ETV Bharat / city

Interview with Farooq Abdullah کشمیر میں نئے ووٹرز سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنا ہوگا، فاروق عبد اللہ

نیشنل کانفرنس کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے 22 اگست کو ایک میٹنگ بلائی ہے۔ اس ملاقات کے مقصد کے حوالے سے انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے خصوصی بات چیت میں کئی اہم انکشافات کیے۔ Interview with Farooq Abdullah

ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خاص بات چیت
ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خاص بات چیت
author img

By

Published : Aug 20, 2022, 6:09 PM IST

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے 22 اگست کو ایک میٹنگ طلب کی ہے۔ حالیہ دنوں میں اسمبلی انتخابات اور مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملہ میں مہاجر مزدوروں کی ہلاکت جیسے کئی اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کئی اہم انکشافات کیے۔ Interview with Farooq Abdullah

ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خاص بات چیت

سوال: 22 اگست کو بلائی گئی میٹنگ کا مقصد کیا ہے؟

جواب: بات بس اتنی سی ہے کہ لوگوں میں جو غلط فہمیاں ہیں، ہم اسے دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ یہاں جو بے گناہ لوگوں کی ہلاکت ہورہی ہے اس سے متعلق ہم نے لیفٹیننٹ گورنر سے کہا تھا کہ ایک میٹنگ بلائیں، لیکن انہوں نے میٹنگ نہیں بلائی۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ابھی انہوں نے جو حکم دیا ہے اس سے کہیں یہ نہ ہو کہ یہاں جو غریب مزدور ہیں انہیں یہ (عسکریت) گولیاں مار دیں۔ ہمیں ڈر یہ ہے کہ اس کے بعد ہمارے لیے بڑی مشکل ہوجاتی ہے۔ اس لیے ہم سب مل کر بیٹھیں گے اور اس مسئلے کا کوئی راستہ نکالیں گے، کیونکہ صرف حکومت کے ذریعے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ جب تک عوام کی حمایت حاصل نہ ہو تب تک حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔ Former Jammu Kashmir CM Farooq Abdullah

سوال: یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کشمیر میں مزید 25 لاکھ ووٹرز شامل کیے جائیں گے؟

جواب: ہمارے بچے بڑے ہوگئے۔ جو بچے 18 سال کے ہوگئے ہیں، ان کو بھی ووٹر کارڈ بنانا ہے۔ وہی 20 لاکھ کے قریب ہوں گے۔ تو میں نے آپ کو کہا نا کہ پروپیگنڈہ زیادہ ہے، لوگوں میں غلط فہمیاں زیادہ ہیں۔ اس لیے میں نے کہا تھا کہ تمام لیڈران مل بیٹھ کر آپس میں بات کریں اور لوگوں میں سچ بات کو عام کریں۔ یہ حکومت نہیں کرے گی، ہمیں کرنا پڑے گا۔ میں نے کہا نا کہ لوگوں کی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہوگا۔

سوال: کیا آپ کو لگتا ہے کہ حکومت کی جانب سے کوئی کمی رہ گئی ہے؟

جواب: بہت کمی ہے۔ یہ بات ہی نہیں کرتے۔ اب دیکھیئے، کشمیری پنڈت مارا گیا، مزدور ماریں گئے، پولیس والا ہلاک ہوا تو ہم نے گزارش کی گورنر سے کہ آپ لیڈران کو بلائیں، بات کریں، جس طرح آپ نے امرناتھ یاترا سے قبل سب کو بلایا کہ آئیں ہماری مدد کریں، اسی طرح سے کیوں نہیں بلایا، جب نہیں بلایا تو ہم نے کہا کہ بھائی اب بس یہی راستہ ہے، اب ہمیں ہی میٹنگ بلانی پڑے گی، کیوں کہ اب اس کے علاوہ اس علاقے کو بچانے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

