میاں محمد الطاف نے فوری طور اس امتیازی پالیسی پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے ۔انہوں نے سرنگ کی تعمیر میں مقامی لوگ، جن میں بے روزگار انجینئر، ڈپلومہ ہولڈر، ماہر کاریگر، ڈرائیور کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہیں ۔
میاں الطاف نے اس موقع پر ان پُرانے پروجیکٹوں کا بھی تذکرہ کیا جن کو مقامی ہنر مندوں نے مقررہ وقت پر مکمل کیا ہے ،جن میں جی صاحب پاور ہاؤس کنگن، سمبل پاور ہاؤس شامل ہیں۔
انہوں نے سوالہ انداز میں کہا کہ کیا وجہ ہے اس بار مقامی لوگوں کو موقع نہیں دیا جارہا ہے؟۔
انہوں نے لفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور مرکزی مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڑگری سے مطالبہ کیا کہ مقامی لوگوں کو زوجیلا سرنگ کی تعمیر میں روزگار فراہم کیا جائے۔
میاں الطاف کے مطابق کنگن حلقہ انتخاب کے لوگ محنتی اور امن پسند لوگ ہیں اور جب بھی اس علاقے میں کوئی پروجیکٹ تعمیر ہوا ہے،یہاں کے لوگوں نے ان پروجیکٹوں کو بنانے میں اپنی زمینے دی ہے ،اور پروجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہچانے میں ہمیشہ اہم رول ادا کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس حلقہ انتخاب میں بے روزگار پڑھے لکھے نوجوانوں کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے اور وہ لوگ پُر امید ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا تاکہ وہ بھی اپنا روزگار کما کو اپنے گھر والوں کی مدد کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:
آپ کو بتادیں سرینگر – لیہہ شاہراہ پر بننے والی زائد از چھ ہزار کروڑ روپے کی لاگت والی ایشا کی سب سے بڑی سرنگ ہے۔ زوجیلا ٹنل کی تعمیر لداخی لوگوں کی ایک دیرینہ مانگ تھی۔ اس ٹنل کی تعمیر سے سرینگر – لیہہ شاہراہ پر سفر نہ صرف محفوظ و آرام دہ ہوگا بلکہ کافی وقت بھی بچے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے مئی 2018 میں اس ٹنل کی سنگ بنیاد رکھی تھی۔ انہوں نے اس موقع پر کہا تھا کہ زوجیلا سرنگ صرف ایک سرنگ نہیں بلکہ جدید دور کا ایک عجوبہ ہے۔