پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن ( پی اے جی ڈی) کے ترجمان نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جموں وکشمیر کے ترقی پر مبنی رپورٹ زمینی حقائق سے بعید ہے اور یہ رپورٹ من گھڑت دعووں پر مبنی ہے۔
گپکار الائنس کے ترجمان یوسف تاریگامی نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ وزارت داخلہ کی طرف سے "ڈریم آف ون نیشن، ون لاء، ون سمبل' رپورٹ من گھڑت اور بناوٹی ہے جو زمینی حقائق سے کافی دور ہے۔
گپکار الائنس میں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور سی پی آئی ایم کے علاوہ دیگر چھوٹی پارٹیوں پر مشتمل ایک اتحادی پارٹی ہے جن کا مقصد جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاستی درجہ کی بحالی کرانا ہے۔
یاد رہے کہ مرکزی حکومت نے متعدد بار دعوے کیا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی ہوئی ہے کیونکہ یہ دفعہ جموں وکشمیر کی ترقی میں رکاوٹ تھا۔
گپکار الائنس کے ترجمان نے کہا ہے کہ حقیقت ہے کہ جموں وکشمیر میں عوام کو افسر شاہی سے بے اختیار بنایا جارہا ہے اور جو دعوے اس رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں ترقی، صنعت کاری، روزگار، دہشت گردی کے واقعات، امن و امان بحال ہوگیا ہے اور رشوت خوری ختم ہوگئی ہے اور نئے قوانین کے نفاذ سے شفافیت آئی ہے سب کھوکھلا ہے اور ایک من گھڑت کہانی ہے۔
محمد یوسف تاریگامی کا کہنا ہے دفعہ 370 کی منسوخی اور سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام خطوں میں تقسیم کرنا ہندتوا عناصر کا مطالبہ پوار کرنا تھا جس کا مقصد جموں وکشمیر کی مسلم اکثریت آبادی تناسب کو تبدیل کرنا ہے جیسے اسرائیل فلسطین میں کر رہا ہے۔
تاریگامی کا کہنا ہے کہ جو ترقی کے پروجکٹز رپورٹ میں پیش کئے گئے ہیں ان کو گذشتہ حکومتوں نے یہاں منظور کیا تھا،لیکن مرکزی حکموت نے ان کو دفعہ 370 کا نتیجہ بتایا ہے۔
پی اے جی ڈی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ نشری ٹنل، زوجیلا ٹنل، پچاس ڈگری کالجوں کا قیام، اور طبی کالجوں کی شروعات کرنا کو دفعہ 370 سے قبل مختلف حکومتوں نے منظوری دی تھی۔
محمد یوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ 80 ہزار کروڑ روپے کا پیکیج نومبر 2015 میں وزیر اعظم نریندی مودی نے سیلاب کے بعد دینے کا اعلان کیا تھا لیکن حیران کن بات ہے کہ اس کو بھی دفعہ 370 سے منسلک کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے شانہ بشانہ لڑیں گے: محمد یوسف تاریگامی
انہوں نے کہا ہے کہ نئی قوانین کے اطلاق کو ترقی سے جوڑنا صاف سچائی سے دور ہے کیونکہ جموں و کشمیر کے حق اطلاعات ایکٹ، لینڈ ریفارمز کو ختم کرکے شفافیت کو ختم کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے جموں و کشمیر کے اپنے قوانین مرکزی قوانین سے مضبوط تھے۔
محمد ہوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ روزگار کے متعلق جو دعوے کئے گئے ہیں وہ زمینی حقائق سے بالکل منافی ہے کیونکہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی شرح دیگر ریاستوں سے ابتر ہے۔
مزید پڑھیں:جموں و کشمیر: نو ماہ میں 132 عسکریت پسند ہلاک
انہوں نے مزید کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں ترقی، تعلیم، طبی سہولیت کے متعلق جو اعداد وشمار پیش کئے گئے ہیں وہ دفعہ 370 سے پہلے دیگر ریاستوں سے بہتر تھے ،لیکن اب یہ شمارے مختلف ریاستوں سے ابتر ہونے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اصل میں مرکزی حکموت ہندوتوا کارپوریٹ الائنس ہے جس کا واحد مقصد ہے کہ نجی کمپنیوں اور ہندتوا کو فروغ دینا ہے۔