تفصیلات کے مطابق کنہیا لال کمار گزشتہ کئی دنوں سے علیل تھے اور آج ان کا صورہ ہسپتال میں انتقال ہوگیا۔ اس کے بعد مقامی مسلمانوں کی بڑی تعداد ان کے گھر پہنچی۔ پنڈت کی لاش جب یہاں لائی گئی تو ہر آنکھ نم تھی جس کے بعد مقامی مسلمانوں نے آخری رسومات ادا کرنے میں کلیدی رول ادا کیا۔
مقامی شخص مشتاق احمد نے بتایا کہ ہم یہاں آپسی بھائی چارے کے ساتھ رہ رہے ہیں اور آج پنڈت جی کے انتقال پر مقامی مسلمان بھی رنجیدہ ہیں۔ ان کے خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ نہ صرف مسلمان بلکہ سکھ طبقے کے کئی افراد بھی مرحوم کی آخری رسومات میں شامل رہے۔
جپان سنگھ نامی ایک مقامی شخص نے بتایا کہ کنہیا لال ان کے والد جیسے تھے جن کے انتقال کے بعد وہ صدمے میں ہیں لیکن جس طریقے سے یہاں مقامی مسلم برادری نے آخری رسومات ادا کی ہے اس سے ایکبار پھر کشمیریت زندہ ہوگئی ہے۔
- یہ بھی پڑھیں: ترال کے اے ڈی سی نے کارمولہ کا دورہ کیا
ایک اور مقامی شخص نے بتایا کہ پنڈت جی کے انتقال سے علاقہ میں غم کا ماحول ہے۔ یہاں اطراف واکناف سے آئے ہوئے لوگوں نے آخری رسومات ادا کرکے کشمیریت کی مثال قائم کی ہے۔ مقامی پنڈت منو جی نے بتایا کہ یہاں کے مسلمانوں نے ہماری ہر طرح سے مدد کی۔
واضح رہے کہ کنہیا لال رینہ کی فیملی نے ہجرت نہیں کی، بلکہ آبائی علاقے میں ہی رہنے کو ترجیح دی تھی جو آپسی بھائی چارے کی ایک زندہ مثال ہے۔