ETV Bharat / city

'یوم شہداء کے موقع پر 'مزار شہداء' پر کوئی اجتماعی جلسہ نہیں ہوگا'

وادی کشمیر میں میرواعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے 13 جولائی کو 'یوم شہدائے کشمیر' کے موقع پر کوئی اجتماعی جلسہ یا تقریب منعقد نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مولوی عمر فاروق
مولوی عمر فاروق
author img

By

Published : Jul 10, 2021, 7:16 PM IST

حریت کانفرنس کے ایک ترجمان نے ہفتے کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ قہر انگیز کورونا وائرس اور حریت چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی کے پیش نظر لیا گیا ہے۔

بتا دیں کہ13 جولائی 1931 کو سری نگر میں سینٹرل جیل کے باہر ڈوگرہ فوجیوں کے ہاتھوں 22 کشمیریوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ بعد میں سال 1948 میں اس وقت کے جموں و کشمیر کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ نے اس دن کو 'یوم شہداء' قرار دیا تھا اور اس دن سرکاری تعطیل کا اعلان کیا تھا۔

تاہم سال 2019 کے ماہ دسمبر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے سرکاری تعطیلات کی فہرست سے نہ صرف 13 جولائی کی چھٹی کو حذف کر دیا، بلکہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے یوم پیدائش 5 دسمبر کے تعطیل کو بھی ختم کر دیا ،جبکہ 27 اکتوبر کو سرکاری تعطیل رکھی گئی جس دن مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔

حریت ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ کشمیری عوام ہمیشہ ہی ان شہداء کی بے لوث قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مزار شہداء نقشبند صاحب تک جلوس نکال کر اس دن کو یوم شہداء کے طور پر مناتے آئے ہیں اور ان کی یاد میں احتجاجی ہڑتال بھی کی جاتی ہے۔

لیکن امسال قہر انگیز کووڈ 19 کی عا لمگیر وبا اور حریت چیرمین میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی گذشتہ دو سال سے مسلسل نظر بندی کے سبب 13 جولائی کے تعلق سے عوامی جلسہ جلوس اور اجتماعی طور پر خراج عقیدت کا پروگرام منسوخ کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے 'عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اس دن کو یوم تجدید عہد کے طور پر منانے کے ساتھ ساتھ شہداء کی یاد میں مکمل ہڑتال کریں اور انفرادی طور پر مزار شہداء جا کر ان قومی شہیدوں کے تئیں عقیدت کا نذرانہ اور ایصال ثواب کا فریضہ ادا کریں'۔

بیان میں حریت کانفرنس کے ترجمان نے 13 جولائی 1931 کے اولین قومی شہداء کو گلہائے عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کشمیر کی جدید تاریخ کا اہم موڑ تھا جب اس دن حکمرانوں نے پر امن احتجاج کے دوران براہ راست فائرنگ کر کے بہیمانہ طور پر 22 کشمیریوں کو بے دردی سے شہید کر دیا اس طرح یہ نہ صرف کشمیر کے اولین شہداء بن گئے بلکہ کشمیری عوام نے اپنے سیاسی اور معاشی حقوق کے حصول کے لئے باقاعدہ اپنی اجتماعی جدوجہد کا آغاز کیا اور تب سے لیکر آج تک کشمیری عوام نسل در نسل اس مقصد کے حصول کیلئے برسر جدوجہد ہیں اور مسئلہ کشمیر کے تنازعہ اور اس کی سنگینی کی وجہ سے اس دوران ہزاروں قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان شہیدوں نے جس بلند نصب العین کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے عوام اور قیادت اس کی تکمیل کے لیے اپنی پر امن سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے اور یہی ان شہداء کے تئیں بہترین خراج ہوگا۔

یو این آئی

حریت کانفرنس کے ایک ترجمان نے ہفتے کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ قہر انگیز کورونا وائرس اور حریت چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی کے پیش نظر لیا گیا ہے۔

بتا دیں کہ13 جولائی 1931 کو سری نگر میں سینٹرل جیل کے باہر ڈوگرہ فوجیوں کے ہاتھوں 22 کشمیریوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ بعد میں سال 1948 میں اس وقت کے جموں و کشمیر کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ نے اس دن کو 'یوم شہداء' قرار دیا تھا اور اس دن سرکاری تعطیل کا اعلان کیا تھا۔

تاہم سال 2019 کے ماہ دسمبر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے سرکاری تعطیلات کی فہرست سے نہ صرف 13 جولائی کی چھٹی کو حذف کر دیا، بلکہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے یوم پیدائش 5 دسمبر کے تعطیل کو بھی ختم کر دیا ،جبکہ 27 اکتوبر کو سرکاری تعطیل رکھی گئی جس دن مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔

حریت ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ کشمیری عوام ہمیشہ ہی ان شہداء کی بے لوث قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مزار شہداء نقشبند صاحب تک جلوس نکال کر اس دن کو یوم شہداء کے طور پر مناتے آئے ہیں اور ان کی یاد میں احتجاجی ہڑتال بھی کی جاتی ہے۔

لیکن امسال قہر انگیز کووڈ 19 کی عا لمگیر وبا اور حریت چیرمین میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی گذشتہ دو سال سے مسلسل نظر بندی کے سبب 13 جولائی کے تعلق سے عوامی جلسہ جلوس اور اجتماعی طور پر خراج عقیدت کا پروگرام منسوخ کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے 'عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اس دن کو یوم تجدید عہد کے طور پر منانے کے ساتھ ساتھ شہداء کی یاد میں مکمل ہڑتال کریں اور انفرادی طور پر مزار شہداء جا کر ان قومی شہیدوں کے تئیں عقیدت کا نذرانہ اور ایصال ثواب کا فریضہ ادا کریں'۔

بیان میں حریت کانفرنس کے ترجمان نے 13 جولائی 1931 کے اولین قومی شہداء کو گلہائے عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کشمیر کی جدید تاریخ کا اہم موڑ تھا جب اس دن حکمرانوں نے پر امن احتجاج کے دوران براہ راست فائرنگ کر کے بہیمانہ طور پر 22 کشمیریوں کو بے دردی سے شہید کر دیا اس طرح یہ نہ صرف کشمیر کے اولین شہداء بن گئے بلکہ کشمیری عوام نے اپنے سیاسی اور معاشی حقوق کے حصول کے لئے باقاعدہ اپنی اجتماعی جدوجہد کا آغاز کیا اور تب سے لیکر آج تک کشمیری عوام نسل در نسل اس مقصد کے حصول کیلئے برسر جدوجہد ہیں اور مسئلہ کشمیر کے تنازعہ اور اس کی سنگینی کی وجہ سے اس دوران ہزاروں قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان شہیدوں نے جس بلند نصب العین کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے عوام اور قیادت اس کی تکمیل کے لیے اپنی پر امن سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے اور یہی ان شہداء کے تئیں بہترین خراج ہوگا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.