سرینگر: تقریباً 7 ماہ کے طویل عرصے کے بعد آج مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ ایسے میں 30 ہفتے بعد تاریخی جامع کے منبر و محراب واعظ و تبلیغ اور خبطہ جمعہ سے گونج اٹھے، جب کہ مدتوں بعد اس بڑی عبادت گاہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے پُر رونق اور روح پرور مناظر دیکھنے کو ملے۔
سنہ 2021 میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کمزور پڑنے کے ساتھ ہی اگچہ 6 اگست کو تقریباً 4 ماہ کے عرصے کے بعد نماز جمعہ ادا کی گئی، لیکن اس کے بعد یہ جامع مسجد پھر سے جمعتہ المبارک کے لیے مسلسل بند رہی۔ مجموعی طور گزشتہ مارچ سے اب تک 11 مہینے تک اس سب سے بڑی عبادت گاہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد رہی۔
کافی وقت کے بعد جامع مسجد کو جمعہ کے لیے کھولے جانے پر نمازیوں کی خوشی دیکھتے ہی بنتی تھی۔ ایسے میں لوگوں نے اس تاریخی جامع مسجد کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن کافی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس دن کا انہیں بڑی بے صبری سے انتظار تھا۔
یہ پہلا موقعہ نہیں تھا جب مرکزی جامع مسجد کے میناروں سے جمعہ کا خطبہ کافی وقت سے نہیں گونجا۔چھ صدی پُرانی اس جامع مسجد کو بند کرنے کا سلسلہ سنہ 2019 میں اس وقت شروع ہوا جب اسی سال اگست میں جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کر کے وادی میں سخت ترین پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں اور پھر کورونا لاک ڈاؤن کے چلتے جامع نماز کے لیے بند رہی۔تاہم آج جمعہ نماز کی ادائیگی سے ان لوگوں کے دل شاد ہوئے جو یہاں دور دور سے نماز ادا کرنے کی غرض سے آیا کرتے ہیں۔
جامع مسجد کو کھولنے سے قبل ہی انجمن اوقاف جامع مسجد کے ملازمین اور عملے نے مسجد پاک کی صفائی سھترائی کا عمل انجام دیا تھا، تاکہ آنے والے زائرین کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مزید پڑھیں:
جامع مسجد میں نماز جمع پر پابند ہٹانے پر اگرچہ عام لوگوں اور اوقاف کمیٹی نے ایل جی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔تاہم انہوں نے زود دیا کہ میرواعظ محمد عمر فاروق Mirwaiz Umer Farooq جوکہ گزشتہ ڈھائے برس سے خانہ نظر بند ہیں انہیں بھی اب فوری طور رہا کیا جانا چائیے،تاکہ وہ تبلیغ و ترویخ کے ساتھ ساتھ اصلاح معاشرے کا اپنا منصبی اور ملی فریضہ انجام دے سکیں۔
جموں وکشمیر کے عوام کے تمام طبقوں،علماء، مشائخ ،ائمہ، تعلیمی انجمنوں اور سول سوسائٹی کے افراد کے علاوہ سماجی اور سیاسی جماعتوں نے بھی میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کی رہائی کا مطالبہ کیا یے۔