لداخ خطے کو بیرونی دنیا سے جوڑنے والا شاہراہ وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع سے ہو کر پہاڑیوں کو چیر کر پہلے کرگل اور پھر لیہہ پہنچتا ہے۔
حقیقی لاین آف کنٹرول تک بھارتی فوجیوں کی نقل وحرکت اور انکے لیے درکار ضروری ساز و سامان اور خوراک پہنچانا اس 425 کلومیٹر لمبے راستے کے بغیر لا محال ہے۔
مقامی لوگوں اور سیاحوں کے لئے بھی لداخ جانے کا یہی واحد راستہ ہے۔
اگرچہ لیہہ کو ہماچل پردیش سے منالی کا راستہ آپس میں جوڑتا ہے لیکن بتایا جاتا ہے کہ یہ سرینگر لیہہ شاہراہ کا متبادل نہیں ہو سکتا ہے۔
لیہہ - سرینگر شاہراہ سال کے چھ ماہ ہی آمد و رفت کے لئے کھلی رہتی ہے جس کے نتیجے میں لیہہ اور کرگل میں تعینات فوجیوں کے علاوہ مقامی لوگوں کے لیے ان چھ ماہ میں ضرورت کے تمام سامان اور ہتھیار بھی انہی ایام میں وہاں جمع کئے جاتے ہیں۔
سرما میں گاندربل سے آگے اونچے زوجیلا پاس پر کئی فٹ برف جمع ہونے اور اسکے جم جانے سے یہ شاہراہ مکمل طور بند ہو جاتی ہے جس سے لداخ سے زمینی راستہ مکمل طور منقطع ہوجاتا ہے۔
اس شاہراہ کی مرمت سیول انتظامیہ کے بجائے بارڈر روڈ آرکنازیشن کے سپرد کیا گیا ہے جو اسکی مرمت اور تعمیر کے لیے گرما کے چھ ماہ میں ہی کام کرتے ہیں۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ لیہ سرینگر - لداخ روڑ چھ ماہ تک بند ہونا فوج کے لیے دشواریاں پیش کرتا ہے جس سے دفاعی قوت پر بھی اثر پڑتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لیہ سرینگر شاہراہ کو پورا سال کھلا رکھنے کیلئے زوجیلا پاس کے نیچے ٹنل کی تعمیر کرنا ناگزیر بن گیا ہے-تاہم مرکزی حکومت گزشتہ ایک دہائی سے زوجیلا ٹنل کی تعمیر کیلئے اعلانات کرتی آرہی ہے لیکن اس ٹنل پر ابھی تک کام شروع نہیں ہوا ہے۔