مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کے پی ڈی پی رہنما بشیر احمد میر نے گاندربل کے کنگن حلقہ کو ایس ٹی زمرے میں ریزرو کرنے پر اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے حد بندی کمیشن پر زور دیا کہ وہ فیصلہ واپس لے، کیونکہ اس حلقے میں 60 فیصد سے زائد آبادی جنرل زمرے سے تعلق رکھتی ہے۔انہوں نے اپنے اعتراض میں چند نکات کا ذکر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کنگن اسمبلی حلقہ کے نمائندے ہیں، اور اس سے قبل پی ڈی پی کے ٹکٹ پر 2014 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں انہوں نےحصہ لیا تھا۔
حد بندی کمیشن کی مشق کے تحت کمیشن نے 14 مارچ کو اپنی عبوری رپورٹ پیش کی تھی۔ کمیشن کے 2022 کے رپورٹ کے مطابق خطہ کی مختلف نشستیں ایس سی/ ایس ٹی طبقات کے لیے مختص کی گئی تھیں جن میں کنگن اسمبلی بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ اسمبلی حلقے کے لوگوں کی جانب سے حد بندی کمیشن سے اس معاملے پر دوبارہ غور کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسمبلی حلقہ کی کثیر آبادی غیر ایس ٹی طبقہ سے تعلق رکھتی ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر کمیشن نے اپنے رپورٹ پر نظر ثانی نہیں کی تو مذکورہ حلقہ کے لوگوں ساتھ ناانصافی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ شیڈیول ٹرائب اور دیگر او بی سی طبقات کی صرف 37 فیصد آبادی کنگن حلقہ میں رہتی ہے۔ اور 63 فیصد جنرل زمرہ کی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق کنگن اسمبلی حلقہ کے پورے علاقے کی ٹپوگرافی تمام برادریوں کے لیے یکساں ہے۔ مذکورہ حلقہ میں جنرل طبقہ کی آبادی کا فیصد اب بھی STS، SCs اور OBCs سے زیادہ ہ
انہوں نے مزید کہا کہ کنگن اسمبلی حلقہ کے ریزرویشن کے اعلان کے بعد سے ایک ہی علاقے میں رہنے والی مختلف برادریوں کے درمیان تفریق پید ہوجائیگی۔
پی ڈی پی کے رہنما کے علاوہ ایس ٹی برادری اور او بی سی کمیونٹی کے مقامی رہنماؤں نے بھی اس ریزرویشن کے خلاف آواز اٹھائی اور اس اقدام کو عام زمرے کی آبادی کے ساتھ سراسر امتیازی سلوک قرار دیا۔
مزید پڑھیں:JK Delimitation Commission: حد بندی کمیشن بی جے پی کے اشاروں پر کام کر رہا ہے، ڈی ڈی سی رکن کا الزام
ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ فیصلہ سے اکثریت کی مرضی اور خواہشات کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی۔