تمام 20 ضلع ترقیاتی افسران نے اس ورچوئل میٹنگ میں شرکت کی جس میں موجودہ اسمبلی نشستوں کی نئے سرے سے ترتیب اور ان میں سے مزید 7 نشستوں کے اضافے سے متعلق جغرافیائی خدوخال، نقشہ اور دیگر عوامل پر بات چیت کی گئی۔
ڈپٹی الیکشن کمشنر چندر بھوشن کمار نے جموں کشمیر کے 20 اضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنرز کے ساتھ دو نشستوں میں میٹنگز منعقد کیں جس میں اسمبلی انتخابات کے حوالے سے ووٹر لسٹز، انتظامی یونٹز میں پڑنے والے حلقوں اور دیگر امور پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی کی کچھ نشستیں حد بندی کے مشق کے تحت شیڈول ٹرائب کے لئے مختص رکھنا ہوں گی۔ حد بندی مشق کے بعد جموں و کشمیر میں اسمبلی نشستوں کی تعداد 83 سے بڑھ کر 90 ہو جائے گی۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لیے 24 نشستیں خالی رکھی جاتی ہیں۔
حد بندی پینل نے حال ہی میں موجودہ حلقہ بندیوں جن میں جغرافیائی خدوخال اور دستیاب سہولیات شامل ہیں، کے رقبے کا ڈاٹا طلب کیا تھا اور ڈپٹی کمشنرز سے کہا تھا کہ وہ انھیں مزید "جغرافیائی طور پر کمپیکٹ" بنانے کی تجاویز پیش کریں۔
جموں و کشمیر میں سیاسی عمل کو تقویت دینے کے لئے مرکز کی کوششوں کے دوران یہ اہم پیشرفت ہوئی ہے چونکہ آج وزیر اعظم نریندر مودی جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کریں گے، جس میں توقع کی جارہی ہے کہ وہ یہاں اسمبلی انتخابات کرانے کے لئے روڈ میپ طے کریں گے۔
جموں و کشمیر نومبر 2018 سے مرکز کی حکمرانی میں ہے اور 5 اگست 2019 میں مرکز نے ریاست کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا۔
گزشتہ سال مارچ میں قائم کردہ حد بندی کمیشن کو جموں و کشمیر کے ان انتخابی حلقوں کو دوبارہ ترتیب دینے کا پابند کیا گیا ہے جو اس وقت مرکزی حکمرانی کے تحت ہے۔ اس سال سپریم کورٹ کی سابق جج جسٹس رنجنا دیسائی کی سربراہی میں پینل کو اپنا کام مکمل کرنے کے لئے مزید ایک سال کا وقت دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:جموں و کشمیر کے رہنماؤں کے ساتھ وزیراعظم کی میٹنگ آج