عالمی وبا کوروناوائرس کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں مزید دو ہفتوں کی توسیع کے ساتھ ہی محکمہ تعلیم نے بھی جموں وکشمیر میں تمام تعلیمی اداروں اور تربیتی مراکز کو رواں ماہ کی 17 تاریخ تک بند رکھنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔
اس حکمنامے کے مطابق کوروناوائرس کے پھیلاؤ کی روکتھام کے لیے محکمہ اسکولی تعلیم نے تمام تعلیمی اداروں کو مزید وقت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔
جموں وکشمیرمیں کوروناوائرس کی بیماری کے دستک کے بعد سے ہی اسکولوں میں تمام تعلیمی اور تدریسی سرگرمیوں کو معطل کیا گیا تھا۔ اب چونکہ گزشتہ ہفتے مرکزی وزارت داخلہ نے ملک گیر لاک ڈاؤن کو مزید دو ہفتوں تک بڑھانے کا فیصلہ کیا یے۔ اس تناظر میں اب محکمہ تعلیم نے بھی ایک مرتبہ پھر بچوں سے تاکید کی ہے کہ وہ بندوشوں اور پابندیوں کے دوران گھروں میں ہی پڑھائی کا سلسلہ جاری رکھے۔ جبکہ لاک ڈاؤن کی صورت میں محکمہ کی جانب سے شروع کیے گئے آن لائن اور ٹیلی کلاسز سے بھی استفادہ حاصل کریں۔
عالمی وبا کووڈ 19 نے تمام معمولات زندگی مکمل طور ٹھپ کر دئیے ہیں۔ جہاں تمام شعبہ جات متاثر ہوچکے ہیں۔ وہیں تعلیمی نظام بھی مکمل طور مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔
پڑھائی کے وقت کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے وادی کشمیر کے سرکاری اور بعض نجی اسکولوں نے بھی طلبہ کو آن لائن پڑھانے کا انتظام کیا ہے۔ جس کے لیے زوم کلاسز اور دیگر ایپس کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔ وہیں چھوٹے بچوں کے لیے والدین کے موبائل فون پر ایس ایم ایس بھیج کر بچوں کو واٹس آیپ گروپ میں شامل ہوکر آن لائن اسائنمنٹس اور دیگر ہوم ورک دیا جاتا ہے۔ وہیں اب آن لائن سسٹم کے ذریعے ہی یونٹ 1 اور یونٹ 2 امتحانات لینے کی بھی بات کی جارہی ہے۔
ادھر سست رفتار 2جی انٹرنٹ کی دستیابی کی وجہ سے بچے اکثر اوقات تعلیمی مواد ڈاؤن لوڈ بھی نہیں کر پارہے ہیں۔ وہیں والدین بھی شکایت کرتے رہتے ہیں کہ ان کے ایک سے زیادہ بچے کسی اسکول میں زیر تعلیم ہیں تو مختلف کلاسز کے بچوں کو ایک ہی وقت میں پڑھانے کے نتیجے میں کئی بچوں کے کلاسز چھوٹ جاتے ہیں۔ جس سے ان کا تعلیمی نقصان ہوتا ہے۔ طلبہ کو درپیش دیگر دشواریوں کے باعث بھی آن لائن کلاسز زیادہ سودمند ثابت نہیں ہو پا رہے ہیں۔
دوسری جانب اب محکمہ تعلیم نے ایک غیر معمولی فیصلے کے تحت بچوں کو تعلیم دینے کے لیے آل انڈیا ریڈیو کے اشتراک سے آڈیو کلاسز شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
بہر حال اس نئے اقدام سے طلبہ کتنا فائدہ حاصل کرپائے گے یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