ETV Bharat / city

Flood Victims Awaits Compensation: سات برس کے بعد بھی سیلاب متاثرین معاوضے کے منتظر

author img

By

Published : Jan 31, 2022, 8:00 PM IST

Updated : Jan 31, 2022, 8:57 PM IST

جموں و کشمیر میں ستمبر 2014 میں تباہ کن سیلاب آیا تھا جس میں اس وقت کی ریاستی حکومت کے مطابق سیلاب کے باعث کشمیر کو ایک لاکھ کروڑ روپے سے زائد کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا Flood in Kashmir تھا۔

2014-kashmir-flood-aftermath-pantha-chowk-shopkeepers-waits-compensation
سات برس کے بعد بھی سیلاب متاثرین معاوضے کے منتظر

سنہ 2014 کے تباہ کن سیلاب سے وادی کشمیر کے میدانی علاقوں کے باشندوں شدید طور متاثر ہوئے تھے۔ اگرچہ اس وقت کی حکومت نے متاثرین کو کچھ معاوضہ بھی دیا تاہم بہت سے متاثرین سات برس کے بعد بھی معاوضے سے محروم Flood Victims Awaits Compensation ہیں۔

سات برس کے بعد بھی سیلاب متاثرین معاوضے کے منتظر

سرینگر کے مضافات پنتھہ چوک میں 800 دکاندار ایسے ہیں جو سات برس گزرنے کے بعد بھی معاوضے کے منتظر Pantha Chowk shopkeepers ہیں۔

ان دکانداروں میں مستری بھی شامل ہیں جو سیلاب کی زد میں آئے تھے اور ان کا سارا سامان سیلابی پانی میں مکمل طور پر خراب ہوا تھا۔

اگرچہ متعلقہ افسران نے ان دکانداروں کے نقصان کا تخمینہ بھی کیا اور متعدد بار اس کی جانچ بھی کی لیکن اس کے باوجود بھی ان کو معاوضہ آج تک نہیں ملا۔

پنتھہ چوک کے یہ دکاندار انتظامیہ سے سوال پوچھ رہے ہیں کہ اگر متعلقہ افسران نے ان کو سیلاب متاثرین قرار دیا ہے لیکن آج تک انہیں معاوضہ کیوں نہیں دیا گیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے کی تفصیلات جب پنتھہ چوک کے تحصیلدار سے جاننا چاہا تو وہاں موجود افسران نے کہا کہ انہوں ان متاثرین کی فہرست میں سنہ 2016 میں ضلع کمشنر سرینگر کو پیش کیا تھا لیکن وہاں سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

اس سلسے میں جب ای ٹی وی بھارت نے ضلع کمشنر سرینگر سے جب رابطہ کرنے کی کوشش کی تو محکمے سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔

سیلاب متاثرین نے ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر سے ان کا معاوضہ واگزار کرنے کی اپیل کی ہے،تاکہ وہ اپنی کاروبار سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں:J&K Economic Confederation on Flood Relief : سیلاب متاثرہ تاجروں کے لیے واگزار رقم میں بدعنوانی کا انکشاف


حال ہی میں کامٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا نے یہ انکشاف کیا ہے کہ جموں و کشمیر حکومت نے سیلاب سے متاثرہ وادی کے کئی رئیس تاجروں کو کروڑوں روپے کا سود معاف کیا ہے۔

حالانکہ ان تجار میں سے کئی مراکز ایسے ہیں جو سیلاب سے متاثر ہی نہیں ہوئے تھے، تاہم ان کو سیلاب متاثرین قرار دے کر رعایت دی گئی ہے۔

ہم آپ کو بتادیں کہ جموں و کشمیر میں ستمبر 2014 میں تباہ کن سیلاب آیا تھا جس میں اس وقت کی ریاستی حکومت کے مطابق سیلاب کے باعث کشمیر کو ایک لاکھ کروڑ روپے سے زائد کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا۔

اس تباہ کن سیلاب سے 280 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ 5642 دیہات متاثر ہوئے تھے جن میں سے 800 دیہات کئی ہفتوں تک تک زیر آب رہے جس کے نتیجے میں 12 لاکھ 50 ہزار افراد متاثر ہوئے تھے

سنہ 2014 کے تباہ کن سیلاب سے وادی کشمیر کے میدانی علاقوں کے باشندوں شدید طور متاثر ہوئے تھے۔ اگرچہ اس وقت کی حکومت نے متاثرین کو کچھ معاوضہ بھی دیا تاہم بہت سے متاثرین سات برس کے بعد بھی معاوضے سے محروم Flood Victims Awaits Compensation ہیں۔

سات برس کے بعد بھی سیلاب متاثرین معاوضے کے منتظر

سرینگر کے مضافات پنتھہ چوک میں 800 دکاندار ایسے ہیں جو سات برس گزرنے کے بعد بھی معاوضے کے منتظر Pantha Chowk shopkeepers ہیں۔

ان دکانداروں میں مستری بھی شامل ہیں جو سیلاب کی زد میں آئے تھے اور ان کا سارا سامان سیلابی پانی میں مکمل طور پر خراب ہوا تھا۔

اگرچہ متعلقہ افسران نے ان دکانداروں کے نقصان کا تخمینہ بھی کیا اور متعدد بار اس کی جانچ بھی کی لیکن اس کے باوجود بھی ان کو معاوضہ آج تک نہیں ملا۔

پنتھہ چوک کے یہ دکاندار انتظامیہ سے سوال پوچھ رہے ہیں کہ اگر متعلقہ افسران نے ان کو سیلاب متاثرین قرار دیا ہے لیکن آج تک انہیں معاوضہ کیوں نہیں دیا گیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے کی تفصیلات جب پنتھہ چوک کے تحصیلدار سے جاننا چاہا تو وہاں موجود افسران نے کہا کہ انہوں ان متاثرین کی فہرست میں سنہ 2016 میں ضلع کمشنر سرینگر کو پیش کیا تھا لیکن وہاں سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

اس سلسے میں جب ای ٹی وی بھارت نے ضلع کمشنر سرینگر سے جب رابطہ کرنے کی کوشش کی تو محکمے سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔

سیلاب متاثرین نے ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر سے ان کا معاوضہ واگزار کرنے کی اپیل کی ہے،تاکہ وہ اپنی کاروبار سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں:J&K Economic Confederation on Flood Relief : سیلاب متاثرہ تاجروں کے لیے واگزار رقم میں بدعنوانی کا انکشاف


حال ہی میں کامٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا نے یہ انکشاف کیا ہے کہ جموں و کشمیر حکومت نے سیلاب سے متاثرہ وادی کے کئی رئیس تاجروں کو کروڑوں روپے کا سود معاف کیا ہے۔

حالانکہ ان تجار میں سے کئی مراکز ایسے ہیں جو سیلاب سے متاثر ہی نہیں ہوئے تھے، تاہم ان کو سیلاب متاثرین قرار دے کر رعایت دی گئی ہے۔

ہم آپ کو بتادیں کہ جموں و کشمیر میں ستمبر 2014 میں تباہ کن سیلاب آیا تھا جس میں اس وقت کی ریاستی حکومت کے مطابق سیلاب کے باعث کشمیر کو ایک لاکھ کروڑ روپے سے زائد کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا۔

اس تباہ کن سیلاب سے 280 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ 5642 دیہات متاثر ہوئے تھے جن میں سے 800 دیہات کئی ہفتوں تک تک زیر آب رہے جس کے نتیجے میں 12 لاکھ 50 ہزار افراد متاثر ہوئے تھے

Last Updated : Jan 31, 2022, 8:57 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.