ETV Bharat / city

Aadil Reshi a Cricketer From Kashmir: 'میرا خواب ہے کہ میں انڈین پریمیئر لیگ میں جگہ بناؤں'

عادل ریشی 2002 سے پروفیشنل طور پر کرکٹ کھیل رہے ہیں اور جموں و کشمیر کے لیے 300 سے زائد میچ کھیل چکے ہیں۔ یہ کھلاڑی اپنا کرکٹ سفر انڈین پریمیئر لیگ کا حصہ بن کر اختتام کرنا چاہتا ہے جس کے لیے وہ رات دن محنت کر رہا ہے۔Aadil Reshi a Cricketer From Kashmir

aadil-reshi-a-cricketer-from-kashmir-dreams-to-play-in-indian-premier-league
میرا خواب ہے کہ میں انڈین پریمیئر لیگ میں جگہ بناؤ
author img

By

Published : Jul 19, 2022, 5:17 PM IST

Updated : Jul 19, 2022, 8:04 PM IST

سرینگر: بھارت کی قومی کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلنا ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے، اس خواب کی تکمیل کے لیے کئی کھلاڑی رات دن محنت کرتے ہیں۔ اس کے باوجود صرف چند کھلاڑی ہی قومی ٹیم کا حصہ بن پاتے ہیں جبکہ بقیہ کو گھریلو کرکٹ تک ہی محدود رہنا پڑتا ہے۔

جموں و کشمیر کی بات کریں تو یہاں سے پرویز رسول اور عُمران ملِک نے اپنے ہنر اور قابلیت کے دم پر قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنائی جبکہ کچھ ایسے کھلاڑی بھی ہیں جو ٹیم میں جگہ تو نہیں بناسکے لیکن عالمی سطح کے کھلاڑیوں جیسی قابلیت ان میں پیدا ہوگئی۔ ایسے ہی ایک کھلاڑی سرینگر کے بسنت باغ کا رہنے والے 33 برس کے عادل ریشی ہیں جنہوں نے مسلسل محنت سے گھریلو کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔JK Players in Indian Team

'میرا خواب ہے کہ میں انڈین پریمیئر لیگ میں جگہ بناؤں'

عادل ریشی 2002 سے پروفیشنل طور پر کرکٹ کھیل رہے ہیں اور جموں و کشمیر کے لیے 300 سے زائد میچ کھیل چکے ہیں۔ یہ کھلاڑی اپنا کرکٹ سفر انڈین پریمیئر لیگ کا حصہ بن کر اختتام کرنا چاہتا ہے جس کے لیے وہ رات دن محنت کر رہا ہے۔ Aadil Reshi a Cricketer From Kashmir

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عادل نے کہا کہ 'وادی میں 6 مہینے سردی ہوتی ہے، دیگر ریاستوں کی طرح کرکٹ کا ویسا ماحول یہاں نہیں ہے جس وجہ سے یہاں کے کھلاڑیوں کو قومی ٹیم کا حصہ بننے میں زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔

اُن کا مذید کہنا تھا کہ "ہمارے وقت مقابلہ کافی مُشکِل ہوتا تھا، آج اتنا نہیں ہے۔ کوئی بھی کھلاڑی جموں و کشمیر کے لیے کھیل سکتا ہے لیکن محنت ضروری ہے۔ کھلاڑیوں کو چاہیے کی وہ میدان میں آئے اور ٹرائل میں حصہ لے، اور جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ ملک کا نام روشن کرے۔

عادل فرسٹ کلاس کرکٹ میں 27.57 کے اوسط سے 32 میچوں میں 1627 رن بنا چکے ہیں اور اُن کا بہترین انفرادی اسکور ناٹ آؤٹ 160 رنز ہے۔ وہیں اگر ٹی 20 کرکٹ کی بات کریں تو 13.15 کے اوسط سے 19 میچوں میں 250 رن بنا چکے ہیں جس میں ان کا بہترین اسکور 70 رنز ہے۔

جارحانہ بلے بازی کے لیے مشہور عادل، سچن تندولکر، وریندر سہواگ اور شعیب اختر کے کھیل سے کافی متاثر ہیں اور اپنی کامیابی کا سہرا سابق کرکٹ کھلاڑی بشن سنگھ بیدی کو دیتے ہیں۔

