شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب فوج نے ضلع گاندربل میں رائفل وومن کے نام سے جانے والی خواتین فوجیوں کو تعینات کیا ہے۔ اس سے قبل خواتین بالائی ورکر (او جی ڈبلیو) کے ذریعہ نارکو اور اسلحہ کی اسمگلنگ کی دراندازی کی روک تھام کے لیے ضلع کپواڑہ میں خواتین فوجیوں کو تعینات کیا گیا تھا۔
ان خواتین فوجیوں کو اگست 2020 میں اس بنا پر کپواڑہ میں تعینات کیا گیا تھا تاکہ خواتین فوجی عسکریت پسندوں کی جانب سے استعمال کی جانے والے ان خواتین کو قابو کر سکیں جن کے بارے میں اطلاعات تھے
اس سلسلے میں گاندربل میں ڈیوٹی انجام دینے والے 34 آسام رائفلز سے وابستہ ان خواتین فوجی اہلکاروں نے بتایا کہ 'ہمیں گاندربل میں مختلف ناکہ چیک پوسٹوں پر تعینات کیا گیا ہے،تاکہ عوام اور فوج کے درمیان دوریوں کو کم کیا جائے۔
اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ' جب بھی کہیں پر بھی عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم ہوتا ہے یا کسی علاقہ میں آپریشن ہوتا ہے تو اس وقت ہم مقامی خواتین کے ساتھ بات چیت کرنے میں پیش پیش ہوتی ہیں، حتا کہ اگر آپریشن میں حصہ لینا ہوگا تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں'۔
ان کے مطابق اگر مقامی خواتین کی طرف سے عسکریت پسندی کو کسی بھی طرح کی مدد کرنے کی اطلاع ملتی توان کے پاس وہ ٹریننگ بھی ہے کہ اسے کیسے کنٹرول میں کیا جائے اور جو ملوث خواتین ہون گی ان تک کیسے پہنچا جاۓ'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ رائفل خواتین فورسز اور مقامی لوگوں کے مابین فاصلے کو دور کرتی ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا ہے کہ 'ہماری یہی کوشش ہے کہ کارڈن اینڈ سرچ آپریشن کے دوران کسی بھی مقامی خاتون کو مرد فوجی جوان سے کوئی دقت نا ہو اس لیے ہمیں تعینات کیا گیا ہے۔
خواتین فوجیوں کے مطابق ان کی تعیناتی سے کشمیری لڑکیوں میں فوج میں جانے کا رجحان بڑھے گا اور وہ اپنے ملک کی خدمت کر سکیں گی۔
وہیں ان فوجیون کی تعیناتی کے بعد ان علاقوں سے گزرنے والے لوگ ان کو دیکھ کر ان سے ہاتھ ملاتے رہے اور ان کو دیکھ کر ان کے ساتھ فوٹو لینے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