سوال: کہا جارہا تھا کہ آپ سب اس ریاست کی ڈیموگرافی سے متعلق بہت فکر مند ہیں؟

جواب: دیکھیئے میں آپ کو کہا نا ہر طرف سے افواہیں پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہر طرف سے جو ہمارے دشمن بیٹھے ہیں۔ وہ جتنا چاہتے ہیں کر رہے ہیں۔ اب دیکھیں لیفٹیننٹ گورنر جی کو یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ ہم نے مولوی فاروق بند نہیں کیا وہ خود اندر بیٹھے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اگر وہ باہر رہے تو انہیں پاکستانی مارنے آجائیں گے۔ لیکن یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی۔ اس ملک کے لوگوں کو یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ہم ایک نہیں کئی لڑائیاں لڑ رہے ہیں۔ ایک ہمارا پڑوسی ایسا ہے جو رکنے والا ہے ہی نہیں یہ ایک بڑی مصیبت ہے۔

سوال: تو یہ جو پڑوسی ہے، وہ کیسے مانیں گا؟

جواب: دیکھیں بات کرنا بہت ضروری ہے۔ بے شک کچھ حاصل نہ ہو، لیکن ایک ایسا ماحول بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ باقی ہمیں کچھ لینا نہیں دینا نہیں۔

سوال: لیکن بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان سے شدت پسندی بند نہیں ہوگی، تب تک بات نہیں ہوگی اور بات کریں بھی تو کس سے کریں؟

جواب: میں آپ سے کہوں گا کہ جب آخری بندوق بند ہوگی۔خدا جانے ےب تک کون زندہ رہے گا، کون مرے گا، اگر یہ لوگ چین سے بات کرسکتے ہیں تو جو ہماری سرحد پر ہماری زمین پر بیٹھا ہوا ہے تو پاکستان سے بات کرنے میں دقت کیا ہے، ہمیں اسی چیز کو تو توڑنا ہے، لوگ روز مررہے ہیں عسکریت پسند روز آرہے ہیں۔

سوال: مودی جی سے آپ کی ملاقات ہوتی ہے، آپ نے ان سے بھی یہ بات کہی ہوگی، کیا کہنا ہے ان کا؟

جواب: ملاقات ہوئی ہے، لیکن وہ بھی کیا کریں، ان کی بھی اپنی مشکلیں ہیں، وہ زیادہ بات کریں گے تو اس بارے میں تو لوگ کہیں گے لوجی اس نے تو اپنے ہتھیار ڈال دیئے، یہ ہماری مصیبت ہے نا جانے یہ ملک کب ٹھیک ہوگا، کب ہمارے سوچ بدلیں گی۔

سوال: کشمیر میں ڈویلپمنٹ ہورہے ڈویلپمنٹ سے متعلق آپ کیا سوچتے ہیں، کیا کچھ اچھا آپ جلدی دیکھ پائیں گے؟

جواب: دیکھیں ڈویلپمنٹ ہی سب کچھ نہیں ہوتا، جب تک یہاں امن نہیں ہوگا، کون ڈوبائے گا اپنا پیسہ یہاں، کوئی پیسہ لگانے کے لیے نہیں آرہا ہے، کیوں کہ ان کو ڈر ہے کہ ان کا پیسہ ڈوب جائے گا۔

سوال: آپ خود عوام سے بات کرسکتے ہیں، کیوں یہاں آپ کی بات سنیں گے؟

جواب: اسی لیے تو یہ سب کررہا ہوں، ورنہ مجھے کیا ضرورت تھی میٹنگ بلانے کی، میں تو ابھی کووڈ سے ٹھیک ہوا ہوں، لیکن میں کہا نہیں اگر ہم ابھی یہ نہیں کریں گے تو ہمارے دشمن ہمارے لیے اور مشکلیں پیدا کردیں گے، دعا کیجیئے جنماشٹھمی کا تہوار ہے بہت بڑا دن ہے، آپ سب کو مبارک ہو، آپ لوگ پوجا کریں، مہربانی کرکے بھگوان کرشنا سے مانگیئے گا کہ وہ ہم سب کی مصیبتیں کم کریں۔

