سرینگر: بھارت کی آزادی کے 75 برس مکمل ہونے پر مرکزی حکومت نے حال ہی میں 'ہر گھر ترنگا' مہم کا آغاز کیا ہے جس میں شہریوں سے 13 سے 15 اگست تک اپنے گھروں پر قومی پرچم لہرانے کو کہا گیا ہے۔ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ جھنڈے کے ساتھ اپنی تصاویر بھی سماجی رابطہ ویب سائٹ پر شیئر کریں۔ مرکزی وزارت داخلہ، جو اس مہم کی نوڈل ایجنسی ہے، کے مطابق اس پہل کا مقصد "لوگوں کے دلوں میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنا اور بھارت کے قومی جھنڈے کے بارے میں بیداری کو فروغ دینا" ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی عوام سے ہر گھر میں قومی پرچم لہرانے کے ساتھ ساتھ اپنی سوشل میڈیا پروفائل پر ترنگا کی تصاویر لگانے کے لیے کہا ہے۔ تاہم، یہ مسئلہ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں متنازعہ ہو گیا ہے۔ اننت ناگ، ادھم پور، بارہمولہ اور جموں و کشمیر کے دیگر اضلاع میں حکام کی جانب سے دکانداروں، اساتذہ اور طلباء کو ترنگا لہرانے کے لیے 20 روپے بطور 'ڈپازٹ فیس' ادا کرنے کے احکامات پر رپورٹس سامنے آئیں۔ متنازعہ آرڈر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جس کے بعد سرکلر کو واپس لینا پڑا۔
ویڈیو میں اننت ناگ میں میونسپل کمیٹی بجبہاڑہ ٹاؤن کے اہلکار اعلانات کر رہے تھے اور دکانداروں کو دھمکی دے رہے تھے کہ "اگر وہ رقم جمع کرنے میں ناکام رہے تو ان کے لائسنس منسوخ ہو سکتے ہیں"۔اس پیش رفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، جموں و کشمیر میں مخالف جماعتوں نے مقامی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ رکن پارلیمان ڈاکٹر فروق عبداللہ، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، این سی نائب صدر عمر عبداللہ، سی پی آئی (ایم) لیڈر یوسف تاریگامی سمیت دیگر نے اس مہم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ''حب الوطنی فطری طور پر آتی ہے اور اسے مسلط نہیں کیا جاسکتا''۔
-
The manner in which J&K admin is forcing students, shopkeepers & employees to pay for national flag to hoist it is as if Kashmir is an enemy territory that needs to be captured. Patriotism comes naturally & can’t be imposed. pic.twitter.com/FdMDBrouev
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) July 24, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">The manner in which J&K admin is forcing students, shopkeepers & employees to pay for national flag to hoist it is as if Kashmir is an enemy territory that needs to be captured. Patriotism comes naturally & can’t be imposed. pic.twitter.com/FdMDBrouev
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) July 24, 2022The manner in which J&K admin is forcing students, shopkeepers & employees to pay for national flag to hoist it is as if Kashmir is an enemy territory that needs to be captured. Patriotism comes naturally & can’t be imposed. pic.twitter.com/FdMDBrouev
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) July 24, 2022
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "اسے (ترنگا) اپنے گھر میں رکھو''۔ وہیں محبوبہ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ "جس طرح سے جموں و کشمیر کی انتظامیہ طلباء، دکانداروں اور ملازمین کو قومی جھنڈہ لہرانے کے لیے ادائیگی کرنے پر مجبور کر رہا ہے، یہ ایسا ہے جیسے کشمیر ایک دشمن کا علاقہ ہے جس پر قبضہ کرنے کی ضرورت ہے۔ حب الوطنی فطری طور پر آتی ہے اور اسے مسلط نہیں کیا جا سکتا،"ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے انتظامیہ کے فیصلے کے لیے نچلے درجے کے سرکاری ملازم کو قربانی کا بکرا بنانے کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔
