سرینگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے جمعے کے روز لوک سبھا میں ”توجہ دلاﺅ“ نوٹس پیش کرتے ہوئے منتخب فائنانس اکاﺅنٹ اسسٹنٹوں کا معاملہ اُٹھایا اور مطالبہ کیا کہ منتخب اُمیدواروں کی تقرری بغیر کسی تاخیر کے عمل میں لائی جانی چاہیے۔
انہوں نے لوک سبھا کی توجہ مذکورہ اُمیدواروں کی حالت زار کی طرف مرکوز کراتے ہوئے کہا کہ حکومتی سطح رویہ سے ان اُمیدواروں کو بہت سارے خدشات لاحق ہوگئے ہیں اور ابھی تک کسی بھی حکومتی نمائندے نے کوئی واضح بات نہیں کی ہے۔ مسعودی نے کہا کہ مذکورہ اسامیوں کے لیے بھرتی عمل دسمبر 2020 میں شروع ہوا ہے اور مارچ 2022 میں مکمل ہوگیا ہے اور منتخب ہوئے اُمیدواروں کے دستاویزات کی جانچ پڑتال بھی کی جاچکی ہے لیکن اب حکومت یہ کہہ کر ان منتخب اُمیدواروں کی تقرری عمل میں نہیں لارہی ہے کہ اس بھرتی عمل میں دھاندلیاں ہوئی ہیں۔
مسعودی نے مزید کہا کہ اگر دھاندلیاں ہوئیں ہیں تو اس کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات عمل میں لائی جانی چاہیے اور ایسے اُمیدواروں کا انتخاب منسوخ کیا جانا چاہیے جو چوردروازے سے لائے گئے ہیں لیکن باقی اُمیدواروں کو دوسروں کی غلطیوں کی سزا نہیں دی جانی چاہیے۔
مزید پڑھیں:
مسعودی نے کہا کہ ان اُمیدواروں نے کئی برسوں سے کی محنت اور لگن کے بعد مذکورہ بھرتی عمل کا امتحان پاس کیا ہے اور اسے منسوخ کرنا ان کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے لوک سبھا پر زور دیا کہ مذکورہ منتخب اُمیدواروں کی تقرریاں فوری طور پر عمل میں لائی جائیں۔