جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلٰی اور نیشنل کانفرس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 'وادی میں عام شہریوں کی ہلاکتیں افسوسناک ہیں، جن سے کشمیری عوام کو بدنام کیا جارہا ہے'۔
سرینگر میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ 'جو عام شہریوں کی ہلاکتیں یہاں ہورہی ہیں وہ افسوسناک ہے کہ بے گناہوں کو مارا جارہا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہلاکتیں ایک سازش کے تحت کی جارہی ہے، تاکہ کشمیری عوام کو بدنام کیا جائے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ان ہلاکتوں میں کشمیریوں کا ہاتھ نہیں ہے اور ان واقعات سے ماحول کو خراب کیا جارہا ہے اور کشمیریوں کو بدنام بھی کیا جارہا ہے'۔
غور طلب ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں میں وادی کشمیر میں 9 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں، جن میں پانچ افراد اقلیتی طبقے سے ہیں۔ جبکہ ہلاک شدگان میں تین غیر مقامی مزدور بھی شامل ہیں۔
ہفتے کو سرینگر اور پلوامہ میں دو غیر مقامی مزدوروں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ اس سے قبل سرینگر میں پانی پوڑی بیچنے والے ایک چھاپڑی فروش کو ہلاک کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اسکول پرنسپل سوپندر کور، فارمیسسٹ مالک ماکھن لال بندرو کو بھی ہلاک کیا جاچکا ہے۔ان ہلاکتوں سے لوگوں میں خوف ہے۔
اگرچہ گذشتہ ہفتے سے سیکورٹی فورسز نے 13 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے، جن میں پولیس کے مطابق تین عسکریت پسند ان عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ملوث تھے۔
تاہم گزشتہ شام ہی دو غیر مقامی مزدوروں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جو سیکورٹی فورسز کے لئے بڑا چیلنج ہے۔
بھارت، پاکستان اور روس کے قومی سلامتی مشیروں کی افغانستان کی صورتحال پر نومبر میں دہلی میں ممکنہ ملاقات کے حوالے سے فاروق عبداللہ نے کہا کہ 'یہ اچھی پیش رفت ہے'۔
مزید پڑھیں: پلوامہ: عسکریت پسندوں کے ہاتھوں سہارنپور کے صغیر احمد کا قتل
انہوں نے کہا کہ 'کوئی بھی راستہ دوستی کی طرف لیے جائے وہ اچھا ہے'۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت اور پاکستان کے مابین دوستی اور ہم آہنگی ہو، تاکہ کشمیری آرام کو راحت ملے'۔