جیل میں قید پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر وحید الرحمان پرہ کے اہل خانہ نے وحیدالرحمٰن پرہ کی جیل میں بگڑتی طبیعت کا حوالہ دے کر جموں و کشمیر انتظامیہ Jammu and Kashmir Administration سے ان کو رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس کے بعد سے کئی علاقائی سیاسی لیڈران ان کی حمایت میں حکام سے وحید پرہ کی رہائی کا مطالبہ Demand for Release of Waheed Para کر رہے ہیں۔
اس تعلق سے وحیدالرحمان کے بھائی نوید پرہ نے کہا کہ 'میرے بھائی نے بہت زیادہ تکالیف برداشت کی ہیں۔ مجھے پوری امید ہے اور دعا ہے کہ وہ جلد رہا ہو جائیں گے۔ قید کی وجہ سے ان کی صحت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہیں فوری طبی نگہداشت کی ضرورت ہے'۔
وحیدالرحمان پرہ کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی National Investigation Agency نے 25 نومبر 2021 کو عسکریت پسندی سے متعلق ایک کیس میں گرفتار کیا تھا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی Peoples Democratic Party سے تعلق رکھنے والے نوجوان رہنما پر خطے میں عسکریت پسندوں کی مدد کا الزام لگایا گیا تھا۔ یہ معاملہ جے اینڈ کے پولیس افسر دیویندر سنگھ سے متعلق ایک کیس سے جڑا تھا۔
وحید الرحمان کے ایک قریبی رشتہ دار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ گزشتہ جمعہ کو بیدار ہونے کے بعد سرینگر سینٹرل جیل میں بے ہوش ہو گئے تھے، جہاں وہ اس وقت بند ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ 'وہ 3-4 گھنٹے تک اسی حالت میں رہے، جس کے بعد پولیس نے انہیں ہسپتال منتقل کیا۔ انہوں نے ان کا طبی معائنہ کرایا لیکن ان کی صحت کافی خراب ہوگئی ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان کی اس حالت سے پریشان ہیں، انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وحیدالرحمان کا تفصیلی طبی معائنہ کرانے کی اجازت دی جائے۔
وہیں اس تعلق سے وحید کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی صحت بہتر نہیں ہے۔ تاہم گزشتہ روز این آئی اے کی ایک خصوصی عدالت نے سینٹرل جیل سرینگر کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی کہ وہ وحید کا طبی معائنہ کسی ماہر ڈاکٹر سے کرائیں۔
خصوصی جج سرینگر منجیت سنگھ منہاس کی عدالت نے وحید کی درخواست پر سماعت کی اور ان کے مسائل کے لیے مزید طبی جانچ کی ہدایت کی۔
پی ڈی پی کے شمیم گنائی نے اسے بدقسمتی قرار دیا کہ وحید کی صحت جیل میں اتنی خراب ہے اور اس کے باوجود وہ سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس کا خاندان انتہائی پریشانی میں ہے، کیونکہ اسے اپنی صحت کے بارے میں مناسب جانچ پڑتال کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ انسانی بنیادوں پر، حکام کو ان کی بگڑتی صحت کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی رہائی پر غور کرنا چاہیے'۔
وحیدالرحمان کو گزشتہ دہائی میں جموں و کشمیر کی مرکزی دھارے کی سیاست میں ایک ابھرتے ہوئے ستارے کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ انہوں نے جنوبی کشمیر کے پلوامہ علاقے میں پی ڈی پی کے لیے نمایاں حمایت حاصل کی اور اسے پارٹی کے گڑھ میں تبدیل کر دیا۔
وہ محبوبہ مفتی اور ان کے مرحوم والد مفتی سعید کے قریبی تھے، جو پارٹی کے بانی تھے اور بعض اوقات انہیں خطے میں 'علیحدگی پسندی' کی حمایت کرنے والوں کے خلاف 'یوتھ آئیکون' کے طور پر بھی پیش کیا جاتا تھا۔
ان کی گرفتاری سے پارٹی سمیت دیگر ان کے چاہنے والوں کو صدمہ پہنچا، جن کا ماننا ہے کہ انہیں کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی پالیسیوں کے ناقد ہونے کی وجہ سے جیل بھیج دیا گیا۔
پارٹی صدر محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'نومبر 2020 سے بے بنیاد الزامات میں جیل میں بند وحید پرہ کو فوری طبی دیکھ بھال اور مدد کی ضرورت ہے۔ وزارت داخلہ سے درخواست اور گزارش ہے کہ انہیں جلد از جلد یہ سہولت فراہم کی جائے۔'
ان کی رہائی کا مطالبہ کرنے والوں میں پی ڈی پی کے علاوہ دیگر سیاسی رہنماؤں میں سجادلون کی قیادت والی پیپلز کانفرنس اور سی پی آئی (ایم) کے اراکین شامل ہیں۔
سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے ایک بیان میں کہا کہ 'انتظامیہ کو چاہیے کہ وحید پرہ کو رہا کرے، جن کی صحت بگڑ رہی ہے۔ تاکہ انہیں بہتر طبی سہولیات مل سکے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ عدالت میں ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں'۔
مزید پڑھیں: Court Orders Parra's Medical Tests: وحید الرحمان پرہ کا طبی معائنہ کریں'
وہیں لون کا کہنا تھا کہ 'کوئی گھبرانے والی بات نہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ ان کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔ وحید اور میں 6 ماہ تک جیل میں ساتھ تھے۔ وہ ایک زبردست شخص ہیں۔ امید ہے کہ وہ جلد ہی آزاد ہوں گے۔ میری نیک خواہشات اور دعائیں ان کے ساتھ ہیں'