ETV Bharat / city

ہیرانگر میں پہلی بار منعقد ہونےوالے ’وشال پشودھن ویاپار میلے‘ میں ایل جی کی شرکت - لیفٹیننٹ گورنر

لیفٹیننٹ گورنر نے ہیرانگر میں پہلی بار ہونے والے ’ وشال پشو دھن ویاپار میلے ‘ میں شرکت کی اور کہا کہ وادی ایک نئے دیہی معاشی انقلاب کی طرف بڑھ رہی ہے جو پچھلے 70 برسوں میں کبھی نہیں ہوا تھا۔ ایل جی حکومت جاریہ سال 26 موبائیل ویٹرنری کلینک کے علاوہ 800 نئے ڈیری یونٹ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ہیرانگر میں پہلی بار منعقد ہونےوالے ’وشال پشودھن ویاپار میلے‘ میں ایل جی کی شرکت
ہیرانگر میں پہلی بار منعقد ہونےوالے ’وشال پشودھن ویاپار میلے‘ میں ایل جی کی شرکت
author img

By

Published : Jul 29, 2021, 11:00 PM IST

دیہی علاقوں میں کسانوں اور غیر زراعت آبادی کیلئے مختلف پروگراموں کی ساختی تبدیلیاں اور استحکام جموں و کشمیر کیلئے کسی انقلاب سے کم نہیں۔ یو ٹی نے توسیعی کاروائیاں اور مضبوط سپلائی چین سسٹم کے ذریعہ ملک میں زراعت اور باغبانی کے کاروبار کو نئی شکل دی ہے جو پچھلے 70 برسوں میں کبھی نہیں ہوا تھا۔ ان باتوں کا اظہار لفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے کٹھوعہ ضلع کے ہیرا نگر اسپورٹس سٹیڈیم میں ہونے والے پہلے ” وشال پشو دھن ویاپار میلہ “ میں شرکت کے دوران کیا۔

ہیرانگر میں پہلی بار منعقد ہونےوالے ’وشال پشودھن ویاپار میلے‘ میں ایل جی کی شرکت

اس موقع پر لفٹیننٹ گورنر نے دیگر ریاستوں کے کسانوں کو میگا لائیو سٹاک ٹریڈ میلے میں خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ یو ٹی میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ جانوروں کو پالنے والے کسانوں کو اضافی آمدنی کا ذریعہ فراہم کرے گا۔ حکومت کی جانب سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ اعلیٰ معیار کے مویشیوں کی نسلوں کی فروخت / خریداری کیلئے ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جا سکے جس سے جموں و کشمیر کے ڈیری سیکٹر کو تقویت ملے گی۔ اس کے علاوہ دودھ، چارہ اور مٹن کی پیداوار میں جے اینڈ کے کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پولٹری سیکٹر میں طلب اور رسد کے فرق کو درآمد کریں اور اس کو کم کریں اور نئے کاروباری افراد کو راغب کر کے روز گار پیدا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ میلہ بہترین طریقوں کو اپنانے ، دودھ دینے والے جانوروں کی جینیاتی اپ گریڈیشن ، جدید ترین تکنیکی مداخلتوں اور دودھ دینے والے جانوروں کی اعلیٰ معیار کی نسلوں کے مناسب انتظام کے ذریعے کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے میں سہولت فراہم کرے گا ۔ اس کے علاوہ میلے میں جانوروں اور بھیڑوں کو پالنے والے شعبوں سے متعلق جدید ترین ٹیکنالوجی سے متعلق مشینری بھی شامل ہے جس میں کسانوں اور دودھ کے تاجروں کو بھی دکھایا جائے گا۔

ایل جی نے مزید بتایا کہ فروخت /خریداری کے بعد محکمہ انیمل اینڈ شیپ ہسبنڈری کی طرف سے جانوروں کے انشورنس کی سہولیات بھی دستیاب ہے۔ زراعت کے شعبے کو جموں و کشمیر کی معثیت کا ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ حکومت بڑے پیمانے پر شعبے کی ترقی کیلئے مستحکم کوششیں کر رہی ہے تا کہ کاشتکاروں اور زراعت سے وابستہ دوسرے شعبوں میں شامل اسٹیک ہولڈرز کی آمدنی دوگنا ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری 70 فیصد آبادی زراعت پر منحصر ہے جبکہ قریباً 76 لاکھ افراد زراعت پر منحصر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال زراعت کے شعبے کیلئے 2008 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جو متعدد دیگر ریاستوں اور یو ٹیز کے مقابلے میں فی کس بجٹ سے کہیں زیادہ ہے۔

