احتجاجی افراد کے مطابق ان کے یہاں زمین کا مسئلہ چل رہا تھا جس کے بعد عدالت نے اس سڑک پر اسٹے آرڈر جاری کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ روز قبل تحصیلدار بڈگام موقع پر پہنچے اور سڑک کو کھولا۔
احتجاجیوں نے تحصلیدار بڈگام پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تحصیلدار نے ان کی کچھ بھی نہیں سنی اور عدالت آرڈر کو نظر انداز کرکے دوسری پارٹی کے حق میں فیصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں انصاف کے بجائے جیل میں ڈالا گیا۔
احتجاجی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ " زمین کے معاملے پر دونوں فریقین کی بات سننی تھی مگر تحصیلدار بڈگام نے صرف ایک فریق کی بات سنی اور دوسرے فریق کو نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 'کیا انصاف صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو امیر ہے؟ کیا غریبوں کے لئےانصاف کی کوئی گنجائش نہیں ہے؟'
احتجاجیوں نے یہ بھی کہا کہ تحصیلدار نصرت عزیز نے ان سے کہا تھا کہ 'دونوں فریقین پولیس اسٹیشن میں آجائیں وہیں پر معاملے کا حل کیا جائیگا، لیکن وہاں دوسری پارٹی کو نہیں بلا کر ہمارے آدمیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔'
احتجاجیوں نے ڈی سی بڈگام سے گزارش کی ہے کہ ان کی طرف توجہ دی جائے تاکہ جن لوگوں کو بے گناہ گرفتار کرلیا گیا ہے ان کو رہا کیا جائے۔۔
یہ بھی پڑھیں:
بڈگام میں ضلع اسپتال تعمیر کیا جائے گا: ڈویژنل کمشنر
وہیں تحصیلدار بڈگام نصرت عزیز نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ ہمیشہ سے امن و قانون کو برقرار رکھنے کے لئے کام کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہاں پر امن و قانون کی خلاف ورزی کو روکنے کے لئے ان افراد کو گرفتار کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں فریقین کا اندرونی مسئلہ ہے اور انہیں اسے حل کرنا چاہئے اور عوام کو کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہئے۔