ETV Bharat / city

J&K Private School Association Press Conference: پرائیویٹ اسکولز کے کام کاج میں سرکاری اداروں کی بیجا مداخلت قابل تشویش

چائلڈ ویلفیر ایسوسی ایشن Child Welfare Association کا کہنا ہے کہ 'جموں و کشمیر میں دو سو سے زیادہ نجی اسکولز مالی بحران کی وجہ سے بند ہوچکے ہیں، پرائیویٹ اسکولوں کے کام کاج میں سرکاری اداروں کی بیجا مداخلت قابل تشویش بتائی جارہی ہے، جموں وکشمیر میں پرائیویٹ اسکولوں میں بات بات پر این او سی کی ضرورت پڑتی ہے، جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے'۔

author img

By

Published : Mar 30, 2022, 4:49 PM IST

J&K Private School Association
پرائیویٹ اسکولز کے کام کاج میں سرکاری اداروں کی بیجا مداخلت قابل تشویش

جموں کشمیر کے پرائیویٹ اسکولوں کے کام کاج میں سرکاری محکموں کی جانب سے غیر ضرورری مداخلت کی جارہی ہے، جس کے نتیجے میں یہاں پر پرائیویٹ اسکولوں چلانا مشکل ہوتا جارہاہے۔ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن Private Schools Association اینڈ چائلڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن Child Welfare Association کے قومی صدر نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جموں وکشمیر میں پرائیویٹ اسکولوں میں بات بات پر این او سی کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔

پرائیویٹ اسکولز کے کام کاج میں سرکاری اداروں کی بیجا مداخلت قابل تشویش

انہوں نے مزید بتایا کہ جموں وکشمیر میں ایف ایف آر سی کا کردار پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف ہے، کیونکہ کمیٹی کا مقصد یہ تھا کہ وہ پرائیوٹ اسکولوں کے فیس پر نظر رکھے اور غیر ضروری منافع خوری سے پاک و صاف رکھے۔ لیکن اب کمیٹی خودہی ایسے مختلف معاملات میں ملوث ہے، جو اس کے دائرہ اختیار میں ہے ہی نہیں۔

تفصیلات مطابق پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن اینڈ چائلڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قومی صدر سید شمائل احمد نے آج سرینگر میں ایک پریس کا انعقاد کیا جموں و کشمیر میں نجی تعلیمی اداروں میں غیر ضروری مداخلت پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس دوران نے شمائل نے کہا کہ ملک بھر میں نجی اسکولوں میں معمول کے مطابق کام کرنے کے لیے کافی جگہ فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولوں کو حکومتی نظام تعلیم کا ضمیمہ اور تعریف سمجھا جاتا ہے نہ کہ حریف جیسا کہ میں نے جموں وکشمیر میں ہوتے دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ یہاں پرائیویٹ اسکولوں کو کسی نہ کسی بہانے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی اسکولوں کو دوسرے سرکاری محکموں سے مختلف این او سی حاصل کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے جو کہ ملک بھر میں رائج قواعد و ضوابط کے مطابق عمل کا حصہ نہیں ہیں۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کو پولوشن کنٹرول بورڈ، پی ایچ ای، فائر اینڈ ایمرجنسی، میونسپلٹی وغیرہ سے این او سی حاصل کرنے کے لیے کہا جاتا ہے جب کہ سرکاری اسکولوں کے لیے ایسی کوئی این او سی درکار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ایف ایف آر سی کا کردار پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف ہے کیونکہ کمیٹی، جس کا مقصد فیس کے ڈھانچے کو باقاعدہ بنانا اور غیر ضروری منافع خوری پر نگرانی کرنا ہے، مختلف معاملات میں ملوث ہے جو اس کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نجی اداروں کے ساتھ امتیازی سلوک برتاجارہا ہے، بچوں کا ایک ہی سیٹ، نصاب کا ایک ہی سیٹ اور ایک ہی تعلیمی کیلنڈر ہے لیکن پرائیویٹ اور گورنمنٹ اسکولوں کے لیے دو مختلف اصول موجود ہیں۔ سید شمائل نے مزید کہا کہ کسی بھی سرکاری محکمے سے این او سی حاصل کرنے میں پرائیویٹ اسکولوں کے لیے مہینوں اور کبھی کبھی سال لگ جاتے ہیں اور اس وقت تک شناخت یا رجسٹریشن اور اپ گریڈیشن کی مدت ختم ہوجاتی ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس عمل کو آسان کرے اور پرائیویٹ اسکولوں کو کام کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرے تاکہ جموں و کشمیر کے پرائیویٹ اسکولوں میں داخلہ لینے والے لاکھوں بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جاسکے۔ جموں و کشمیر میں نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے لیے بہت سے چیلنجز ہیں جن کو جلد از جلد نافذ کرنے سے پہلے ان پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جموں و کشمیر کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اسکول کا نظام این ای پی کی خصوصیات کے مطابق ہو اور تمام بنیادی ضروریات کو پہلے سے پورا کیا جائے۔

