حال ہی میں جموں وکشمیر انتظامیہ نے 900 سے زیادہ آنگن واڑی ورکرز اور سپروائزر کو نوکری سے یہ کہہ کر نکال دیا کہ ان کے پاس کوئی سرکاری آرڈر نوکری کو لے کر نہیں تھا۔ جبکہ لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے بھی بیان دے کر کہا تھا کہ یہ لوگ ملازم ہی نہیں تھے اور کچھ افسران نے ان کو نوکری پر لگا کر قانون کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی تھی۔
انتظامیہ کے اس فیصلے کے بعد جموں وکشمیر کے دارالحکومت سرینگر سمیت کئی اضلاع میں احتجاج کیا گیا۔
ضلع گاندربل میں آج سیکنڑوں آنگن واڑی ورکرز نے احتجاج کیا اور نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر ہمارے پاس پختہ آرڈر نہیں تھے تو دو سال قبل ہمیں پھر تنخواہ کس بات کی ملتی تھی۔'
یہ بھی پڑھیں: راجوری: لینڈ اونرس کا احتجاج تیسرے دن بھی جاری
انہوں نے کہا کہ 'پھر اچانک یہ تنخواہ بند کرکے کہا جارہا تھا کہ آپ کو ضرور تنخواہ ملے گی، جبکہ ہم نے کورونا میں محکمہ صحت کے عملے کے ساتھ شانہ بشانہ چل کر اپنی خدمات بھی انجام دی، حتا کہ جس کام کے لیے انتظامیہ ہمیں تعینات کرتی تھی ہم بخوبی نبھاتے رہے۔'
آنگن واڑی ورکرز نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ 'ایک تو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے جبکہ ہمیں دو سال سے نہ ملی تنخواہ بھی دی جائے اور وزیراعظم کے اس نعرے کو عملی جامعہ پہنایا جائے جس میں انہوں نے 'بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ' کا نعرہ دیا تھا۔