جموں و کشمیر اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ جموں و کشمیر کو جمہوری نظام حکومت میں دی گئی آئینی ضمانت سے محروم رکھنے سے خطہ کی عوام میں بیگانگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔وہ جمعرات کو یہاں اپنے دفتر میں ضلع شوپیان کے پارٹی ورکروں کی ایک میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔
سالانہ دربار مو سے متعلق لیفٹیننٹ گورنر کے حالیہ بیان پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی جموں اور کشمیر صوبوں کے درمیان مزید کسی قسم کی تقسیم کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ سالانہ دربار مو ایک ثقافتی تبادلے کی علامت اور دونوں خطوں کے لوگوں کے لئے اقتصادی موقع تھا جس کو من مانی کر کے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ 'اس صدیوں پرانی روایت کو ختم کرنے کا مطلب دونوں صوبوں کے لوگوں کے درمیان جذباتی دوری قائم کرنا ہے'۔
جموں و کشمیر کے لوگوں کو درپیش سنگین چیلنجز کو اجاگر کرتے ہوئے بخاری نے جلد سے جلد سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں عوامی حکومت بحال کرنے کی ضرورت پرزور دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل ہنگامہ خیز صورتحال کے ساتھ ساتھ طویل گورنر راج کی وجہ سے منتخب حکومت کی عدم موجودگی میں جموں و کشمیر کے لوگ خود کو الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں۔
بخاری نے مزید کہا کہ اپنی پارٹی کا روایتی سیاسی جماعتوں کے ساتھ موازانہ کیا جانا چاہئے جنہوں نے حقیر انتخابی مفادات کی خاطر پچھلے ستر سالوں کے دوران لوگوں کا جذباتی استحصال کیا۔
مزید پڑھیں:لداخ کی طرح جموں و کشمیر میں بھی پی آر سی کو بحال کیا جائے
اپنی پارٹی صدر کا کہنا ہے 'ہم اُن کی طرح نہیں جنہوں نے محاذ رائے شماری، اٹانومی یا سیلف رول کا نعرہ دیا، بعد میں حوس اقتدار اور مراعات کی خاطر اپنے موقف کو بدل کر یہ سب ترک کر دیا۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے الیکشن کے وقت دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے لئے آواز بلند کی اور بعد میں اُس قرارداد پر دستخط کئے جس میں اس حوالے سے کوئی ذکر تک بھی نہیں کیا گیا'۔
(یو این آئی)