محکمہ زراعت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ سرکاری مشینری کسانوں کو معاشرتی اور معاشی نمو میں آسانی کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے۔ جموں و کشمیر کے بدلتے ہوئے زراعت اور باغبانی کے نظام کے بارے میں ایک تحقیقی مقالے جو امریکہ کے سائینس جریدے ”ہیلئین “ میں شایع ہوا،کا حوالہ دیتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ اس مقالے نے یو ٹی میں زراعت کے شعبے میں ہونے والی تاریخی ترقی کی تصدیق کی ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے اس بے مثال ترقی کیلئے انتظامیہ کے ذمہ داران اور کاشتکاری برادری کی پُر عزم کوششوں کو سراہا۔

لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ 2015 میں وزیر اعظم نے ملک بھر میں زراعت کے محکموں کو کسانوں کی آمدنی بڑھانے کیلئے ایک مشن موڈ کے تحت کام کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی اور جانوروں کی پرورش ، شہد کی مکھیوں کی دیکھ بھال پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا تھا ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم کے نظرئیے کو سمجھنے کے لئے حکومت نے محکمہ پشو پالن ، بھیڑ پالن ، ماہی پالن کے لئے امسال کے بجٹ میں 338کروڑ روپے رکھا ہے ۔ اِس شعبے کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لایاجاسکے اور کاشت کاروں کو تجارتی مویشی پانے سے منسلک کریں تاکہ تمام شراکت داروں کی معاشی و معاشرتی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔اُنہوںنے کہا کہ دودھ اور پولٹری شعبوں میں درآمدات کو کم کرنے اورمانگ اور رسد کے فرق کو ختم کرنے ، کانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے اور روزگار پیدا کرنے کی کوششوں کے لئے حکومت نے انٹگریٹیڈ ڈیری ڈیولپمنٹ سکیم شروع کی ہے ۔ اِس سکیم کے تحت ڈیری یونٹوں کے قیام ، دودھ جمع کرنے اورکولنگ پروسسنگ یونٹوں ، مارکیٹ بنیادی ڈھانچہ اور دودھ اور دودھ کی مصنوعات کی ٹرانسپورٹیشن نظام، ڈیری فارموں کے ماحولیاتی اِنتظام کے لئے 50فیصد سبسڈی کی شکل مالی مدد فراہم کی جاتی ہے ۔ اِس سال حکومت زائد اَز 4,000جانوروں اور دودھ کے دیگر پروسسنگ یونٹوں کے ذریعے 800 نئے ڈیری یونٹ قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اس سے دودھ کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوگا۔اُنہوں نے مزید کہا کہ انٹگریٹیڈ پولٹری ڈیولپمنٹ پروگرام 2021-22 کے تحت نئے کمرشل برائیلر فارموں کے قیام کے لئے پولٹری برائیلر چوزوں کی انشورنس ، پولٹری ڈریسنگ اور پروسسنگ یونٹ کے قیام ، پولٹری رینڈرینگ یونٹ کا قیام ، پولٹری کیجڈ ٹرانسپورٹ گاڑیوں کا پولٹری ٹرانسپورٹیشن اور منی ہیچری / انکیو بیٹرس کے قیام پر 50 فیصد سبسڈی اہم مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اس سال محکمہ پولٹری پیداوار بڑھانے کے لئے زائد اَز 500 نئے تجارتی برائیلر فارم اور دیگر یونٹ قائم کرنے کے لئے نئے کاروباریوں کی حوصلہ افزائی کرے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اِس پوری مہم جانوری کی صحت بہت اہم ہے اور ہم موبائیل ویٹرنری کلینک کے ذریعے کسانوں کی دہلیز تک پہنچ کر سہولیات فراہم کرنا چاہتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ حکومت اِمسال دوردراز اور ناقابل رسائی علاقوں میں ویٹرنری کیئر خدمات فراہم کرنے کے لئے 26 موبائیل ویٹرنری کلینک بھی قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

