2010 میں بھارت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کشمیر میں پھر سے بسانے کے لیے پی ایم پیکیج اسکیم کا اعلان کیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت کئی کشمیری پنڈتوں کو وادی میں دوبارہ بھسنے کے لیے نوکریاں فراہم کی ہے۔
لیکن اس اسکیم کے تحت کام کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ یہاں کی انتظامیہ اس اسکیم کو مختلف سمجھتی ہے اور جو سرکاری ملازم کو سرکار کی جانب سے سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں انہیں نہیں ملتی ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو سرکاری ملازم کو ایس آر او کے تحت سہولت ملتی ہے انہیں نہیں مل پاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایک کشمیری پنڈت خاتون ایس آر او کے لیے اپنی درخواست بھرنے گئی تھی لیکن اسکی درخواست متلقعہ محکمہ نے عد کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اسے کہا گیا کہ پی ایم پیکیج کے تحت کام کرنے والے ملازمین کے لیے یہ سہولت فراہم نہیں کی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں:
- کشمیر میں ریل خدمات جزوی طور پر بحال، مسافروں نے راحت کی سانس لی
پی ایم پیکیج کے تحت کام کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر انہیں وہ ساری سہولت فراہم نہیں کی جاتی جو ایک سرکاری ملازم کو فراہم ہوتی ہے تو پھر انکا وادی میں رہنا بیکار ہے۔
انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے ان کے معاملے پر توجہ دینےکی اپیل کی ہے۔