یہ بھی پڑھیں: Farooq Calls All Party Meeting: فاروق عبداللہ کی پیر کو آل پارٹیز میٹنگ انعقاد کرنے کا اعلان

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے 22 اگست کو ایک میٹنگ طلب کی ہے۔ حالیہ دنوں میں اسمبلی انتخابات اور مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملہ میں مہاجر مزدوروں کی ہلاکت جیسے کئی اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کئی اہم انکشافات کیے۔ Interview with Farooq Abdullah

ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خاص بات چیت

سوال: 22 اگست کو بلائی گئی میٹنگ کا مقصد کیا ہے؟

جواب: بات بس اتنی سی ہے کہ لوگوں میں جو غلط فہمیاں ہیں، ہم اسے دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ یہاں جو بے گناہ لوگوں کی ہلاکت ہورہی ہے اس سے متعلق ہم نے لیفٹیننٹ گورنر سے کہا تھا کہ ایک میٹنگ بلائیں، لیکن انہوں نے میٹنگ نہیں بلائی۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ابھی انہوں نے جو حکم دیا ہے اس سے کہیں یہ نہ ہو کہ یہاں جو غریب مزدور ہیں انہیں یہ (عسکریت) گولیاں مار دیں۔ ہمیں ڈر یہ ہے کہ اس کے بعد ہمارے لیے بڑی مشکل ہوجاتی ہے۔ اس لیے ہم سب مل کر بیٹھیں گے اور اس مسئلے کا کوئی راستہ نکالیں گے، کیونکہ صرف حکومت کے ذریعے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ جب تک عوام کی حمایت حاصل نہ ہو تب تک حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔ Former Jammu Kashmir CM Farooq Abdullah

سوال: یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کشمیر میں مزید 25 لاکھ ووٹرز شامل کیے جائیں گے؟

جواب: ہمارے بچے بڑے ہوگئے۔ جو بچے 18 سال کے ہوگئے ہیں، ان کو بھی ووٹر کارڈ بنانا ہے۔ وہی 20 لاکھ کے قریب ہوں گے۔ تو میں نے آپ کو کہا نا کہ پروپیگنڈہ زیادہ ہے، لوگوں میں غلط فہمیاں زیادہ ہیں۔ اس لیے میں نے کہا تھا کہ تمام لیڈران مل بیٹھ کر آپس میں بات کریں اور لوگوں میں سچ بات کو عام کریں۔ یہ حکومت نہیں کرے گی، ہمیں کرنا پڑے گا۔ میں نے کہا نا کہ لوگوں کی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہوگا۔

سوال: کیا آپ کو لگتا ہے کہ حکومت کی جانب سے کوئی کمی رہ گئی ہے؟

جواب: بہت کمی ہے۔ یہ بات ہی نہیں کرتے۔ اب دیکھیئے، کشمیری پنڈت مارا گیا، مزدور ماریں گئے، پولیس والا ہلاک ہوا تو ہم نے گزارش کی گورنر سے کہ آپ لیڈران کو بلائیں، بات کریں، جس طرح آپ نے امرناتھ یاترا سے قبل سب کو بلایا کہ آئیں ہماری مدد کریں، اسی طرح سے کیوں نہیں بلایا، جب نہیں بلایا تو ہم نے کہا کہ بھائی اب بس یہی راستہ ہے، اب ہمیں ہی میٹنگ بلانی پڑے گی، کیوں کہ اب اس کے علاوہ اس علاقے کو بچانے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

