ETV Bharat / city

S Jaishankar on Article 370 جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ بند ہونا جانی نقصان سے زیادہ خطرناک؟ وزیر خارجہ کا سوال

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے معاملے پر بات کی۔ انہوں نے امن و امان کی صورتحال میں انٹرنیٹ خدمات کی بندش پر تنقید کرنے والوں کی مذمت کی۔ Abrogation of Article 370 & Snapping of Internet

S Jaishankar on Article 370
وزیر خارجہ ایس جے شنکر
author img

By

Published : Sep 27, 2022, 12:03 PM IST

Updated : Sep 27, 2022, 12:11 PM IST

سرینگر: وزیر خارجہ ایس جے شنکر، جو اس وقت امریکہ میں ہیں، نے پیر کو کشمیر میں دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے معاملے پر بات کی، ساتھ ہی انہوں نے ان لوگوں پر تنقید کی جنہوں نے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے انٹرنیٹ خدمات کی بندش پر تنقید کی ہے۔ S Jaishankar on Abrogation of Article 370

وزیر خارجہ ایس جے شنکر

ایس جے شنکر نے کہا کہ 'انٹرنیٹ خدمات معطل رکھنے کے بارے میں بہت کچھ بولا جا رہا ہے، اگر آپ اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں جہاں آپ کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ معطل کرنا انسانی جانوں کے ضیاع سے زیادہ خطرناک ہے، تو میں کیا کہوں؟

دفعہ 370 پر ایس جے شنکر نے مزید کہا کہ 'آئین کے ایک عارضی پرو وِژن کو آخر کار ختم کر دیا گیا۔ یہ اکثریت پرستی کا عمل ہونا چاہیے تھا۔ اب بتائیے کشمیر میں جو کچھ ہو رہا تھا، کیا یہ اکثریت پسندی نہیں تھی؟ میرا خیال ہے کہ جس طرح حقائق کو غلط طریقے سے دیکھا جاتا ہے، کیا صحیح ہے اور کیا غلط اس پر بحث ہوتی ہے۔ یہ دراصل سیاست ہے اور کچھ نہیں۔

این ڈی اے کی زیر قیادت مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے دفعہ 370 کو ختم کیے ہوئے تین سال ہوچکے ہیں۔ جموں و کشمیر ریاست کو 5 اگست 2019 کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں، جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا تھا۔ حکومت نے اس وقت اس اقدام کو 'تاریخی کارنامہ' کہا تھا اور اسے بھارت کو متحد اور انضمام کرنے کا اقدام قرار دیا تھا۔ پاکستان کی سرحد سے متصل جموں و کشمیر میں امن و امان کی صورتحال اکثر تشویشناک رہی ہے جس سے انٹرنیٹ خدمات بھی متاثر ہوتی ہیں۔

  • Pleasure to meet @SecDef once again.

    Defence and Security cooperation is a key pillar of the contemporary India-US partnership. We noted the steady progress in policy exchange, interoperability, defense trade, service exercises and military-industrial cooperation. pic.twitter.com/9AkvTkALGk

    — Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) September 26, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

دریں اثنا وزیر خارجہ ایس جے شنکر امریکہ میں میٹنگوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تازہ ترین اپ ڈیٹ میں انہوں نے ٹویٹر پر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ اپنی ملاقات کی تصویریں شیئر کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'دفاعی اور سکیورٹی تعاون بھارت-امریکہ شراکت داری کا ایک اہم ستون ہے۔ ہم نے پالیسی کے تبادلے باہمی تعاون، دفاعی تجارت، سروس مشقوں اور فوجی صنعتی تعاون میں مسلسل پیش رفت کو نوٹ کیا۔

سرینگر: وزیر خارجہ ایس جے شنکر، جو اس وقت امریکہ میں ہیں، نے پیر کو کشمیر میں دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے معاملے پر بات کی، ساتھ ہی انہوں نے ان لوگوں پر تنقید کی جنہوں نے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے انٹرنیٹ خدمات کی بندش پر تنقید کی ہے۔ S Jaishankar on Abrogation of Article 370

وزیر خارجہ ایس جے شنکر

ایس جے شنکر نے کہا کہ 'انٹرنیٹ خدمات معطل رکھنے کے بارے میں بہت کچھ بولا جا رہا ہے، اگر آپ اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں جہاں آپ کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ معطل کرنا انسانی جانوں کے ضیاع سے زیادہ خطرناک ہے، تو میں کیا کہوں؟

دفعہ 370 پر ایس جے شنکر نے مزید کہا کہ 'آئین کے ایک عارضی پرو وِژن کو آخر کار ختم کر دیا گیا۔ یہ اکثریت پرستی کا عمل ہونا چاہیے تھا۔ اب بتائیے کشمیر میں جو کچھ ہو رہا تھا، کیا یہ اکثریت پسندی نہیں تھی؟ میرا خیال ہے کہ جس طرح حقائق کو غلط طریقے سے دیکھا جاتا ہے، کیا صحیح ہے اور کیا غلط اس پر بحث ہوتی ہے۔ یہ دراصل سیاست ہے اور کچھ نہیں۔

این ڈی اے کی زیر قیادت مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے دفعہ 370 کو ختم کیے ہوئے تین سال ہوچکے ہیں۔ جموں و کشمیر ریاست کو 5 اگست 2019 کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں، جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا تھا۔ حکومت نے اس وقت اس اقدام کو 'تاریخی کارنامہ' کہا تھا اور اسے بھارت کو متحد اور انضمام کرنے کا اقدام قرار دیا تھا۔ پاکستان کی سرحد سے متصل جموں و کشمیر میں امن و امان کی صورتحال اکثر تشویشناک رہی ہے جس سے انٹرنیٹ خدمات بھی متاثر ہوتی ہیں۔

  • Pleasure to meet @SecDef once again.

    Defence and Security cooperation is a key pillar of the contemporary India-US partnership. We noted the steady progress in policy exchange, interoperability, defense trade, service exercises and military-industrial cooperation. pic.twitter.com/9AkvTkALGk

    — Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) September 26, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

دریں اثنا وزیر خارجہ ایس جے شنکر امریکہ میں میٹنگوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تازہ ترین اپ ڈیٹ میں انہوں نے ٹویٹر پر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ اپنی ملاقات کی تصویریں شیئر کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'دفاعی اور سکیورٹی تعاون بھارت-امریکہ شراکت داری کا ایک اہم ستون ہے۔ ہم نے پالیسی کے تبادلے باہمی تعاون، دفاعی تجارت، سروس مشقوں اور فوجی صنعتی تعاون میں مسلسل پیش رفت کو نوٹ کیا۔

Last Updated : Sep 27, 2022, 12:11 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.