عادل کا کا کہنا ہے کہ "میں نے اپنے بڑے بھائی کو دیکھ کر کرکٹ کھیلنا شروع کیا۔ جس کے بعد انڈر 13، 17 اور 19 زمرے میں جموں و کشمیر کی ٹیم میں شرکت کی۔عادل کا کہنا ہے کہ اگرچہ بھارتی قومی ٹیم کے سابق کھلاڑی عرفان پٹھان نے جموں و کشمیر میں کرکٹ کو فروغ دینے کے لیے کام کیا ہے تاہم وہ اتنا زیادہ نہیں ہے۔

اپنے کیرئیر کا بہترین پل یاد کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ " رنجی کھیلنے سے پہلے سنہ 2011 میں مشتاق علی میموریل ٹورنامنٹ میں مجھے جموں و کشمیر کے لیے کھیلنے کا موقع ملا۔ ہماچل کے خلاف اس میچ میں جب میں آؤٹ ہوا تو ٹیم کو محض 32 بالوں میں 30 رن کرنے تھے۔ بدقسمتی سے وہ میچ 25 رن سے ہم ہار گئے۔ میچ کے بعد ہم سب کو کوچ (بیدی سر) سے کافی دانٹ پڑی۔ وہ ہم کو کہہ رہے تھے ایک ایک کھلاڑی 70 رنز بناتا ہے جبکہ پوری ٹیم صرف 90 رنز ہی بنا لیتی ہیں۔ مجھے تب یہ نہیں پتہ تھا کہ میں ہی 70 رنز بنانے والا کھلاڑی ہوں۔ مجھے اتنا پتہ تھا کہ میں نے 50 رنز پورے نہیں کیے لیکن جب اسکور بورد دیکھا تو سمجھ آیا۔"
رنجی ٹرافی کے سیزن 2012-13 اور 2013-14 میں جموں و کشمیر کے لیے سب سے زیادہ رن بنانے والے کھلاڑی عادل کے لیے آج بھی کرکٹ سب کچھ ہے۔ اُن کو ملے ہوئے انعامات اور ٹرافی اُن کی قابلیت کی کہانی خود بیان کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

عادل اس وقت ایک نجی ادارے میں بچوں کو کرکٹ کی تربیت دیتے ہیں۔ اگرچہ عادل اب قومی ٹیم کا حصہ نہیں بن سکتے تاہم وہ اپنے کریئر کو ایک اچھے نوٹ پر اختتام کرنا چاہتے جس کے لیے وہ مسلسل محنت کر رہے ہیں۔عادل کا اب ایک ہی خواب ہے کہ وہ انڈین پریمیئر لیگ کا حصہ بنیں۔

سرینگر: بھارت کی قومی کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلنا ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے، اس خواب کی تکمیل کے لیے کئی کھلاڑی رات دن محنت کرتے ہیں۔ اس کے باوجود صرف چند کھلاڑی ہی قومی ٹیم کا حصہ بن پاتے ہیں جبکہ بقیہ کو گھریلو کرکٹ تک ہی محدود رہنا پڑتا ہے۔

جموں و کشمیر کی بات کریں تو یہاں سے پرویز رسول اور عُمران ملِک نے اپنے ہنر اور قابلیت کے دم پر قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنائی جبکہ کچھ ایسے کھلاڑی بھی ہیں جو ٹیم میں جگہ تو نہیں بناسکے لیکن عالمی سطح کے کھلاڑیوں جیسی قابلیت ان میں پیدا ہوگئی۔ ایسے ہی ایک کھلاڑی سرینگر کے بسنت باغ کا رہنے والے 33 برس کے عادل ریشی ہیں جنہوں نے مسلسل محنت سے گھریلو کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔JK Players in Indian Team

'میرا خواب ہے کہ میں انڈین پریمیئر لیگ میں جگہ بناؤں'

عادل ریشی 2002 سے پروفیشنل طور پر کرکٹ کھیل رہے ہیں اور جموں و کشمیر کے لیے 300 سے زائد میچ کھیل چکے ہیں۔ یہ کھلاڑی اپنا کرکٹ سفر انڈین پریمیئر لیگ کا حصہ بن کر اختتام کرنا چاہتا ہے جس کے لیے وہ رات دن محنت کر رہا ہے۔ Aadil Reshi a Cricketer From Kashmir