گاندربل: لیفٹیننٹ گورنر کا ایس کے یو اے ایس ٹی کشمیر کا دورہ

لیفٹیننٹ گورنر نے اینمل ہسبنڈری کے سلسلے میں کچھ قابل قدر تجاویز پیش کیں۔اُنہوں نے اَفسران کو مشورہ دیا کہ وہ ترقیاتی سکیموں کی بہتر منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کے لئے جانوروں کی مردم شماری کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ کاشت کاروں کی سب سے بڑی سہولیت ان کا مویشی ہے ۔ مجھے پوری اُمید ہے کہ کاشتکاروں کو اس’ پشو دھن ویا پر میلے ‘سے بہت فائدہ ہوگا ۔اُنہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ کسانوں کی اُمنگوں کو پورا کرتے ہوئے ہم ترقی کی سمت آگے بڑھیں گے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے یہ بھی اعادہ کیا کہ حکومت یوٹی میں بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے پُرعزم ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام میں کافی حد تک بہتری لائی جا رہی ہے۔ ہماری کوششوں کے باوجود ، صوبہ جموں کے کچھ علاقے گزشتہ چند مہینوں کے دوران بندش کی وجہ سے متاثر رہے۔ ہم نے خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ سب کو بلاتعطل اور قابل اعتماد بجلی فراہم ہوگی۔لیفٹیننٹ گورنر نے کشتواڑ میں بادل پھٹنے سے نقصان اٹھانے والے سوگوار کنبوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور آفاتِ سماوی سے متاثرہ کنبوں کو جموں و کشمیر حکومت ہرممکن مدد کرے گی۔اُنہوں نے کہا کہ ہم کھوئی ہوئی جانوں کو واپس نہیں لاسکتے ہیں تاہم متاثرہ کنبوں کی ممکنہ امداد کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دلی ہمدردی سوگوار کنبوں کے ساتھ ہے ۔

پرنسپل سیکرٹری بھیڑ و پشو پالن محکمہ نوین کمار چودھری نے دودھ کی پیداوار میں خود کفیل بننے اور جموں وکشمیر میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے بھیڑ وں اور پشوﺅں کو پالنے بڑی سکیموں پر روشنی ڈالی۔ اِس سے قبل لیفٹیننٹ گورنر نے زراعت اور س سے منسلک محکموں اور کسانوں کے ذریعے لگائے گئے مختلف سٹالوں کا معائینہ کیا ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے اِس موقعہ پر مختلف سکیموں کے تحت مستحقین کو سبسڈی کے چیک بھی دئیے۔اِس موقعہ پر ڈی ڈی سی چیئرپرسن کٹھوعہ مہان سنگھ، ڈپٹی کمشنر کٹھوعہ راہل یادو، ڈائریکٹر اینمل ہسبنڈری جموں ویویک شرما، ڈائریکٹر شیپ ہسبنڈری جموں کرشن لال شرما ، محکموں کے سربراہان ، ڈی ڈی سی ممبران ، بی ڈی سی چیئر پرسنز ، ممتاز شہریوں کے علاوہ یوٹی اور پڑوسی ریاستوں کے کسانوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

دیہی علاقوں میں کسانوں اور غیر زراعت آبادی کیلئے مختلف پروگراموں کی ساختی تبدیلیاں اور استحکام جموں و کشمیر کیلئے کسی انقلاب سے کم نہیں۔ یو ٹی نے توسیعی کاروائیاں اور مضبوط سپلائی چین سسٹم کے ذریعہ ملک میں زراعت اور باغبانی کے کاروبار کو نئی شکل دی ہے جو پچھلے 70 برسوں میں کبھی نہیں ہوا تھا۔ ان باتوں کا اظہار لفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے کٹھوعہ ضلع کے ہیرا نگر اسپورٹس سٹیڈیم میں ہونے والے پہلے ” وشال پشو دھن ویاپار میلہ “ میں شرکت کے دوران کیا۔

