جموں و کشمیر انتظامیہ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کے وعدے کی یاد دہانی کراتے ہوئے اپنی پارٹی سربراہ الطاف بخاری نے کہا کہ اُن کی جماعت کے کونسل ممبران کو یا تو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے یا پھر اُن کی نقل وحمل پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران بخاری نے کہا’’ہمارے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا کیونکہ یوٹی انتظامیہ بار بار ناکام رہی ہے اور دور دراز دیہات میں لوگوں کو راحت پہنچانے کے لیے کام کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، میں لوگوں کو جھوٹے خواب دکھانا نہیں چاہتا‘‘۔
اپنی پارٹی نے ضلع ترقیاتی کونسل کی 280 نشستوں میں سے 15نشستوں جب کہ اُس کے حمایت یافتہ امیدواروں نے 21 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی، بعد ازاں دیگر جماعتوں سے دو مزید ممبران بھی اپنی پارٹی میں شامل ہوگئے۔
بخاری نے کہا کہ بدقسمتی سے زمینی سطح پر انہیں بااختیار نہیں بنایا گیا اور جو منتخب ہوئے ہیں اُنہیں لگتا ہے کہ اُن کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اگر بہتری کے اقدامات نہ کیے گئے تو لوگوں کا پنچایتی راج نظام سے اعتماد اُٹھ جائے گا۔ لہٰذ ا اِس سے قبل کہ ایسا ہو، اِس سے بہتر ہے کہ ہمارے کونسل ممبران لوگوں سے جھوٹے وعدے کرنے کی بجائے گھروں پر بیٹھیں‘‘۔
بخاری نے کہا کہ "مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہورہا ہے کہ زمین سطح پر کوئی ترقی نظر نہیں آرہی ہے جس کا وعدہ وزیر اعظم نریندر مودی نے دفعہ 370 کی منسوخی کے دن کیا تھا‘‘۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ سنہ 1990 سے مین اسٹریم سیاستدانوں کو مختلف کی طرف سے نشانہ بنایا گیا، ہم آخری بندوق کی خاموشی تک انتظار نہیں کرسکتے ، بجائے اِس کے ہمیں اپنی آواز عوامی رابطہ کے ذریعے زیادہ اہم بنانی ہوگی، ہمیں لوگوں کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے اور یہاں ہم ناکام ہورہے ہیں کیونکہ انتظامیہ کسی کی بھی نہیں سنتی‘‘۔