کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق نے حریت کے سینیئر رہنما سید علی شاہ گیلانی کی طویل ترین نظربندی کے دوران وفات پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے ۔
اپنے ایک بیان میں میر واعظ نے کہا کہ سید علی شاہ گیلانی کی طویل ترین سیاسی اور مزاحمتی خدمات اور قربانیوں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش ادا کرتا ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ مرحوم گیلانی کے قدآور سیاسی شخصیت کے انتقال سے جموں وکشمیر کے سیاسی میدان میں نہ صرف ایک خلا پیدا ہو گیا ہے بلکہ ایک دور کی تکمیل ہو گئی ہے ۔
پرس بیان میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر کے عوام کے احساسات اور جذبات کی ترجمانی کے لیے لئے جب 1992 کے اواخر میں میرواعظ کی قیادت میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی داغ بیل ڈالی گئی تو مرحوم سید علی شاہ گیلانی نے حریت کے قیام اور اس پلیٹ فارم سے اس کے عوامی پروگراموں کو آگے بڑھانے کیلئے میرواعظ کی کمسنی کے باوجود ہر مرحلے پر اپنا بھر پور اور مخلصانہ تعاون دیا اور میرواعظ کے شانہ بشانہ کشمیری قوم کو ہر سطح پر ترجمانی کا فریضہ انجام دیتے رہے۔
بیان میں مزاحمتی رہنما کے عزم و استقلال اور جرات اور ہمت اور تحریک مزاحمت کے دوران مختلف جیلوں میں زیر حراست میں ان کی عزیمت کو خراج پیش کیا گیا ہے
بیان میں کہا گیا ہے کہ مرحوإ کی پیرانہ سالی اور مختلف عوارض اور بیماریوں میں مبتلا رہنے اور مسلسل خانہ نظر بندی کے سبب مرحوم کی صحت بری طرح متاثر ہو گئی تھی اور یہی چیزیں مرحوم کی وفات کا سبب بنیں۔
حریت کانفرنس نے حریت چیرمین جناب میرواعظ سمیت جملہ قیادت کی جانب سے مرحوم رہنما کے لواحقین، فرزندان جناب نسیم گیلانی، جناب نعیم گیلانی اور پسماندگان کے ساتھ دلی تعزیت ، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے مرحوم کی مغفرت اور جنت نشینی کیلئے خصوصی دعا کی۔
مزید پڑھیں:
ہم آپ کو بتادیں کہ جموں و کشمیر کے علاحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی یکم ستمبر کی رات اپنے گھر حیدرپورہ میں وفات پاگئے۔ ان کی وفات کی خبر کے بعد وادیٔ کشمیر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کردیے گئے ہیں۔ موبائل خدمات اور انٹرنیٹ سروسز کے ساتھ ساتھ ریل سروسز بھی بند کردی گئی ہیں۔