ETV Bharat / city

لاک ڈاؤن: باغ گُل لالہ میں سناٹہ طاری

محکمہ باغبانی کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ' پلوامہ حملے کے باوجود یہاں گزشتہ برس 2.58 لاکھ سیاح آئے تھے اور جموں وکشمیر انتظامیہ نے 593 کنال پر پھیلے اس باغ سے 79 لاکھ کی بطور انٹری فیس آمدنی کی تھی۔'

lockdown: due to coronavirus scare tulip garden presents deserted look
لاک ڈاؤن: باغ گُل لالہ میں سناٹا
author img

By

Published : Apr 10, 2020, 5:15 PM IST

ایشیا کا اپنی نوعیت کا سب سے بڑا ٹیولپ باغ آج ویران پڑا ہے۔ پھول تو کھلے ہیں تاہم ان کی خوبصورتی کا لطف اٹھانے کے لئے کوئی نہیں آرہاہے اور وجہ ہے پوری دنیا کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی کورونا وائرس کی وبا کا پھیلاؤ کی وجہ سے لاک ڈاؤن۔

سرینگر شہر میں واقع ٹیولپ باغ جسے سراج باغ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جس میں تقریبا 13لاکھ ٹولپ کھلے ہوئے ہیں جو 60 مختلف قسموں کے ہیں ان سب کے باوجود بھی یہاں کوئی بھی نہیں آرہاہے۔

گزشتہ برس مارچ کے مہینے میں اس باغ کو عوام کے لیے کھولے جانے کے بعد تقریبا 3 لاکھ سیاح یہاں آئے تھے جن میں نہ صرف مقامی باشندے بلکہ ملک کی دیگر ریاستوں اور بیرونی ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاح بھی شامل تھے۔ اس سے قبل 2018 میں یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ تھی۔

گزشتہ برس فروری کے مہینے میں ہوئے پلوامہ حملے کے بعد سرینگر کے ٹیولپ باغ میں آنے والے شائقین کی آمد میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

لاک ڈاؤن: باغ گُل لالہ میں سناٹا

محکمہ فلوریکلچر کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ' پلوامہ حملے کے باوجود بھی گزشتہ برس 2.58 لاکھ سیاح یہاں آئے تھے اور جموں وکشمیر انتظامیہ نے 593 کنال پر پھیلے اس باغ سے 79 لاکھ بطور انٹری فیس آمدنی کی تھی۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس کے علاوہ محکمہ یہاں کے پھولوں کو ملک کہ بڑے شہروں کے بازاروں میں بھی فروخت کرتا تھا تاہم اس برس ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ پھول کِھل کر خراب بھی ہو رہے ہیں لیکن کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے، کافی نقصان ہوگیا ہے۔ ان پھولوں کو ریاست سے باہر فروخت کرنے سے تقریبا تیس لاکھ کا منافع ہر برس ہوتا تھا۔'

وہیں فلوریکلچر محکمہ کے ڈائریکٹر فاروق احمد راتھر کا کہنا ہے کہ 'ہر سال 25 مارچ کو یہ باغ عوام کے لئے کھولا جاتا تھا۔ تاہم اس بار کورونا وائرس کے چلتے ایسا ممکن نہیں ہو پایا۔'

ان کا دعوی ہے کہ 'اس سال مختلف گلف ممالک سے ہم نے پچاس ساٹھ لاکھ کی لاگت لگا کر ٹیولپ کے بلب فروخت کیے تھے۔ اب کتنا نقصان ہوا ہے یہ تو آپ اندازہ لگا ہی سکتے ہیں۔'

واضح رہے کہ گزشتہ سال 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد وادی میں سیاحت کی صنعت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد کو امید تھی کی وادی میں باہر کے ساتھ ساتھ انہیں ہوئے نقصان کی کچھ برپایی ہوگی تاہم کورونا وائرس نے ان کی تمام امیدوں پر پانی پھر دیا۔

ایشیا کا اپنی نوعیت کا سب سے بڑا ٹیولپ باغ آج ویران پڑا ہے۔ پھول تو کھلے ہیں تاہم ان کی خوبصورتی کا لطف اٹھانے کے لئے کوئی نہیں آرہاہے اور وجہ ہے پوری دنیا کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی کورونا وائرس کی وبا کا پھیلاؤ کی وجہ سے لاک ڈاؤن۔

سرینگر شہر میں واقع ٹیولپ باغ جسے سراج باغ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جس میں تقریبا 13لاکھ ٹولپ کھلے ہوئے ہیں جو 60 مختلف قسموں کے ہیں ان سب کے باوجود بھی یہاں کوئی بھی نہیں آرہاہے۔

گزشتہ برس مارچ کے مہینے میں اس باغ کو عوام کے لیے کھولے جانے کے بعد تقریبا 3 لاکھ سیاح یہاں آئے تھے جن میں نہ صرف مقامی باشندے بلکہ ملک کی دیگر ریاستوں اور بیرونی ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاح بھی شامل تھے۔ اس سے قبل 2018 میں یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ تھی۔

گزشتہ برس فروری کے مہینے میں ہوئے پلوامہ حملے کے بعد سرینگر کے ٹیولپ باغ میں آنے والے شائقین کی آمد میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

لاک ڈاؤن: باغ گُل لالہ میں سناٹا

محکمہ فلوریکلچر کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ' پلوامہ حملے کے باوجود بھی گزشتہ برس 2.58 لاکھ سیاح یہاں آئے تھے اور جموں وکشمیر انتظامیہ نے 593 کنال پر پھیلے اس باغ سے 79 لاکھ بطور انٹری فیس آمدنی کی تھی۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس کے علاوہ محکمہ یہاں کے پھولوں کو ملک کہ بڑے شہروں کے بازاروں میں بھی فروخت کرتا تھا تاہم اس برس ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ پھول کِھل کر خراب بھی ہو رہے ہیں لیکن کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے، کافی نقصان ہوگیا ہے۔ ان پھولوں کو ریاست سے باہر فروخت کرنے سے تقریبا تیس لاکھ کا منافع ہر برس ہوتا تھا۔'

وہیں فلوریکلچر محکمہ کے ڈائریکٹر فاروق احمد راتھر کا کہنا ہے کہ 'ہر سال 25 مارچ کو یہ باغ عوام کے لئے کھولا جاتا تھا۔ تاہم اس بار کورونا وائرس کے چلتے ایسا ممکن نہیں ہو پایا۔'

ان کا دعوی ہے کہ 'اس سال مختلف گلف ممالک سے ہم نے پچاس ساٹھ لاکھ کی لاگت لگا کر ٹیولپ کے بلب فروخت کیے تھے۔ اب کتنا نقصان ہوا ہے یہ تو آپ اندازہ لگا ہی سکتے ہیں۔'

واضح رہے کہ گزشتہ سال 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد وادی میں سیاحت کی صنعت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد کو امید تھی کی وادی میں باہر کے ساتھ ساتھ انہیں ہوئے نقصان کی کچھ برپایی ہوگی تاہم کورونا وائرس نے ان کی تمام امیدوں پر پانی پھر دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.