر منع ہے تو وہ اندر بیٹھیں گے تو کھائیں گے کیا؟
مزید پڑھیں:
لاک ڈاؤن میں غریبوں کی مشکلات میں اضافہ
خانہ بدوشوں نے مطالبہ کیا کہ جہاں بھی وہ عارضی طور پر قیام کرتے ہیں، ان کے لئے کم سے کم راشن اور دیگر ضروری اشیائے خوردنی کا انتظام کیا جانا چاہئے تاکہ ان کے بچوں کو رات میں بھوکے پیٹ نہ سونا پڑے۔ وہ چاہتے ہیں کہ انتظامیہ کے ساتھ ساتھ فلاحی ادارے یا غیر سرکاری ادارے بھی ان کی مدد کریں۔