سرینگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے باسط بشیر، گزشتہ کئی برسوں سے سیب کی صنعت سے جڑا ہے۔ پڑھائی کے بعد اس نوجوان نے سرکاری نوکری کے پیچھے وقت ضائع کئے بغیر میوہ صنعت سے ہی اپنا روزگار کمانے کا فیصلہ کیا اور آج کی تاریخ میں یہ ایک کامیابی کاروباری کے طور ابھر رہا ہے۔ سرینگر کے ہارون علاقے سے تعلق رکھنے والے 26 باسط کو اپنے ان باغات سے سالانہ 10 ہزار سیب کی پیٹیاں حاصل ہوتی ہیں اور یہ اپنا مال باہر کی منڈیوں میں برآمد کرکے سالانہ اچھی خاصی کمائی کرتا ہے۔
26 سالہ باسط بشیر کو خود روزگار کمانے کی چاہ نے یہ شعبہ اختیار کرنے پر مجبور کیا۔باسط کو کئی کنال اپنے پشتینی زمین تھی جس میں انہوں سیب کے پودے لگا کر باغات میں تبدیل کیا۔باسط کے ان باغات میں اس وقت مختلف قسم کے سیبوں کی پیداوار ہوتی ہیں۔جن میں ڈلیشییس، امریکن اور گولڈن وغیرہ شامل ہیں۔ باسط بشیر اپنے اس کاروبار سے نہ صرف کافی مطمئن نظر رہے ہیں بلکہ اس بات پر خوشی محسوس کررہے کہ دیگر سینکڑوں افراد کو بھی یہاں سے روزگار فراہم ہورہا ہے۔ kashmiri young Entrepreneur Basit Bashir
کشمیر، سیب کی پیداوار کے لیے ملک بھر میں مانا اور جانا جاتا ہے وہیں یہاں کے سیب ذائقے کے اعتبار سے بھی اپنی ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ باسط کہتے ہیں کہ کشمیری سیبوں کی مانگ اگرچہ بہت زیادہ ہوتی تھی۔ تاہم گزشتہ برس کے مقابلے میں امسال سیبوں کی قیمت اور مانگ کم دیکھنے میں آرہی ہے۔ اگر ہمت،حوصلہ اور کچھ کر گزرنے کی چاہ ہو تو کسی بھی کام میں کوئی رکاوٹ آڑے نہیں آسکتی ہے۔ایسے باسط نہ صرف ایک کامیاب میوہ کاروباری بن چکا ہے بلکہ یہ دیگر پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ بھی بن رہا ہے۔ kashmiri young Entrepreneur Basit Bashir
یہ بھی پڑھیں: Rubaiya Sayeed Kidnaping Case مجھے کسی بھی ملزم کی پہچان نہیں ہے، روبیہ سعید