نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ 'جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخی کے بعد خطے میں بنیادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں اضافہ ہوا ہے۔'
انسانی حقوق کے عالمی دن پر بیان جاری کرتے ہوئے اُنہونے کہا کہ '5 اگست کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت کے لیے گئے فیصلے کے ساتھ ہی لوگوں کی عزت اور وقار کے ساتھ بھی سمجھوتہ کیا گیا ہے۔'
انہوں کہا کہ 'پانچ اگست کے بعد نماز پر پابندی، مواصلاتی چینلز کو محدود کرنے اور مقامی نوجوانوں کے خصوصی ملازمتوں کے حقوق چھیننے کے نتیجے میں لوگوں کی انسانی حقوق کی پامالیوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔'
بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی دفعہ 370 اور 35 اے کو نوجوانوں کو روزگار حاصل کرنے کی راہ میں روڑے کی طرح پیش کر کے قومی سیاست کی سیدھی چھڑتی رہی۔ نوکریاں چھوڑو اُن کی زیر انتظامیہ میں ہزاروں نوجوان بیروزگار ہو چکے ہیں۔ 17 مہینے گزر چکے ہیں تاہم ابھی تک اُن کو نوکری پیکج منظر عام پر نہیں آیا۔'
یہ بھی پڑھیں: ڈی ڈی سی انتخابات: پانچوں مرحلے میں 37 نشتوں پر انتخابات کل
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'انتظامیہ کی جانب سے عوام کی نہ صرف بنیادی حقوق بلکہ مذہبی حقوق پر بھی قدغن لگائی جا رہیں ہیں۔ مجھے عید میلاد کے لیے حضرتبال میں اجتماعی نماز میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔'
وادی کے سیاستدانوں پر عائد پابندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُنہونے کہا کہ 'سیاسی لیڈران پر پابندیاں لگانا افسوس کی بات ہے۔ محبوبہ مفتی کو ایک بار پھر اپنے گھر کے اندر بند کردیا گیا ہے۔ نقل و حرکت اور بولنے کی آزادی کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور حکومت فخر محسوس کر رہی ہے۔'