ہیرانگر میں پہلی بار منعقد ہونےوالے ’وشال پشودھن ویاپار میلے‘ میں ایل جی کی شرکت

اس موقع پر لفٹیننٹ گورنر نے دیگر ریاستوں کے کسانوں کو میگا لائیو سٹاک ٹریڈ میلے میں خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ یو ٹی میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ جانوروں کو پالنے والے کسانوں کو اضافی آمدنی کا ذریعہ فراہم کرے گا۔ حکومت کی جانب سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ اعلیٰ معیار کے مویشیوں کی نسلوں کی فروخت / خریداری کیلئے ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جا سکے جس سے جموں و کشمیر کے ڈیری سیکٹر کو تقویت ملے گی۔ اس کے علاوہ دودھ، چارہ اور مٹن کی پیداوار میں جے اینڈ کے کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پولٹری سیکٹر میں طلب اور رسد کے فرق کو درآمد کریں اور اس کو کم کریں اور نئے کاروباری افراد کو راغب کر کے روز گار پیدا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ میلہ بہترین طریقوں کو اپنانے ، دودھ دینے والے جانوروں کی جینیاتی اپ گریڈیشن ، جدید ترین تکنیکی مداخلتوں اور دودھ دینے والے جانوروں کی اعلیٰ معیار کی نسلوں کے مناسب انتظام کے ذریعے کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے میں سہولت فراہم کرے گا ۔ اس کے علاوہ میلے میں جانوروں اور بھیڑوں کو پالنے والے شعبوں سے متعلق جدید ترین ٹیکنالوجی سے متعلق مشینری بھی شامل ہے جس میں کسانوں اور دودھ کے تاجروں کو بھی دکھایا جائے گا۔

ایل جی نے مزید بتایا کہ فروخت /خریداری کے بعد محکمہ انیمل اینڈ شیپ ہسبنڈری کی طرف سے جانوروں کے انشورنس کی سہولیات بھی دستیاب ہے۔ زراعت کے شعبے کو جموں و کشمیر کی معثیت کا ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ حکومت بڑے پیمانے پر شعبے کی ترقی کیلئے مستحکم کوششیں کر رہی ہے تا کہ کاشتکاروں اور زراعت سے وابستہ دوسرے شعبوں میں شامل اسٹیک ہولڈرز کی آمدنی دوگنا ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری 70 فیصد آبادی زراعت پر منحصر ہے جبکہ قریباً 76 لاکھ افراد زراعت پر منحصر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال زراعت کے شعبے کیلئے 2008 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جو متعدد دیگر ریاستوں اور یو ٹیز کے مقابلے میں فی کس بجٹ سے کہیں زیادہ ہے۔

محکمہ زراعت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ سرکاری مشینری کسانوں کو معاشرتی اور معاشی نمو میں آسانی کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے۔ جموں و کشمیر کے بدلتے ہوئے زراعت اور باغبانی کے نظام کے بارے میں ایک تحقیقی مقالے جو امریکہ کے سائینس جریدے ”ہیلئین “ میں شایع ہوا،کا حوالہ دیتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ اس مقالے نے یو ٹی میں زراعت کے شعبے میں ہونے والی تاریخی ترقی کی تصدیق کی ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے اس بے مثال ترقی کیلئے انتظامیہ کے ذمہ داران اور کاشتکاری برادری کی پُر عزم کوششوں کو سراہا۔

لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ 2015 میں وزیر اعظم نے ملک بھر میں زراعت کے محکموں کو کسانوں کی آمدنی بڑھانے کیلئے ایک مشن موڈ کے تحت کام کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی اور جانوروں کی پرورش ، شہد کی مکھیوں کی دیکھ بھال پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا تھا ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم کے نظرئیے کو سمجھنے کے لئے حکومت نے محکمہ پشو پالن ، بھیڑ پالن ، ماہی پالن کے لئے امسال کے بجٹ میں 338کروڑ روپے رکھا ہے ۔ اِس شعبے کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لایاجاسکے اور کاشت کاروں کو تجارتی مویشی پانے سے منسلک کریں تاکہ تمام شراکت داروں کی معاشی و معاشرتی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔اُنہوںنے کہا کہ دودھ اور پولٹری شعبوں میں درآمدات کو کم کرنے اورمانگ اور رسد کے فرق کو ختم کرنے ، کانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے اور روزگار پیدا کرنے کی کوششوں کے لئے حکومت نے انٹگریٹیڈ ڈیری ڈیولپمنٹ سکیم شروع کی ہے ۔ اِس سکیم کے تحت ڈیری یونٹوں کے قیام ، دودھ جمع کرنے اورکولنگ پروسسنگ یونٹوں ، مارکیٹ بنیادی ڈھانچہ اور دودھ اور دودھ کی مصنوعات کی ٹرانسپورٹیشن نظام، ڈیری فارموں کے ماحولیاتی اِنتظام کے لئے 50فیصد سبسڈی کی شکل مالی مدد فراہم کی جاتی ہے ۔ اِس سال حکومت زائد اَز 4,000جانوروں اور دودھ کے دیگر پروسسنگ یونٹوں کے ذریعے 800 نئے ڈیری یونٹ قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اس سے دودھ کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوگا۔اُنہوں نے مزید کہا کہ انٹگریٹیڈ پولٹری ڈیولپمنٹ پروگرام 2021-22 کے تحت نئے کمرشل برائیلر فارموں کے قیام کے لئے پولٹری برائیلر چوزوں کی انشورنس ، پولٹری ڈریسنگ اور پروسسنگ یونٹ کے قیام ، پولٹری رینڈرینگ یونٹ کا قیام ، پولٹری کیجڈ ٹرانسپورٹ گاڑیوں کا پولٹری ٹرانسپورٹیشن اور منی ہیچری / انکیو بیٹرس کے قیام پر 50 فیصد سبسڈی اہم مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اس سال محکمہ پولٹری پیداوار بڑھانے کے لئے زائد اَز 500 نئے تجارتی برائیلر فارم اور دیگر یونٹ قائم کرنے کے لئے نئے کاروباریوں کی حوصلہ افزائی کرے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اِس پوری مہم جانوری کی صحت بہت اہم ہے اور ہم موبائیل ویٹرنری کلینک کے ذریعے کسانوں کی دہلیز تک پہنچ کر سہولیات فراہم کرنا چاہتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ حکومت اِمسال دوردراز اور ناقابل رسائی علاقوں میں ویٹرنری کیئر خدمات فراہم کرنے کے لئے 26 موبائیل ویٹرنری کلینک بھی قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

