ETV Bharat / city

Mustafa Kamal on Amit Shah's Statement: جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہیں تو چپے چپے پر سکیورٹی کیوں؟ مصطفیٰ کمال

author img

By

Published : Jul 18, 2022, 6:09 PM IST

Updated : Aug 13, 2022, 4:13 PM IST

نیشنل کانفرس کے سابق وزیر اورمعاون جنرل سکریٹری مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 'مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے، اگر حالت بہتر ہے تو چپے چپے پر سکیورٹی فروسز تعینات کیوں ہیں؟Mustafa Kamal on Amit Shah's Statement

center claims about jk situation are misleading says sheikh mustafa kamal
جموں وکشمیر کی صورتحال سے متعلق مرکز کے دعوے گمراہ کن

سرینگر: نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے پیر کے روز پارٹی ہیڈکوارٹر پر پارٹی عہدیداروں اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق ملک اور دنیا کو گمراہ کرنے کی کتنی ہی کوشش کیوں نہ کرے سچ آخر کار سامنے آہی جائیگا اور جھوٹ سے تعمیر کردہ دیواریں زمین دوز ہوجائیں گی۔ ۔Mustafa Kamal on Amit Shah's Statement

جموں وکشمیر کی صورتحال سے متعلق مرکز کے دعوے گمراہ کن

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر غیر یقینیت اور بے چینی کی نذر ہوگیا ہے اور امن و قانون کی صورتحال 90 کی دہائی سے بھی بدتر ہیں اور نئی دہلی میں بیٹھے مرکزی وزراء جموں و کشمیر میں امن و امان، خوشحالی اور تعمیر و ترقی کے جھوٹے دعوے کرکے ملکی عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ NC on JK Situation

ڈاکٹر کمال نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر کشمیر میں امن و امان کا ماحول ہے تو پھر یہاں چپے چپے پر فوج اور فورسز کی تعیناتی کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ یاترا کی سکیورٹی کے نام پر پورے ملک بھر کی فورسز کو کشمیر لایا گیا ہے اور یہاں کے باشندوں کو اذیت پہنچانے کا کوئی بھی موقع جانے نہیں دیا جارہا ہے۔

انہوں ے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ کئی کئی گھنٹوں تک سڑکوں اور شاہراﺅں پر سولین ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے اور قومی شاہراہ پر ہر 5منٹ کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کو بلا وجہ روکا جارہا ہے اور اس سب کے لیے سکیورٹی وجوہات کا بہانہ بنایا جارہا ہے۔ کیا اس سے پہلے یاترا نہیں ہوا کرتی تھی؟ یہاں تو 90 کی دہائی کے پُرآشوب دور میں بھی یاترا بلا روک ٹوک جاری تھی لیکن کبھی مقامی لوگوں کو سڑکوں پر چلنے سے روکا نہیں گیا۔

ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'مرکزی حکومت ملک میں منافرت پھیلا رہی ہے اور فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت دعوے کر رہی کہ جموں کشمیر میں قانونی تبدلی کرکے بی جے پی نے تاریخ رقم کی لیکن نیشنل کانفرنس وزیر داخلہ سے کہہ رہی ہے کہ حکومت نے جموں کشمیر کے لوگوں کو دھوکہ دے کر یہاں کا خصوصی تشخص ختم کیا۔ اگر یہ تاریخ رقم کرنی تھی تو پھر نیشنل کانفرنس صدر کو گھر میں نظر بند کیوں رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام کو جان بوجھ کر تنگ کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا اور موٹر سائیکل سواروں پر کریک ڈاﺅن اسی کی ایک کڑی ہے۔ آج کل موٹر سائیکل سواروں کو بلاوجہ روکا جارہا ہے اور دستاویز ہونے کے باوجود بھی کئی کئی گھنٹوں تک نہیں چھوڑا جارہا ہے، ایسے اقدامات سے یہاں کے عوام خصوصاً نوجوان میں پائی جارہی غم و غصے کی لہر میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ڈاکٹر کمال نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت کے امن و امان کے دعوے صحیح ہیں تو پھر مقامی آبادی کو اس طرح سے کیوں اذیت پہنچائی جارہی ہے؟ اگر یہاں کے حالات بالکل ٹھیک ہیں تو آئے روز انکاﺅنٹر، ہلاکتیں ، ٹارکٹ کلنگ اور حملے کیوں ہورہے ہیں؟

مزید پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت آئے روز دعوے کر رہی ہے کہ 5 اگست2019 کے بعد جموں وکشمیر میں بہتری آئی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس دن کے بعد یہاں کے عوام کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور یہاں کا ہر شعبہ زوال پذیر ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کے لیے لڑ رہی ہے اور اُمید ہے سُپریم کورٹ جلد ہی دوبارہ سماعت شروع کرے گا اور جموں و کشمیر کے عوام کو انصاف فراہم ہوگا۔

