انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کے سربراہ میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے پیغمبر اسلام محمد مصطفی ﷺ کی ولادت باسعادت کے مبارک موقع پر اپنے ایک خصوصی پیغام میں عالم اسلام کو بالعموم اور مسلمانان جموں وکشمیر کو بالخصوص دلی مبارکباد اور تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ محسن انسانیت حضرت رحمة للعالمین ﷺ کی ولادت و بعثت درحقیقت عقیدہ، فکر ذہن اور تہذیب و تمدن کا ایک خوشگوار انقلاب تھا، جس نے مثبت انداز میں انسانی کائنات کی نہ صرف کایا بلکہ تقدیر پلٹ کر رکھ دی اور دنیا کا ایک سدا بہار انقلاب سے نہ صرف جغرافیہ بدل دیا بلکہ تاریخ بدل کر ایک نئے اور منفرد تہذیب اور تمدن کی بنیاد ڈالی۔
بیان میں کہا گیا کہ رسول کائنات حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ولادت و بعثت ایک تاریخ، ایک تہذیب اور ایک نئے تمدن اور ہمہ جہت انقلاب کا پیش خیمہ تھا، جو آپ کی تشریف آوری کے ساتھ ہی دنیا نے بچشم خود دیکھا اور تاریخ میں پہلی بار انسانیت کو وہ سربلندی اور عزت و افتخار کی لازوال دولت حاصل ہوئی جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
وہیں پیغمبر آخر الزماںﷺ کی عظیم اور لافانی تعلیمات تا قیام قیامت ہر دور کے لوگوں کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے، لیکن 21ویں صدی جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے عروج کا زمانہ ہے، آنحضورﷺ کی بیش بہا نفع بخش اور انقلابی تعلیمات کی اہمیت کچھ زیادہ ہی بڑھ گئی ہے۔ اس تناظر میں دور حاضر کے مسلمانوں کی ذمہ داریاں بھی اس ضمن میں دوہری ہو گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میر واعظ کو رمضان کی آمد سے قبل رہا کرنے کا مطالبہ
بیان میں اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کی گئی کہ وہ امت مسلمہ کو صحیح معنوں میں سچا مسلمان اور حقیقی عاشق رسول ﷺ بننے کی توفیق اور سعادت عطا کرے اور رسول رحمتﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی ہمت اور حوصلہ عطا کرے تاکہ امت مسلمہ اور بہتر اور احسن طریقے پر انسانیت کی بے لوث اور مخلصانہ خدمت کا اہل بن سکے۔
انجمن نے اپنے بیان میں میر واعظ کی مسلسل نظر بندی پر بھی شدید فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موصوف کی لگاتار نظر بندی سے میر واعظ نہ صرف اپنی منصبی ذمہ داریاں نبھانے سے قاصر ہیں بلکہ اس عظیم اور متبرک مہینے میں پیغام سیرت کو شہر و گام میں عام کرنے کا مشن بھی زبردست متاثر ہوا ہے، جو قابل مذمت ہے۔
واضح رہے کہ میرواعظ گزشتہ 28 مہینوں سے نظر بند رکھے گئے ہیں۔