جموں و کشمیر کے ضلع شوپیان کے رہنے والے مُنیب نے ایک پیسہ بھی خرچ کیے بغیر تقریباً 50 دنوں میں کشمیر سے کنیاکماری تک کا سفر طے کیا۔
منیب احمد پہاڑی ضلع شوپیان کے ایک چھوٹے سے گاؤں پنجورہ کا رہنے والا ہے جس نے 50 روز میں کشمیر سے کنیاکماری تک امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا پیغام پہنچایا، منیب نے اس انوکھے سفر میں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا۔ Travel from Kashmir to Kanyakumari Without Money
منیب نے سفر کے لیے ایک بیگ لیا جس میں ان کا سامان تھا اور بیگ پر اکاؤنٹ نمبر اور ایک مسیج لکھا تھا کہ 'میں کشمیر سے کنیاکماری تک بنا پیسوں کے سفر پر نکلا ہوں مجھے اپنی گاڑی میں بِٹھالیں (لِفٹ) دیں۔
اپنے انوکھے سفر کے بارے میں مُنیب احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ وی لاگنگ (Vlogging)کرتے ہیں اور اپنی ہر ویڈیو سماجی رابطہ ویب سائٹس پر اپلوڈ کرتے ہیں۔
منیب نے بتایا کہ 'جنوبی کشمیر کا شوپیان ضلع وادی کشمیر میں عسکریت پسندی کے لحاظ سے کافی حساس مانا جاتا اور یہاں کے باشندوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ملک بھر میں کشمیریوں کو کن نظروں سے دیکھا جا رہا ہے اور کشمیریوں کے ساتھ کس طرح کا برتاؤ کیا جاتا ہے اس کا ازخود مشاہدہ کرنے کی غرض سے میں نے کشمیر سے کنیا کماری تک کا سفر کیا۔
منیب نے بتایا کہ کشمیر سے کنیاکماری تک کے سفر میں ہر مذہب کے لوگوں نے ان کی بھرپور مدد کی اور ان کا احترام کیا۔
منیب نے کہا کہ راستے میں انہوں کئی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں میں قیام کیا جنہوں نے اس کے سفر میں ان کی کافی مدد کی اور کھانے پینے کے علاوہ دیگر ضروری اشیاء فراہم کیں۔
منیب نے بتایا کہ اس سفر سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ کشمیر سے کنیاکماری تک بھارت ایک ہی ہے اور کشمیریوں کو ملک کے دیگر حصوں میں بھی عزت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