ETV Bharat / city

Muttahida Majlis-e-Ulema J&K on Surya Namaskar: 'مسلمان دوسرے مذاہب کی رسومات میں شرکت نہیں کرسکتے' - J&K Muslim Majority State

متحدہ مجلس علما جموں و کشمیر Muttahida Majlis-e-Ulema J&K نے جموں و کشمیر انتطامیہ کی جانب سے ہندو مذہبی رواج کے مطابق جموں و کشمیر کے تمام کالجز کے طلبہ، تدرسی عملے کو ایک مذہبی تقریب کے دوران 'سوریہ نمسکار' Surya Namaskar کرنے کی تلقین کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی پُرزور مذمت کی ہے۔

muslims-cannot-participate-in-rituals-of-other-religions-says-muttahida-majlis-e-ulema-j-and-k
مسلمان دوسرے مذاہب کی رسومات کی ادائیگی میں شرکت نہیں کرسکتے'
author img

By

Published : Jan 14, 2022, 11:03 PM IST

متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر جو تمام سرکردہ مذہبی تنظیموں کا جامع اتحاد ہے نے آج اپنے ایک بیان میں جموں و کشمیر انتطامیہ کی جانب سے ہندو مذہبی رواج کے مطابق جموں وکشمیر کے تمام کالجوں کے طلبہ، تدرسی عملےکو ایک مذہبی تقریب کے دوران 'سوریہ نمسکار'کرنے کی تلقین کرنے پر شدید ردعمل اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمتMuttahida Majlis-e-Ulema J&K on Surya Namaskar کی ہے۔

میڈیا کو جاری ایک بیان میں مجلس علماء نے کہا کہ حکام یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی علاقہJ&K Muslim Majority State ہے اور مسلمان دوسرے مذاہب کےاس طرح کی رسومات کی ادائیگی میں شرکت نہیں کرسکتے اور نہ ہی اس کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کی شرارت آمیز ہدایات جان بوجھ کر کی جاتی ہیں جو حد درجہ افسوسناک ہے۔

مجلس علماء نے حکمرانوں پر یہ بات واضح کی کہ مسلمانوں کے لیے اس طرح کی ہدایت قطعی طور پر ناقابل قبول ہے اور یہ کہ وہ اس طرح کی ہدایات قطعی طور پر ناقابل قبول ہیں اور یہ کہ وہ اس طرح کی ہٹ دھرمی کے سامنے ہرگز نہیں جھکیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کے مسلمان تمام مذاہب اور عقائد کا احترام کرتے ہیں اور مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ بقائے باہم کے اصول کے مطابق زندگی گزارنے پر یقین رکھتے ہیں۔

بیان میں یہ بات زور دیکر کہی گئی کہ اگر ان کے عقیدے سے متعلق کسی بھی قسم کی مداخلت کی جاتی ہے تو وہ ہرگز کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

مجلس علما نے کہا کہ یہ بات کس قدر افسوسناک ہے کہ ہندوستان میں عملاً حکومت کی پشت پناہی کے نتیجے میں ایک مخصوص مذہب کے رسومات اور اعمال کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو نہ صرف دھمکی دی جاتی ہے بلکہ ان پر قدغنیں عائد کی جاتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو مسلسل بند رکھا گیا ہے جہاں گزشتہ کئی مہینوں سے نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جبکہ گڑگاوں میں مسلمانوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے غنڈوں کے ذریعے روکا اور انہیں ستایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:Surya Namaskar Against Islam: 'حکومت سوریہ نمسکار کے مجوزہ پروگرام سے باز آئے'


متحدہ مجلس علماء نے یہ بات زور دیکر کہی کہ جموں و کشمیر کے مسلمان کسی بھی قیمت پر حکومت کے آمرانہ حکم کے سامنے جھکنے والے نہیں ہیں اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ آئندہ اس طرح کے احکامات جاری کرنے سے گریز کرے۔

واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما میں درج ذیل تنظیمیں انجمن اوقاف جامع مسجدسرینگر، دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاء بورڈ ,انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث جموں و کشمیر ، جماعت اسلامی،کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ ، انجمن نصرة الاسلام، انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ ، دارالعلوم رشیدیہ ،اہلبیت فاؤنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم ،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب ، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی ، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔

متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر جو تمام سرکردہ مذہبی تنظیموں کا جامع اتحاد ہے نے آج اپنے ایک بیان میں جموں و کشمیر انتطامیہ کی جانب سے ہندو مذہبی رواج کے مطابق جموں وکشمیر کے تمام کالجوں کے طلبہ، تدرسی عملےکو ایک مذہبی تقریب کے دوران 'سوریہ نمسکار'کرنے کی تلقین کرنے پر شدید ردعمل اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمتMuttahida Majlis-e-Ulema J&K on Surya Namaskar کی ہے۔

میڈیا کو جاری ایک بیان میں مجلس علماء نے کہا کہ حکام یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی علاقہJ&K Muslim Majority State ہے اور مسلمان دوسرے مذاہب کےاس طرح کی رسومات کی ادائیگی میں شرکت نہیں کرسکتے اور نہ ہی اس کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کی شرارت آمیز ہدایات جان بوجھ کر کی جاتی ہیں جو حد درجہ افسوسناک ہے۔

مجلس علماء نے حکمرانوں پر یہ بات واضح کی کہ مسلمانوں کے لیے اس طرح کی ہدایت قطعی طور پر ناقابل قبول ہے اور یہ کہ وہ اس طرح کی ہدایات قطعی طور پر ناقابل قبول ہیں اور یہ کہ وہ اس طرح کی ہٹ دھرمی کے سامنے ہرگز نہیں جھکیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کے مسلمان تمام مذاہب اور عقائد کا احترام کرتے ہیں اور مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ بقائے باہم کے اصول کے مطابق زندگی گزارنے پر یقین رکھتے ہیں۔

بیان میں یہ بات زور دیکر کہی گئی کہ اگر ان کے عقیدے سے متعلق کسی بھی قسم کی مداخلت کی جاتی ہے تو وہ ہرگز کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

مجلس علما نے کہا کہ یہ بات کس قدر افسوسناک ہے کہ ہندوستان میں عملاً حکومت کی پشت پناہی کے نتیجے میں ایک مخصوص مذہب کے رسومات اور اعمال کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو نہ صرف دھمکی دی جاتی ہے بلکہ ان پر قدغنیں عائد کی جاتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو مسلسل بند رکھا گیا ہے جہاں گزشتہ کئی مہینوں سے نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جبکہ گڑگاوں میں مسلمانوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے غنڈوں کے ذریعے روکا اور انہیں ستایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:Surya Namaskar Against Islam: 'حکومت سوریہ نمسکار کے مجوزہ پروگرام سے باز آئے'


متحدہ مجلس علماء نے یہ بات زور دیکر کہی کہ جموں و کشمیر کے مسلمان کسی بھی قیمت پر حکومت کے آمرانہ حکم کے سامنے جھکنے والے نہیں ہیں اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ آئندہ اس طرح کے احکامات جاری کرنے سے گریز کرے۔

واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما میں درج ذیل تنظیمیں انجمن اوقاف جامع مسجدسرینگر، دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاء بورڈ ,انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث جموں و کشمیر ، جماعت اسلامی،کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ ، انجمن نصرة الاسلام، انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ ، دارالعلوم رشیدیہ ،اہلبیت فاؤنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم ،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب ، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی ، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.