سرینگر: ڈپٹی ڈائریکٹر عہدے کی ایک کے اے ایس افسر (نام مخفی) نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق شکایت کنندہ نے الزام لگایا ہے کہ شمالی کشمیر اینٹی کرپشن بیورو کے سُپرنٹنڈنٹ آف پولیس شیخ ایاز نے ایک شکایت کو بند کرنے کے لیے انہیں ہراساں کیا اور کئی بار بری نیت سے انہیں طلب کرنے کی کوشش کی جسے انہون نے مسترد کیا۔ خاتون افسر نے اپنی شکایت میں مزید الزام لگایا کہ انسداد بدعنوانی بیورو نے انکے خلاف بدعنوانی معاملے کی جو غلط تحقیقات کی ہے وہ قانونی منظوری کے بغیر کی گئی ہے۔ Complaint Against Anti Corruption Bureau SP for Sexual Harassment
اس حوالے سے جموں کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے خاتون افسر کی جانب سے دائر درخواست پر نوٹس لیتے ہوئے جانچ ایجنسی کو ہدایت دی کہ وہ شکایت کے سلسلے میں مزید کوئی تحقیقات نہ کرے اور عدالت کے سامنے اب تک کی گئی تحقیقات سے متعلق اسٹیٹس رپورٹ بھی پیش کرے۔
ایسے میں جب شمالی کشمیر بارہمولہ کے اینٹی کرپشن بیورو سے رابطہ کیا گیا تو شیخ ایاز نے کہا کہ خاتون افسر کے خلاف بدعنوانی میں ملوث ہونے اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کا معاملہ اے سی بی کے پاس زیر تفتیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جانچ غیر مناسب اثاثوں سے متعلق تھی اور میں عدالت میں جواب داخل کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت انکا تبادلہ ہوچکا ہے۔
مزکورہ خاتون افسر نے مرکزی وزیر داخلہ کے نام بھی ایک مکتوب لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں بارہمولہ کے سنگھپورہ بلاک میں بحیثیت بلاک ڈیولپمنٹ افسر انکی تعیناتی کے دوران ایک ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ آف پولیس نے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی اور ایسے کئی لوگوں کے ذریعے جس انکی پہچان میں ہیں، انہیں پیغامات بھیجے کہ وہ انہیں تنہائی میں ملے۔ خاتون کے مطابق مذکورہ افسر نہ یہ دھمکی بھی دی کہ اگر وہ ان سے نہیں ملتی ہے تو وہ اپنی پوزیشن کا استعمال کرکے انہیں پیشہ وارانہ طور نقصان سے ہمکنار کریں گے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ افسر پندرہ سال سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہے۔