سنٹرل جیل سری نگر میں تعینات ایک سینئر پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا ہے کہ ’’رواں برس اپریل کے مہینے میں 365 قیدیوں کو جموں کشمیر اور ملک کی دیگر جیلوں سے رہا کیا گیا۔ ان میں 72 ایسے قیدی بھی تھے جن پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا تھا۔‘‘
تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’’سرینگر سینٹرل جیل سے 43، کوٹ بلوال سے 19، کٹھوعہ سے4،ادھمپور، اننت ناگ، بارہمولہ اور کپوارہ سے ایک ایک قیدی کو رہا کیا گیا۔ ان سب پر پی ایس اے عائد تھا۔‘‘
جموں و کشمیر محکمہ داخلہ کی اعداد و شمار کے مطابق’’97 ایسے قیدی بھی رہا کیے گئے جن کے معاملات ابھی زیر سماعت تھے۔ ان کے علاوہ 154 معمولی جرائم میں قید افراد کو بھی رہا کیا گیا۔‘‘
مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر سے باہر کی جیلوں میں قید افراد کی رہائی کے تعلق سے بات کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کے سینئر افسر نے بتایا کہ ’’ملک کی دیگر ریاستوں میں قید جموں کشمیر کے 64 باشندگان کے رہائی کے احکامات صادر ہو چکے ہیں اور پی ایس اے کے تحت زیر حراست 43 افراد کو رہا بھی کیا جا چکا ہے۔ رہا کئے گئے افراد میں سے 23 آگرہ کے جیل میں قید تھے، دو بریلی، چھ امبیڈکر نگر، چھ سنٹرل جیل وارانسی میں جبکہ ہریانہ کی ججز اور کرنال ضلع کی جیلوں میں جموں کشمیر کے تین تین باشندے قید تھے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مزید قیدیوں کی رہائی عمل میں لائے جانے کے امکانات ہیں۔
واضح رہے کہ اپریل مہینے کی پہلی تاریخ کو جموں و کشمیر کی ایک تین رکنی کمیٹی نے ہدایت جاری کی تھی کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے چلتے جیلوں میں سے بعض قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے۔
کمیٹی نے زور دے کر کہا تھا کہ عسکریت پسندی کے معاملات میں قید افراد کی رہائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ اس کمیٹی کی صدارت جموں وکشمیر اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین جسٹس راجیش بندل نے کی تھی جبکہ پرنسپل سیکرٹری محکمہ داخلہ شالین کابرا اور ڈی جی پی پریزنس (Prisons) وی کے سنگھ بطور میمبرز اس کمیٹی کا حصہ تھے۔
اس کمیٹی کی تشکیل عدالت عظمیٰ کی جانب سے گزشتہ ماہ کی 23 تاریخ کو جاری کیے گئے ہدایت پر عمل کرتے ہوئے کی گئی تھی۔