جموں کشمیر کے پرائیویٹ اسکولوں کے کام کاج میں سرکاری محکموں کی جانب سے غیر ضرورری مداخلت کی جارہی ہے، جس کے نتیجے میں یہاں پر پرائیویٹ اسکولوں چلانا مشکل ہوتا جارہاہے۔ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن Private Schools Association اینڈ چائلڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن Child Welfare Association کے قومی صدر نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جموں وکشمیر میں پرائیویٹ اسکولوں میں بات بات پر این او سی کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔

پرائیویٹ اسکولز کے کام کاج میں سرکاری اداروں کی بیجا مداخلت قابل تشویش

انہوں نے مزید بتایا کہ جموں وکشمیر میں ایف ایف آر سی کا کردار پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف ہے، کیونکہ کمیٹی کا مقصد یہ تھا کہ وہ پرائیوٹ اسکولوں کے فیس پر نظر رکھے اور غیر ضروری منافع خوری سے پاک و صاف رکھے۔ لیکن اب کمیٹی خودہی ایسے مختلف معاملات میں ملوث ہے، جو اس کے دائرہ اختیار میں ہے ہی نہیں۔

تفصیلات مطابق پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن اینڈ چائلڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قومی صدر سید شمائل احمد نے آج سرینگر میں ایک پریس کا انعقاد کیا جموں و کشمیر میں نجی تعلیمی اداروں میں غیر ضروری مداخلت پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس دوران نے شمائل نے کہا کہ ملک بھر میں نجی اسکولوں میں معمول کے مطابق کام کرنے کے لیے کافی جگہ فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولوں کو حکومتی نظام تعلیم کا ضمیمہ اور تعریف سمجھا جاتا ہے نہ کہ حریف جیسا کہ میں نے جموں وکشمیر میں ہوتے دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ یہاں پرائیویٹ اسکولوں کو کسی نہ کسی بہانے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی اسکولوں کو دوسرے سرکاری محکموں سے مختلف این او سی حاصل کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے جو کہ ملک بھر میں رائج قواعد و ضوابط کے مطابق عمل کا حصہ نہیں ہیں۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کو پولوشن کنٹرول بورڈ، پی ایچ ای، فائر اینڈ ایمرجنسی، میونسپلٹی وغیرہ سے این او سی حاصل کرنے کے لیے کہا جاتا ہے جب کہ سرکاری اسکولوں کے لیے ایسی کوئی این او سی درکار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ایف ایف آر سی کا کردار پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف ہے کیونکہ کمیٹی، جس کا مقصد فیس کے ڈھانچے کو باقاعدہ بنانا اور غیر ضروری منافع خوری پر نگرانی کرنا ہے، مختلف معاملات میں ملوث ہے جو اس کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نجی اداروں کے ساتھ امتیازی سلوک برتاجارہا ہے، بچوں کا ایک ہی سیٹ، نصاب کا ایک ہی سیٹ اور ایک ہی تعلیمی کیلنڈر ہے لیکن پرائیویٹ اور گورنمنٹ اسکولوں کے لیے دو مختلف اصول موجود ہیں۔ سید شمائل نے مزید کہا کہ کسی بھی سرکاری محکمے سے این او سی حاصل کرنے میں پرائیویٹ اسکولوں کے لیے مہینوں اور کبھی کبھی سال لگ جاتے ہیں اور اس وقت تک شناخت یا رجسٹریشن اور اپ گریڈیشن کی مدت ختم ہوجاتی ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس عمل کو آسان کرے اور پرائیویٹ اسکولوں کو کام کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرے تاکہ جموں و کشمیر کے پرائیویٹ اسکولوں میں داخلہ لینے والے لاکھوں بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جاسکے۔ جموں و کشمیر میں نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے لیے بہت سے چیلنجز ہیں جن کو جلد از جلد نافذ کرنے سے پہلے ان پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جموں و کشمیر کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اسکول کا نظام این ای پی کی خصوصیات کے مطابق ہو اور تمام بنیادی ضروریات کو پہلے سے پورا کیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.