فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ ہوئی وعدہ خلافیاں موجودہ حالات کی بنیادی وجہ ہے اور نئی دہلی کو اپنی کشمیر پالیسی پر فوری نظرثانی کرکے یہاں تاناشاہی پر مبنی حکمرانی کو ترک کرنا چاہئے۔
شاہراہ کو ہفتے میں دو دن بند رکھنے کے احکامات کو تاناشاہی سے تعبیر کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ 'کل آپ یہاں سیاحت بند کرو گے، کل آپ یہاں یاترا بند کرو گے، ایسے فیصلے ہمیں ناقابل قبول ہیں، کشمیری نہ کسی کے غلام نہیں اور نہ مستقبل میں رہیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے حقوق سلب کئے جارہے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہم بھاجپا اور ان کے مقامی حلیفوں کو یکسر مسترد کردیں گے۔
پی ڈی پی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی آج ریاست کے تشخص کا دفاع کرنے کی باتیں کررہی ہیں لیکن جب یہاں جی ایس ٹی کا اطلاق کیا تب کسی کی نہیں سنی اور آر ایس ایس کی ایما پر جموں وکشمیر کی مالی خودمختاری نیلام کردی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے محبوبہ مفتی کو جی ایس ٹی کا اطلاق کرنے سے کافی روکنے کی کوشش کی لیکن پی ڈی پی اُس وقت مکمل طور پر زعفرانی رنگ میں رنگ گئی تھی۔
فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے عزائم صحیح نہیں، یہ لوگ جموں وکشمیر کے تشخص کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کو بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