کوروناوائرس کے خطرات اور خدشات کے پیش نظر ملک بھر کے ساتھ ساتھ مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر میں بھی تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی اجتماعات پر مکمل طور پابندی عائد ہے۔ وہیں مختلف تہواروں کو اجتماعی طور منانے پر بھی سخت قدغن ہے۔
اس حوالے سے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر میں آج بیساکھی کا تہوار بھی اجتماعی طور نہیں منایا گیا۔
اگرچہ سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ اس تہوار کو بڑے جوش و خروش سے مناتے تھے تاہم وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے یہ تہوار گھروں میں ہی سادگی کے ساتھ منایا گیا۔
صوبہ جموں کے علاوہ وادی کشمیر میں بھی بیساکھی کی کوئی بھی اجتماعی تقریب منعقد نہیں کی گئی۔
ادھر کشمیر وادی میں اکثر مغل باغات بیساکھی پر ہی عام لوگوں کی سیر تفریح کے لیے کھولے جاتے تھے اور نشاط، شالیمار باغ، چشمہ شاہی اور ہارون باغ وغیرہ میں اس موقع پرعام لوگوں کی کافی بھیڑ بھاڑ دیکھنے کو ملتی تھی۔ تاہم آج مغل باغات کے علاوہ یہاں موجود دیگر تفریحی مقامات سنسان پڑے ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ ہفتے وادی کی کسی بھی چھوٹی بڑی مسجد،درگاہ یا خانقاہ میں شب برات کی تقریب کا اہتمام کووڈ 19 کے خطرے کے پیش نظر نہیں کیا گیا۔
ادھر مرکزی حکومت نے 21 روزہ لاک ڈاؤن کے بیچ تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تہواروں کے پیش نظر کسی بھی قسم کے سماجی یا مزہبی اجتماع کے انعقاد کو عمل میں نہ لانے پر زور دیا گیا ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں ایک مکتوب ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کو روانہ کیا ہے۔ وزارت داخلہ نے ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی ہے کہ کوروناوائرس کے پھیلاؤ کو مد نظر رکھتے ہوئے جاری لال ڈاؤن کے دوران سماجی یا مزہبی اجتماعات منعقد کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
حکام نے سبھی تفریحی مقامات اور عبادت گاہوں کو پہلے ہی بند رکھنے کے احکامات صادر کئے گیے ہیں۔ تاکہ وہاں پر کسی بھی قسم کی بھیڑ بھار جمع نہ ہو سکے۔
واضح رہے رواں ماہ اپریل میں مزید تہوار ہیں جن پر بھی اجتماعی طور منانے پر سخت پابندی رہے گی۔