ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹی آر اے ای) کے مطابق جموں و کشمیر میں سنہ 2017 کے بعد موبائل صارفین کی شرح میں قابل قدر اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جہاں سنہ 2016 کے آخر میں جموں و کشمیر میں کُل 95 لاکھ 73 ہزار 852 موبائل صارف تھے وہیں رواں برس کے جون کے آخر تک یہ شرح 1 کروڑ 19 لاکھ 12 ہزار 82 تک پہنچ گئی ہے، جو 24.43 فیصد اضافہ ہے۔
ایک اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں گزشتہ چار برسوں کے دوران موبائل صارفین کی شرح میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
آپ کو بتادیں کہ سنہ 2016 اور سنہ 2019 کے دوران جموں و کشمیر میں نامساعد حالات کے سبب موبائل سروس، انٹرنیٹ خدمات متاثر رہنے کی وجہ سے موبائل کمپنیوں کو کافی نقصان ہوا تھا۔
ٹی آر اے آئی کے مطابق "سنہ 2016 میں جموں و کشمیر میں موبائل کمپنیوں کے انٹرنیٹ اور موبائل خدمات بند رہنے کی وجہ سے 4.5 لاکھ صارفین سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ تاہم سنہ 2017 میں پھر سے صارفین کی شرح میں اضافہ ہوا اور مارچ مہینے کے آخر تک 201879 نئے صارفین نے نئے موبائل سِم کارڈ خریدے۔
ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا کے ایک اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں سنہ 2019 جون میں 1 کروڑ 14 لاکھ 78 ہزار 664 موبائل صارفین تھے، وہیں 2019 کے ستمبر کے آخر تک یہ تعداد 1 کروڑ 13 لاکھ 36 ہزار 814 پہنچ گئی تھی۔ یعنی 1.24 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔
بھارتیہ ایئرٹیل کے ایک سینیئر عہدیدار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "موبائل انٹرنیٹ پر آئے دن یہاں کی سکیورٹی صورتحال کی وجہ سے پابندی عائد کی جاتی ہے۔ جس سے کمپنی کو نقصان ہوتا ہے، پر ہم کچھ نہیں کرسکتے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارے تقریباً 60 فیصد صارف وادی سے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کے لوگ اب اپنے فون میں دو سِم رکھتے ہیں، جس سے یہاں کام کررہی تمام نجی موبائل کمپنیوں کو فائدہ ہورہا ہے۔
مزید پڑھیں:وادی میں پانچ روز کے بعد موبائل انٹرنیٹ بحال
بھارتیہ ایئرٹیل کے سینیئر عہدیدار کے مطابق وادی میں لوگ پوسٹ پیڈ سِم کا استعمال کرتے ہیں جو سب کے لیے فائدے مند ہے۔