سرینگر کے ایک ہائر سیکنڈر اسکول میں نامعلوم عسکریت پسندوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس میں دو اساتذہ ہلاک ہو گئے۔
اس حملے میں ایک مرد اور ایک خاتون استاد ہلاک ہوئے جن کی شناخت سپیندر کور اور دیپک چند کے طور پر ہوئی ہے۔
حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لے لیا ہے اور تلاشی کاروائی شروع کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج صبح سرینگر کے عیدگاہ کے اندرون علاقے سنگم میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے سرکاری ہائر سیکنڈری اسکول میں کو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
یہ واقعہ معروف میڈیکل اسٹور کے مالک ماکھن لال بندرو کی ہلاکت کے بعد پیش آیا ہے جنہیں گزشتہ روز گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
ان اساتذہ کی شناخت ستندر کور اور دیپک کول کے طور پر ہوئی ہے۔ ستیندر کور اسکول کی پرنسپل تھیں۔
اس واقعہ کے بعد جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ جائے مقام پر پہنچے اور افسران کے ساتھ اسکول کا جائزہ لیا۔
انہوں اس معاملے پر کہا کہ یہ عسکریت پسند پاکستانی ایجنسیوں کے اشارے پر کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس اسکول میں تعینات ایک استاد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اسلحہ بردار حملہ آور اسکول میں داخل ہوئے اور اندھا دھند گولیاں چلائی جس میں دو اساتذہ کی موت ہوگئی۔
وہیں دوسری جانب اس حملے میں ہلاک ہونے والے دیپک کول کے گھر صف ماتم بچھ گئی ہے۔
دیپک کول جموں کے رہنے والے تھے جو نامعلوم عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں ہلاک ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ سرینگر کے عیدگاہ علاقے میں ایک سیکنڈری اسکول میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں اسکول پرنسپل اور ایک ٹیچر کی موت ہوئی ہے۔
گزشتہ روز نامعلوم عسکریت پسندوں نے معروف فارماسسٹ ماکھن لال بندور اور ایک غیر مقامی شخص کو ہلاک کیا تھا۔
ان واقعات کی وادی کشمیر میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے مذمت کی جارہی ہے۔
ان ہلاکتوں کی ذمہ داری ایک غیر معروف عسکریت پسند تنظیم ٹی آر ایف نے قبول کی ہے جو پولیس کے مطابق لشکر طیبہ تنظیم ہے