سرینگر: کشمیر میں گزشتہ چار برسوں سے سیب صنعت خسارے کا شکار ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی پر سرکاری بندشیں، پھر کورونا وائرس لاک ڈاؤن اور امسال کم قیمت میں سیب کی فروخت سے کاشتکار پریشان ہیں۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ سیب کی قیمت میں اتنی گراوٹ ہوئی کہ کاشتکاری پر ہوئے خرچ کی برپائی تک نہیں ہو پا رہی ہے۔
کاشتکاروں کہنا ہے کہ کیلے اور دوسرے میوہ جات کی قیمت اچھی آرہی ہے لیکن محض کشمیر کے سیب کی قیمت ہی کم ہوتی جارہی ہے۔ کشمیر میں کاشتکار سال بھر باغات میں محنت اور لگن کے ساتھ سیب کی کاشتکاری اس امید سے کرتے ہیں کہ میوہ کی قیمت اچھی ملے اور ان کا گھر چلے۔ لیکن چار برسوں سے یہاں مالکان کو نقصان اور مایوسی کا ہی سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور بار بار راستہ بند ہونے کی وجہ سے بھی سیب خراب ہوجاتے ہیں، جس کا بھی نقصان کاشتکاروں کو اٹھانا پڑتا ہے۔ Apple growers rue govt apathy
ایک طرف جموں کشمیر انتظامیہ دعوی کر رہی ہے کہ کشمیر میں صنعت کو فروغ دیا جارہا ہے تاکہ یہاں بڑھتی بے روزگاری کا مقابلہ کیا جاسکے۔ تاہم سیب صنعت کی اگر مثال لی جائے تو اس سے سرکار کے دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں۔ کشمیر کے فروٹ گرویرز ایسوسیشن کے صدر بشیر احمد بشیر کے مطابق نیفڈ ایم آئی ایس اسکیم کو لاگو کرنے میں ناکام ہوئی جس سے کاشتکاروں اور سرکار کو نقصان اٹھانا پڑا۔ Apple growers rue govt apathy
وہیں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سیب کاشتکاروں کے لئے سرکار نے نیشنل ایگریکلچر کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ (نیفڈ) کے ذریعے مارکیٹ انٹرونشن اسکیم لاگو کرکے ان کے میوہ کو فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کی تھی۔ تاہم اس اسکیم کو گزشتہ دو برس سے لاگو نہیں کیا جارہا ہے اور نہ ہی سرکار نے اس کو امسال لاگو کرنے کا کوئی اعلان کیا ہے۔ Apples industry suffers losses
یہ بھی پڑھیں : Halting Trucks on National Highway شاہراہ پر سیب گاڑیوں کو غیر ضروری طورپر نہ روکا جائے