سرینگر: جووینائل جسٹس بورڈ (جے جے بی) نے بدھ کے روز سرینگر تیزاب حملہ کیس میں ملوث نابالغ ملزم کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی ہے۔ دفاعی وکیل اور ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر ظفر اقبال شاہین کی سماعت کے بعد جے جے بی سرینگر جس میں پرنسپل مجسٹریٹ توصیف احمد ماگرے اور دو ممبران ڈاکٹر عاصمہ حسن اور ڈاکٹر خیر النساء شامل تھیں نے مشاہدہ کیا کہ اس موقع پر ضمانت دینے سے کیس کو انصاف کی تکمیل تک پہنچانے میں رکاوٹ حائل کرسکتا ہے۔
بورڈ نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں اور قانون کی دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے نابالغ ملزم کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ الزام کی سنگینی اس کے انجام دینے کا طریقہ، ایسے حالات جن میں جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے اور اس کے معاشرے پر فوری اثرات کے علاوہ متاثرہ افراد پر اس کا کیا اثر پڑتا ہے ان سب باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
جے جے بی نے مزید کہا کہ فوری طور پر کیس میں نابالغ ملزم کے مبینہ جرم میں جس میں اس نے مرکزی ملزم کے ساتھ جرم کا ارتکاب کیا ہے اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ان کو اعلیٰ درجے کی اصلاح کی ضرورت ہے، لہٰذا اس موقع پر نابالغ ملزم کو ضمانت پر رہائی ملنا انصاف کی تکمیل میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
جے جے بی نے اس بات کو دہرایا کہ نابالغ ملزم کی آبزرویشن ہوم ہارون سرینگر میں اس کی تعیناتی اس وقت ان کے بہترین مفاد میں ہے،لہٰذا نابالغ ملزم کی اس وقت ضمانت پر رہائی کی درخواست کو مسترد کیا جاتا ہے۔
ہم آپ کو بتادیں کی مارچ کے ماہ میں سرینگر کے پائیں علاقے کی 24 سالہ دوشیزہ پر تیزاب سے حملہ کیا گیا جس کے سبب وہ شدید طور پر جھلس گئی ہے۔ متاثرہ کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، متاثر پر دو لوگوں نے تیزاب سے حملہ کیا تھا۔