گاندربل: لیفٹیننٹ گورنر کا ایس کے یو اے ایس ٹی کشمیر کا دورہ

لیفٹیننٹ گورنر نے اینمل ہسبنڈری کے سلسلے میں کچھ قابل قدر تجاویز پیش کیں۔اُنہوں نے اَفسران کو مشورہ دیا کہ وہ ترقیاتی سکیموں کی بہتر منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کے لئے جانوروں کی مردم شماری کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ کاشت کاروں کی سب سے بڑی سہولیت ان کا مویشی ہے ۔ مجھے پوری اُمید ہے کہ کاشتکاروں کو اس’ پشو دھن ویا پر میلے ‘سے بہت فائدہ ہوگا ۔اُنہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ کسانوں کی اُمنگوں کو پورا کرتے ہوئے ہم ترقی کی سمت آگے بڑھیں گے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے یہ بھی اعادہ کیا کہ حکومت یوٹی میں بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے پُرعزم ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام میں کافی حد تک بہتری لائی جا رہی ہے۔ ہماری کوششوں کے باوجود ، صوبہ جموں کے کچھ علاقے گزشتہ چند مہینوں کے دوران بندش کی وجہ سے متاثر رہے۔ ہم نے خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ سب کو بلاتعطل اور قابل اعتماد بجلی فراہم ہوگی۔لیفٹیننٹ گورنر نے کشتواڑ میں بادل پھٹنے سے نقصان اٹھانے والے سوگوار کنبوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور آفاتِ سماوی سے متاثرہ کنبوں کو جموں و کشمیر حکومت ہرممکن مدد کرے گی۔اُنہوں نے کہا کہ ہم کھوئی ہوئی جانوں کو واپس نہیں لاسکتے ہیں تاہم متاثرہ کنبوں کی ممکنہ امداد کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دلی ہمدردی سوگوار کنبوں کے ساتھ ہے ۔

پرنسپل سیکرٹری بھیڑ و پشو پالن محکمہ نوین کمار چودھری نے دودھ کی پیداوار میں خود کفیل بننے اور جموں وکشمیر میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے بھیڑ وں اور پشوﺅں کو پالنے بڑی سکیموں پر روشنی ڈالی۔ اِس سے قبل لیفٹیننٹ گورنر نے زراعت اور س سے منسلک محکموں اور کسانوں کے ذریعے لگائے گئے مختلف سٹالوں کا معائینہ کیا ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے اِس موقعہ پر مختلف سکیموں کے تحت مستحقین کو سبسڈی کے چیک بھی دئیے۔اِس موقعہ پر ڈی ڈی سی چیئرپرسن کٹھوعہ مہان سنگھ، ڈپٹی کمشنر کٹھوعہ راہل یادو، ڈائریکٹر اینمل ہسبنڈری جموں ویویک شرما، ڈائریکٹر شیپ ہسبنڈری جموں کرشن لال شرما ، محکموں کے سربراہان ، ڈی ڈی سی ممبران ، بی ڈی سی چیئر پرسنز ، ممتاز شہریوں کے علاوہ یوٹی اور پڑوسی ریاستوں کے کسانوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.