سوال: کہا جارہا تھا کہ آپ سب اس ریاست کی ڈیموگرافی سے متعلق بہت فکر مند ہیں؟

جواب: دیکھیئے میں آپ کو کہا نا ہر طرف سے افواہیں پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہر طرف سے جو ہمارے دشمن بیٹھے ہیں۔ وہ جتنا چاہتے ہیں کر رہے ہیں۔ اب دیکھیں لیفٹیننٹ گورنر جی کو یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ ہم نے مولوی فاروق بند نہیں کیا وہ خود اندر بیٹھے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اگر وہ باہر رہے تو انہیں پاکستانی مارنے آجائیں گے۔ لیکن یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی۔ اس ملک کے لوگوں کو یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ہم ایک نہیں کئی لڑائیاں لڑ رہے ہیں۔ ایک ہمارا پڑوسی ایسا ہے جو رکنے والا ہے ہی نہیں یہ ایک بڑی مصیبت ہے۔

سوال: تو یہ جو پڑوسی ہے، وہ کیسے مانیں گا؟

جواب: دیکھیں بات کرنا بہت ضروری ہے۔ بے شک کچھ حاصل نہ ہو، لیکن ایک ایسا ماحول بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ باقی ہمیں کچھ لینا نہیں دینا نہیں۔

سوال: لیکن بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان سے شدت پسندی بند نہیں ہوگی، تب تک بات نہیں ہوگی اور بات کریں بھی تو کس سے کریں؟

جواب: میں آپ سے کہوں گا کہ جب آخری بندوق بند ہوگی۔خدا جانے ےب تک کون زندہ رہے گا، کون مرے گا، اگر یہ لوگ چین سے بات کرسکتے ہیں تو جو ہماری سرحد پر ہماری زمین پر بیٹھا ہوا ہے تو پاکستان سے بات کرنے میں دقت کیا ہے، ہمیں اسی چیز کو تو توڑنا ہے، لوگ روز مررہے ہیں عسکریت پسند روز آرہے ہیں۔

سوال: مودی جی سے آپ کی ملاقات ہوتی ہے، آپ نے ان سے بھی یہ بات کہی ہوگی، کیا کہنا ہے ان کا؟

جواب: ملاقات ہوئی ہے، لیکن وہ بھی کیا کریں، ان کی بھی اپنی مشکلیں ہیں، وہ زیادہ بات کریں گے تو اس بارے میں تو لوگ کہیں گے لوجی اس نے تو اپنے ہتھیار ڈال دیئے، یہ ہماری مصیبت ہے نا جانے یہ ملک کب ٹھیک ہوگا، کب ہمارے سوچ بدلیں گی۔

سوال: کشمیر میں ڈویلپمنٹ ہورہے ڈویلپمنٹ سے متعلق آپ کیا سوچتے ہیں، کیا کچھ اچھا آپ جلدی دیکھ پائیں گے؟

جواب: دیکھیں ڈویلپمنٹ ہی سب کچھ نہیں ہوتا، جب تک یہاں امن نہیں ہوگا، کون ڈوبائے گا اپنا پیسہ یہاں، کوئی پیسہ لگانے کے لیے نہیں آرہا ہے، کیوں کہ ان کو ڈر ہے کہ ان کا پیسہ ڈوب جائے گا۔

سوال: آپ خود عوام سے بات کرسکتے ہیں، کیوں یہاں آپ کی بات سنیں گے؟

جواب: اسی لیے تو یہ سب کررہا ہوں، ورنہ مجھے کیا ضرورت تھی میٹنگ بلانے کی، میں تو ابھی کووڈ سے ٹھیک ہوا ہوں، لیکن میں کہا نہیں اگر ہم ابھی یہ نہیں کریں گے تو ہمارے دشمن ہمارے لیے اور مشکلیں پیدا کردیں گے، دعا کیجیئے جنماشٹھمی کا تہوار ہے بہت بڑا دن ہے، آپ سب کو مبارک ہو، آپ لوگ پوجا کریں، مہربانی کرکے بھگوان کرشنا سے مانگیئے گا کہ وہ ہم سب کی مصیبتیں کم کریں۔

یہ بھی پڑھیں: Farooq Calls All Party Meeting: فاروق عبداللہ کی پیر کو آل پارٹیز میٹنگ انعقاد کرنے کا اعلان

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.