محبوبہ کے ٹویٹس کے بعد، ایک سینئر ضلعی عہدیدار نے واضح کیا کہ جھنڈا مہم رضاکارانہ تھی اور سرکلر واپس لے لیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر اننت ناگ پیوش سنگلا نے کہا کہ "فیصلہ میری اجازت کے بغیر لیا گیا تھا اور ذمہ دار شخص اعلان کنندہ کو معطل کر دیا گیا ہے۔" 23 جولائی کو کشمیر کے ڈویژنل کمشنر پی کے پول نے بھی واضح کیا کہ ’ہر گھر ترنگا‘ مہم ایک رضاکارانہ تحریک تھی اور اس میں کوئی جبر نہیں تھا۔ وہیں پی اے جی ڈی کے ترجمان اور سی پی آئی (ایم) لیڈر یوسف تاریگامی نے انتظامیہ کے اس دعوے پر سوال اٹھایا۔ P K Pole on Har Ghar Tiranga Campaign
ایک ٹویٹ میں، انہوں نے کہا، "ڈویژنل کمشنر، کشمیر نے کہا ہے کہ ہر گھر ترنگا ایک رضاکارانہ مہم ہے، لیکن دوسری طرف مقامی انتظامیہ لاؤڈ اسپیکر پر اعلانات کرتی ہے کہ تاجروں کو ترنگا خریدنے کے لیے 20 روپے جمع کرنے کے لیے کہا جاتا ہے، اور اس کی تعمیل نہیں ہوتی تو اس کے نتیجے میں کارروائی ہو سکتی ہے۔ کس کی لاٹھی کس کی بانس، مجھے حیرت ہے؟"
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ 'مرکز کی 'ہر گھر ترنگا' مہم کے حصہ کے طور پر قومی جھنڈا لہرانے پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کوئی جبر بھی نہیں ہونا چاہیے۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " اس پر کسی کو اعتراض کیوں ہو، یہ ملک کا جھنڈا ہے، اسے گھر پر لہرانے کی اجازت ہے، یہ سرکار کا مشن ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ کسی کو اس پر کوئی اعتراض ہونا چاہیے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کوئی زبردستی نہیں ہونی چاہیے، کوئی بھی کسی کو زبردستی لہرانے سے نہیں روک سکتا اور اسی طرح کوئی کسی کو لہرانے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے۔"
دریں اثنا، جموں و کشمیر کے پولیس ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا کہ 'جہاں ملک کشمیر میں 'ہر گھر ترنگا' چاہتا ہے، پڑوسی پاکستان سرینگر میں 'ہر گھر ماتم' چاہتا ہے۔ انہوں نے ہر گھر پر ترنگا لہرانے کی پہل کی حمایت کرنے کے لیے لوگوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔ وہیں جموں و کشمیر کے بی جے پی کے صدر رویندر رینا نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی "ہر گھر ترنگا" مہم کے تحت جموں و کشمیر میں عام لوگوں کو لہرانے کے لیے قومی جھنڈا (ترنگا) فراہم کرے گی۔'
انہوں نے کہا، "وزیر اعظم نریندر مودی نے برطانوی راج سے بھارت کی آزادی کے 75 ویں برس پر ہر شہری سے گھروں کی چھتوں پر ترنگا لہرانے کی اپیل کی ہے۔ بی جے پی نے پارٹی ہیڈکوارٹر تریکوٹہ نگر میں ایک کھڑکی بھی کھولی ہے تاکہ عام لوگ آسانی سے ترنگا خرید سکیں۔ اس سہولت کو جلد ہی پارٹی کے ضلعی ہیڈکوارٹر تک بھی بڑھا دیا جائے گا۔" وہیں اگر مرکز کے زیر انتظام لداخ کی بات کریں تو وہاں بھی ہر گھر ترنگا کی تیاری زورو سے چل رہی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: Omar Abdullah on Tiranga Campaign: ہر گھر ترنگا مہم سے کسی کو کوئی اعتراض نہیں، عمرعبداللہ
یہ بھی پڑھیں: Mehbooba Mufti Reaction on Har Ghar Tiranga: ہر گھر ترنگا مہم پر محبوبہ مفتی کی سخت تنقید
ہفتہ کے روز، ڈپٹی کمشنر اور سی ای او، ایل اے ایچ ڈی سی، کرگل سنتوش سکھادیوے نے ہر گھر ترنگا تقریب کی تیاریوں کا جائزہ لینے اور اس پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ انہوں نے بتایا کہ اسی کے لیے 50,000 جھنڈے مرکز کی حکومت فراہم کرے گی جبکہ مزید 18,000 جھنڈے دیہی ترقی اور پنچایت راج محکمہ کی طرف سے سیلف ہیلپ گروپس اور مقامی کاریگروں کی مدد سے اور 25,000 ثقافت محکمہ کی طرف سے دستیاب کرائے جائیں گے۔ ڈی سی سنتوش نے اے ڈی ٹورازم کو ہدایت دی کہ وہ تمام تجارتی عمارتوں جیسے ہوٹلوں، دکانوں اور دیگر کاروباری اداروں پر قومی پرچم لہرانے کو یقینی بنائیں۔