ETV Bharat / city

کشمیری صحافیوں کومزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا - jk journalist will face more trouble

سینئر صحافی الطاف حسین کہتے ہیں اگرچہ کشمیر کے صحافیوں نے ہمیشہ متوازن رپورٹنگ کی ہے لیکن اس کے باوجود بھی انہیں سچ کہنے سے روکا جارہا ہے، جو نہ صرف قابل افسوس ہے بلکہ قابل مذمت بھی ہے۔

New Media policy: Kashmiri journalists to face more restrictions and problems
کشمیری صحافیوں کو کرنا پڑے گا مزید مشکلات کا سامنا
author img

By

Published : Jun 29, 2020, 7:02 PM IST

گزشتہ کچھ عرصہ سے جموں وکشمیر کے کئی صحافیوں کو ان کے کام کے لیے پولیس کاروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوٹو گرافر مسرت زہرا اور صحافی گوہر گیلانی شامل ہیں۔ جن پر ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کے لیے یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔ پولیس نے دی ہندو اخبار کے نامہ نگار پیرزادہ عاشق کو بھی سمن جاری کیا تھا۔ تین دہائیوں سے جاری نامساعد حالات کے دوران وادی کشمیر کے صحافیوں کو کئی مسائل کا سامنا ہے وہیں اب نئی میڈیا پالیسی کی رو سے صحافتی شعبہ سے وابستہ افراد کے لئے مزید مشکلات پیدا ہوسکتے ہیں۔ کشمیر کے نوجوان صحافی کہتے ہیں کہ نئی پولیسی کی وجہ سے کسی بھی خبر کو لکھنے یا رپورٹنگ کرنے سے پہلے دس بار سوچنا پڑے گا۔

کشمیری صحافیوں کو کرنا پڑے گا مزید مشکلات کا سامنا
نئی میڈیا پالیسی کے تحت اب یوٹی انتظامیہ ہی طے کریگی کہ کون سی خبریں فرضی، غیر قانونی، غیر اخلاقی یا ملک مخالف ہیں۔ رواں ماہ جاری کی گئی نئی میڈیا پالیسی کی رو سے انتظامیہ فیک یا جعلی نیوز کے لیے ذمہ دار صحافیوں اور میڈیا ادارواں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی گی۔ وہیں اگر حکومتی سطح پر کسی خبر کو جعلی قرار دیا گیا تو صحافی پر جرمانہ عاید کر کے جیل بھی بھیجا جاسکتا ہے۔سینئر صحافی الطاف حسین کہتے ہے کہ اس طرح کے نئے اقدامات سے کشمیر میں صحافت کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اگرچہ کشمیر کے صحافیوں نے ہمشہ متوازن رپورٹنگ کی ہے لیکن اس کے باوجود بھی انہیں سچ کہنے سے روکا جارہا ہے، جو نہ صرف قابل افسوس ہے بلکہ قابل مذمت بھی ہے۔


ادھر حکومت کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں نظم ونسق اور سلامتی سے متعلق اہم خدشات ہیں۔ اس بیچ کشمیر کی صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کوشش بھی ہوتی رہتی ہے۔ اس لئے نئی میڈیا پالیسی تشکیل دی گئی ہے۔

گزشتہ کچھ عرصہ سے جموں وکشمیر کے کئی صحافیوں کو ان کے کام کے لیے پولیس کاروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوٹو گرافر مسرت زہرا اور صحافی گوہر گیلانی شامل ہیں۔ جن پر ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کے لیے یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔ پولیس نے دی ہندو اخبار کے نامہ نگار پیرزادہ عاشق کو بھی سمن جاری کیا تھا۔ تین دہائیوں سے جاری نامساعد حالات کے دوران وادی کشمیر کے صحافیوں کو کئی مسائل کا سامنا ہے وہیں اب نئی میڈیا پالیسی کی رو سے صحافتی شعبہ سے وابستہ افراد کے لئے مزید مشکلات پیدا ہوسکتے ہیں۔ کشمیر کے نوجوان صحافی کہتے ہیں کہ نئی پولیسی کی وجہ سے کسی بھی خبر کو لکھنے یا رپورٹنگ کرنے سے پہلے دس بار سوچنا پڑے گا۔

کشمیری صحافیوں کو کرنا پڑے گا مزید مشکلات کا سامنا
نئی میڈیا پالیسی کے تحت اب یوٹی انتظامیہ ہی طے کریگی کہ کون سی خبریں فرضی، غیر قانونی، غیر اخلاقی یا ملک مخالف ہیں۔ رواں ماہ جاری کی گئی نئی میڈیا پالیسی کی رو سے انتظامیہ فیک یا جعلی نیوز کے لیے ذمہ دار صحافیوں اور میڈیا ادارواں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی گی۔ وہیں اگر حکومتی سطح پر کسی خبر کو جعلی قرار دیا گیا تو صحافی پر جرمانہ عاید کر کے جیل بھی بھیجا جاسکتا ہے۔سینئر صحافی الطاف حسین کہتے ہے کہ اس طرح کے نئے اقدامات سے کشمیر میں صحافت کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اگرچہ کشمیر کے صحافیوں نے ہمشہ متوازن رپورٹنگ کی ہے لیکن اس کے باوجود بھی انہیں سچ کہنے سے روکا جارہا ہے، جو نہ صرف قابل افسوس ہے بلکہ قابل مذمت بھی ہے۔


ادھر حکومت کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں نظم ونسق اور سلامتی سے متعلق اہم خدشات ہیں۔ اس بیچ کشمیر کی صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کوشش بھی ہوتی رہتی ہے۔ اس لئے نئی میڈیا پالیسی تشکیل دی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.