نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس کے صدر پروفیسر ڈاکٹر بصیر احمد نے مرکزی سیکورٹی فورسز کے ذریعے بنگال میں پولنگ بوتھ کے باہر چار نہتے غریب ووٹروں پر مبینہ گولیاں مار کر ہلاکے کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ' چاروں نوجوان جن کی عمر22 سے 24 برس کے درمیان تھی، منیرالزماں، حمید میاں، چمن الحق اور نور عالم میاں نہتے تھے ان پر فائرنگ کی گئی۔'
مرکزی فورسز امت شاہ کے ماتحت ہیں۔ آخر انہوں نے آنسو گیس اور لاٹھی یا ہوائی فائرنگ کیوں نہیں کی۔ امت شاہ اور یوگی اپنے فرقہ وارانہ بیانات اور تقریروں سے بنگال میں مسلم مخالف ماحول پیدا کررہے ہیں۔'
ڈاکٹر بصیر نے مغربی بنگال بی جے کے صدر دلیپ گھوش کی اس دھمکی کا جواب دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر 'بگڑے لڑکے' نہیں سدھرے تو کوچ بہار جیسے واقعات اور ہوں گے'۔
ڈاکٹر بصیر نے کہا کہ' بی جے پی اور اس کی ذیلی تنظیموں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی دھمکیوں سے بیس کروڑ مسلمانو کو خوف زدہ نہیں کیا جاسکتا۔ الیکشن جیتنے کے لیے ہندوؤں کو بھرکایا جارہا ہے۔ اگر بدامنی پھیلی تو ملک بربادی کی طرف جائے گا، ترقی کی طرف نہیں'۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی ملک کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔ اس کے پاس مسلمانوں اور اسلام کی مخالفت کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ یہ ہٹلر کی پیروی کررہے ہیں۔ لیکن انھیں ہٹلر کا انجام یاد رکھنا چاہیے۔ ملک کی بھلائی اسی میں ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والے امن و امان اور خوشگوار ماحول میں رہیں۔
یو این آئی