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عادل نے کہا کہ 'وادی میں 6 مہینے سردی ہوتی ہے، دیگر ریاستوں کی طرح کرکٹ کا ویسا ماحول یہاں نہیں ہے جس وجہ سے یہاں کے کھلاڑیوں کو قومی ٹیم کا حصہ بننے میں زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔

اُن کا مذید کہنا تھا کہ "ہمارے وقت مقابلہ کافی مُشکِل ہوتا تھا، آج اتنا نہیں ہے۔ کوئی بھی کھلاڑی جموں و کشمیر کے لیے کھیل سکتا ہے لیکن محنت ضروری ہے۔ کھلاڑیوں کو چاہیے کی وہ میدان میں آئے اور ٹرائل میں حصہ لے، اور جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ ملک کا نام روشن کرے۔

عادل فرسٹ کلاس کرکٹ میں 27.57 کے اوسط سے 32 میچوں میں 1627 رن بنا چکے ہیں اور اُن کا بہترین انفرادی اسکور ناٹ آؤٹ 160 رنز ہے۔ وہیں اگر ٹی 20 کرکٹ کی بات کریں تو 13.15 کے اوسط سے 19 میچوں میں 250 رن بنا چکے ہیں جس میں ان کا بہترین اسکور 70 رنز ہے۔

جارحانہ بلے بازی کے لیے مشہور عادل، سچن تندولکر، وریندر سہواگ اور شعیب اختر کے کھیل سے کافی متاثر ہیں اور اپنی کامیابی کا سہرا سابق کرکٹ کھلاڑی بشن سنگھ بیدی کو دیتے ہیں۔

عادل کا کا کہنا ہے کہ "میں نے اپنے بڑے بھائی کو دیکھ کر کرکٹ کھیلنا شروع کیا۔ جس کے بعد انڈر 13، 17 اور 19 زمرے میں جموں و کشمیر کی ٹیم میں شرکت کی۔عادل کا کہنا ہے کہ اگرچہ بھارتی قومی ٹیم کے سابق کھلاڑی عرفان پٹھان نے جموں و کشمیر میں کرکٹ کو فروغ دینے کے لیے کام کیا ہے تاہم وہ اتنا زیادہ نہیں ہے۔

اپنے کیرئیر کا بہترین پل یاد کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ " رنجی کھیلنے سے پہلے سنہ 2011 میں مشتاق علی میموریل ٹورنامنٹ میں مجھے جموں و کشمیر کے لیے کھیلنے کا موقع ملا۔ ہماچل کے خلاف اس میچ میں جب میں آؤٹ ہوا تو ٹیم کو محض 32 بالوں میں 30 رن کرنے تھے۔ بدقسمتی سے وہ میچ 25 رن سے ہم ہار گئے۔ میچ کے بعد ہم سب کو کوچ (بیدی سر) سے کافی دانٹ پڑی۔ وہ ہم کو کہہ رہے تھے ایک ایک کھلاڑی 70 رنز بناتا ہے جبکہ پوری ٹیم صرف 90 رنز ہی بنا لیتی ہیں۔ مجھے تب یہ نہیں پتہ تھا کہ میں ہی 70 رنز بنانے والا کھلاڑی ہوں۔ مجھے اتنا پتہ تھا کہ میں نے 50 رنز پورے نہیں کیے لیکن جب اسکور بورد دیکھا تو سمجھ آیا۔"
رنجی ٹرافی کے سیزن 2012-13 اور 2013-14 میں جموں و کشمیر کے لیے سب سے زیادہ رن بنانے والے کھلاڑی عادل کے لیے آج بھی کرکٹ سب کچھ ہے۔ اُن کو ملے ہوئے انعامات اور ٹرافی اُن کی قابلیت کی کہانی خود بیان کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

عادل اس وقت ایک نجی ادارے میں بچوں کو کرکٹ کی تربیت دیتے ہیں۔ اگرچہ عادل اب قومی ٹیم کا حصہ نہیں بن سکتے تاہم وہ اپنے کریئر کو ایک اچھے نوٹ پر اختتام کرنا چاہتے جس کے لیے وہ مسلسل محنت کر رہے ہیں۔عادل کا اب ایک ہی خواب ہے کہ وہ انڈین پریمیئر لیگ کا حصہ بنیں۔

Last Updated : Jul 19, 2022, 8:04 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.