انہوں نے وزیرا عظم سے اپیل کی کہ وہ جموں و کشمیر سے متعلق سخت گیر پالیسی کو ترک کیا جائے اور یہاں کے عوام کو راحت پہنچانے کے لیے افسر شاہی پر مبنی نظام کا خاتمہ کرکے یہاں ایک حقیقی عوامی منتخب حکومت کے قیام کی راہ ہموار کریں۔ واضح رہے کہ وزیر داخلہ نے گزشتہ روز دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرکے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے کشمیر کے پیچیدہ مسئلے کو چٹکی میں حل کیا۔Amit Shah Statement on JK Situation

سرینگر: نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے پیر کے روز پارٹی ہیڈکوارٹر پر پارٹی عہدیداروں اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق ملک اور دنیا کو گمراہ کرنے کی کتنی ہی کوشش کیوں نہ کرے سچ آخر کار سامنے آہی جائیگا اور جھوٹ سے تعمیر کردہ دیواریں زمین دوز ہوجائیں گی۔ ۔Mustafa Kamal on Amit Shah's Statement

جموں وکشمیر کی صورتحال سے متعلق مرکز کے دعوے گمراہ کن

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر غیر یقینیت اور بے چینی کی نذر ہوگیا ہے اور امن و قانون کی صورتحال 90 کی دہائی سے بھی بدتر ہیں اور نئی دہلی میں بیٹھے مرکزی وزراء جموں و کشمیر میں امن و امان، خوشحالی اور تعمیر و ترقی کے جھوٹے دعوے کرکے ملکی عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ NC on JK Situation

ڈاکٹر کمال نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر کشمیر میں امن و امان کا ماحول ہے تو پھر یہاں چپے چپے پر فوج اور فورسز کی تعیناتی کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ یاترا کی سکیورٹی کے نام پر پورے ملک بھر کی فورسز کو کشمیر لایا گیا ہے اور یہاں کے باشندوں کو اذیت پہنچانے کا کوئی بھی موقع جانے نہیں دیا جارہا ہے۔

انہوں ے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ کئی کئی گھنٹوں تک سڑکوں اور شاہراﺅں پر سولین ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے اور قومی شاہراہ پر ہر 5منٹ کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کو بلا وجہ روکا جارہا ہے اور اس سب کے لیے سکیورٹی وجوہات کا بہانہ بنایا جارہا ہے۔ کیا اس سے پہلے یاترا نہیں ہوا کرتی تھی؟ یہاں تو 90 کی دہائی کے پُرآشوب دور میں بھی یاترا بلا روک ٹوک جاری تھی لیکن کبھی مقامی لوگوں کو سڑکوں پر چلنے سے روکا نہیں گیا۔

ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'مرکزی حکومت ملک میں منافرت پھیلا رہی ہے اور فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت دعوے کر رہی کہ جموں کشمیر میں قانونی تبدلی کرکے بی جے پی نے تاریخ رقم کی لیکن نیشنل کانفرنس وزیر داخلہ سے کہہ رہی ہے کہ حکومت نے جموں کشمیر کے لوگوں کو دھوکہ دے کر یہاں کا خصوصی تشخص ختم کیا۔ اگر یہ تاریخ رقم کرنی تھی تو پھر نیشنل کانفرنس صدر کو گھر میں نظر بند کیوں رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام کو جان بوجھ کر تنگ کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا اور موٹر سائیکل سواروں پر کریک ڈاﺅن اسی کی ایک کڑی ہے۔ آج کل موٹر سائیکل سواروں کو بلاوجہ روکا جارہا ہے اور دستاویز ہونے کے باوجود بھی کئی کئی گھنٹوں تک نہیں چھوڑا جارہا ہے، ایسے اقدامات سے یہاں کے عوام خصوصاً نوجوان میں پائی جارہی غم و غصے کی لہر میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ڈاکٹر کمال نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت کے امن و امان کے دعوے صحیح ہیں تو پھر مقامی آبادی کو اس طرح سے کیوں اذیت پہنچائی جارہی ہے؟ اگر یہاں کے حالات بالکل ٹھیک ہیں تو آئے روز انکاﺅنٹر، ہلاکتیں ، ٹارکٹ کلنگ اور حملے کیوں ہورہے ہیں؟

مزید پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت آئے روز دعوے کر رہی ہے کہ 5 اگست2019 کے بعد جموں وکشمیر میں بہتری آئی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس دن کے بعد یہاں کے عوام کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور یہاں کا ہر شعبہ زوال پذیر ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کے لیے لڑ رہی ہے اور اُمید ہے سُپریم کورٹ جلد ہی دوبارہ سماعت شروع کرے گا اور جموں و کشمیر کے عوام کو انصاف فراہم ہوگا۔

انہوں نے وزیرا عظم سے اپیل کی کہ وہ جموں و کشمیر سے متعلق سخت گیر پالیسی کو ترک کیا جائے اور یہاں کے عوام کو راحت پہنچانے کے لیے افسر شاہی پر مبنی نظام کا خاتمہ کرکے یہاں ایک حقیقی عوامی منتخب حکومت کے قیام کی راہ ہموار کریں۔ واضح رہے کہ وزیر داخلہ نے گزشتہ روز دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرکے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے کشمیر کے پیچیدہ مسئلے کو چٹکی میں حل کیا۔Amit Shah Statement on JK Situation

Last Updated : Aug 13, 2022, 4:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.