ETV Bharat / city

بیرونی عناصر کشمیر میں مذہبی منافرت پھیلانے کے درپے: میرواعظ - بیرونی عناصر

جموں و کشمیر کے گرمائی دالحکومت سرینگر میں آج متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کے سربراہ میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کی ہدایت پر سینیئر رہنماؤں نے مقامی سکھ برادری کے ممبروں کے علاوہ شرومنی اکالی دل کے ممبروں سے ملاقات کی۔

میرواعظ
میرواعظ
author img

By

Published : Jun 29, 2021, 9:16 PM IST

متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر جس کی قیادت نظر بند رکھے گئے جناب میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کررہے ہیں نے میڈیا کے کچھ حصوں میں ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے کہ دو مقامی سکھ لڑکیوں کو زبردستی شادی کے لیے اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔اس معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مجلس کے سربراہ جناب میرواعظ کی ہدایت پر سینئر رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی سربراہی میں جناب مولانا خورشید احمد قانون گو ، جناب مفتی غلام رسول سامون،اور جناب مولانا ایم ایس رحمن شمس اور دیگر کئی ارکان شامل تھے نے مقامی سکھ برادری کے ممبروں کے علاوہ شرومنی اکالی دل کے ممبروں سے بھی ملاقات کی، تاکہ اس مسئلے کی اصل حقیقت سے واقفیت حاصل کی جاسکے جو مقامی سکھ برادری کی لیے فکر و پریشانی کا باعث بنا ہوا تھا ۔

مجلس علماء نے یہ بات واضح کی کہ دین اسلام امن و سلامتی ،محبت ،مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کا مذہب ہے اس میں عقائد اور مذہب کے معاملے میں جبرو قہر اور زور زبردستی کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ہے بلکہ ہر عاقل ، بالغ، مردوخاتون کو اس نے آزادی مذہب کا اختیار دے رکھا ہے۔

تاہم اگر کوئی بھی فرد بخوشی دلی رضامندی کے ساتھ جبر و قہر کے بغیر اسلام قبول کرتا ہے تو وہ اس کی اپنی مرضی ہے ۔مجلس علماء کے وفد نے سکھ برادری کے وفد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے معاملات باہمی آپسی برادری کے ماحول میں خوشگوار طریقے سے حل ہوسکتے ہیں۔

مجلس نے مزید واضح کیا کہ 'ہمیں اس طرح کے معاملات میں حد درجہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ کچھ بیرونی عناصر جان بوجھ کر کشمیر میں موجود صدیوں پرانی مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق بیرونی عناصر یہاں بسنے والے باشندوں کے درمیان مذہبی منافرت پیدا کرکے پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے مطابق ان عناصر کو جموں و کشمیر میں ہر گز اجازت نہیں دی جائیگی۔

مجلس نےاس بات پر زور دیکر کہا کہ' ہم کشمیر کی سکھ برادری کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم آپ کے دکھ سکھ میں برابر شامل ہیں اور اسلامی تعلیمات کے مطابق یہاں کی اکثریت ، اقلیت کی عزت و آبرو کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے عہد بند ہیں' ۔سکھ برادری کے مقامی افراد نے مجلس علماء کے اس معاملے میں بھر پور تعاون اور یقین دہانیوں کیلئے شکریہ ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

آپ کو بتادیں کہ 26 جون کو سکھ برادری سے وابستہ افراد نے الزام عائد کیا تھا کہ سرینگر کے رینہ واری علاقے میں ایک مسلم شخص نے ایک سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والی لڑکی کے ساتھ کورٹ میں شادی کی۔

مظاہرین کے مطابق انکی بیٹیوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے اور ان کے ساتھ شادی کی جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں بھی اترپردیش کی طرح سخت قانون نافذ کیا جانا چاہئے۔

متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر جس کی قیادت نظر بند رکھے گئے جناب میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کررہے ہیں نے میڈیا کے کچھ حصوں میں ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے کہ دو مقامی سکھ لڑکیوں کو زبردستی شادی کے لیے اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔اس معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مجلس کے سربراہ جناب میرواعظ کی ہدایت پر سینئر رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی سربراہی میں جناب مولانا خورشید احمد قانون گو ، جناب مفتی غلام رسول سامون،اور جناب مولانا ایم ایس رحمن شمس اور دیگر کئی ارکان شامل تھے نے مقامی سکھ برادری کے ممبروں کے علاوہ شرومنی اکالی دل کے ممبروں سے بھی ملاقات کی، تاکہ اس مسئلے کی اصل حقیقت سے واقفیت حاصل کی جاسکے جو مقامی سکھ برادری کی لیے فکر و پریشانی کا باعث بنا ہوا تھا ۔

مجلس علماء نے یہ بات واضح کی کہ دین اسلام امن و سلامتی ،محبت ،مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کا مذہب ہے اس میں عقائد اور مذہب کے معاملے میں جبرو قہر اور زور زبردستی کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ہے بلکہ ہر عاقل ، بالغ، مردوخاتون کو اس نے آزادی مذہب کا اختیار دے رکھا ہے۔

تاہم اگر کوئی بھی فرد بخوشی دلی رضامندی کے ساتھ جبر و قہر کے بغیر اسلام قبول کرتا ہے تو وہ اس کی اپنی مرضی ہے ۔مجلس علماء کے وفد نے سکھ برادری کے وفد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے معاملات باہمی آپسی برادری کے ماحول میں خوشگوار طریقے سے حل ہوسکتے ہیں۔

مجلس نے مزید واضح کیا کہ 'ہمیں اس طرح کے معاملات میں حد درجہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ کچھ بیرونی عناصر جان بوجھ کر کشمیر میں موجود صدیوں پرانی مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق بیرونی عناصر یہاں بسنے والے باشندوں کے درمیان مذہبی منافرت پیدا کرکے پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے مطابق ان عناصر کو جموں و کشمیر میں ہر گز اجازت نہیں دی جائیگی۔

مجلس نےاس بات پر زور دیکر کہا کہ' ہم کشمیر کی سکھ برادری کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم آپ کے دکھ سکھ میں برابر شامل ہیں اور اسلامی تعلیمات کے مطابق یہاں کی اکثریت ، اقلیت کی عزت و آبرو کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے عہد بند ہیں' ۔سکھ برادری کے مقامی افراد نے مجلس علماء کے اس معاملے میں بھر پور تعاون اور یقین دہانیوں کیلئے شکریہ ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

آپ کو بتادیں کہ 26 جون کو سکھ برادری سے وابستہ افراد نے الزام عائد کیا تھا کہ سرینگر کے رینہ واری علاقے میں ایک مسلم شخص نے ایک سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والی لڑکی کے ساتھ کورٹ میں شادی کی۔

مظاہرین کے مطابق انکی بیٹیوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے اور ان کے ساتھ شادی کی جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں بھی اترپردیش کی طرح سخت قانون نافذ کیا جانا چاہئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.